لاہور: پولیس کا پی ٹی آئی عہدیداروں سے اسلحہ برآمدگی کا دعویٰ
پنجاب حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) لاہور کے عہدیداروں کی گاڑیوں سے اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔
سینیٹر اعجاز چوہدری کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کی گئی کہ انہیں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ گھر کے اندر قیام پذیر تھے، 100 سے زائد پولیس اہلکاروں نے دھاوا بول دیا، گھر کا گیٹ توڑا گیا، وہاں موجود خاندان کو ہراساں کیا گیا اور فون لے لیے گئے۔
صدر پی ٹی آئی پنجاب شفقت محمود کے گھر پر بھی مبینہ طور پر چھاپہ مارا گیا، انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ پولیس کل رات 11 بجے کے بعد بغیر وارنٹ کے ان کے گھر میں داخل ہوئی جب وہ گھر پر نہیں تھے۔
انہوں نے لکھا کہ ’لاہور پولیس نے مجھے گرفتار کرنے کا اپنا ناکام مشن گزشتہ رات جاری رکھا، پہلے انہوں نے میرے گھر، پھر میرے بھائیوں اور صبح سویرے میری بہنوں کے گھر پر چھاپہ مارا، ان کی کوششیں جاری ہیں لیکن میں ان شا اللہ جلد ہی اسلام آباد کے راستے نیازی چوک سے روانہ ہو جاؤں گا‘۔
اسلحہ برآمد
دریں اثنا ڈی آئی جی آپریشنز لاہور سہیل چوہدری نے کہا کہ پولیس کو کچھ دن پہلے اطلاع ملی تھی کہ شہر میں غیر قانونی اسلحہ لایا جا رہا ہے، گزشتہ روز ناکہ بندی کے دوران ہم نے موٹر وے پر 5 کاروں کو روکنے کی کوشش کی، بعد ازاں پی ٹی آئی لاہور کے عہدیداروں زبیر نیازی اور بجاش نیازی کے گھروں پر چھاپہ مار کر اسلحہ برآمد ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی رہنماؤں کو پولیس کی تحویل میں لے لیا گیا ہے، پولیس اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مارچ قانون کے مطابق پرامن طریقے سے منعقد ہو۔
اسی طرح کے الزامات مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی لگائے جنہوں نے ٹوئٹ کیا کہ پنجاب پولیس نے دونوں رہنماؤں کی گاڑیوں سے اسلحہ برآمد کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ پارٹی کے آزادی مارچ کا ’بدصورت چہرہ‘ ہے۔
انہوں نے آج صبح ٹویٹ کیا ’لاہور پولیس نے پی ٹی آئی لاہور کے عہدیداروں زبیر نیازی اور بجش نیازی کی گاڑیوں سے اسلحہ برآمد کیا، مقدمہ درج کرلیا گیا ہے‘َ
انہوں نے اسلحے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا ’ان میں 6 ’223 بور بندوقیں، 13 ایس ایم جی رائفلیں، 3 پستول، 10 'کوپے، ایس ایم جی رائفلز کے 96 میگزینز اور 223 بور بندوقیں، پستول کے 26 میگزین، 50 گولیوں کے بڑے باکسز اور 6 گولیوں کے پیکٹ شامل ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے کہا کہ یہ نام نہاد لانگ مارچ کا بدصورت چہرہ ہے، اس سے پی ٹی آئی رہنماؤں کے عزائم ظاہر ہوتے ہیں۔
بعد ازاں پنجاب حکومت کے ترجمان عطا اللہ تارڑ نے بھی میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پی ٹی آئی کے دونوں کارکنوں کے گھروں سے بڑی تعداد میں اسلحہ ملا ہے، انہوں نے کہا کہ اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ یہ پرامن مارچ نہیں ہے، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ملک میں افراتفری اور انتشار پھیلے۔
انہوں نے ڈسپلے پر جدید ہتھیاروں کی تصاویر بھی دکھائیں جو مریم نواز نے ٹوئٹر پر پوسٹ کی تھیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ یہ اسلحہ کس لیے جمع کیا گیا تھا؟ ہمارے پاس انٹیلی جنس رپورٹس ہیں، ان ہتھیاروں کو دیکھیں، یہ وہاں پشاور میں چھپنا چاہتے ہیں اور پھر دوسروں کے بچوں کو اپنی جان خطرے میں ڈال کر مارچ کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما کی جانب سے الزامات کی تردید
دریں اثنا پی ٹی آئی رہنما زبیر نیازی نے پی ٹی آئی کے حامیوں کے ہمراہ ایک ویڈیو میں مریم نواز کے دعووں کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے گھر یا گاڑیوں سے کوئی اسلحہ برآمد نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ وہی مریم ہیں جو کہتی تھیں کہ ان کی لندن میں کوئی جائیداد نہیں ہے، ڈی آئی جی صاحب! ان کے حکم پر اس جھوٹی خبر کا حصہ نہ بنیں، صبح 8:30 بجے سے میں اپنی تحریکیوں کے ساتھ گھر سے باہر ہوں، یہ بے بنیاد خبر ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میرے گھر پر کوئی چھاپہ نہیں مارا گیا، نہ ہی میری گاڑیوں کو چیک کیا گیا، میں ابھی تک پولیس سے بھی نہیں ملا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں جلد ہی بتی چوک اور پھر جی ٹی روڈ پر پولیس سے ملاقات کروں گا، میں یہ بیان میڈیا کے لیے ریکارڈ کر رہا ہوں۔