• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کیا پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران انٹرنیٹ سروسز واقعی معطل ہوئیں؟

شائع May 26, 2022
ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس میں سست روی کا سامنا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس میں سست روی کا سامنا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

ملک بھر میں ان قیاس آرائیوں کے بعد کہ حکومت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے کیے گئے لانگ مارچ کی وجہ سے انٹرنیٹ سروسز معطل کردی ہے، انٹرنیٹ سروس میں خلل اور سست روی کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اس بات کی تردید کردی کہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور وضاحت کی کہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے ’ٹرانس ورلڈ‘ کو معمولی خرابی کا سامنا ہے جس کو چیک کیا گیا ہے۔

پی ٹی اے نے اپنی جاری کردہ ایڈوائزری میں ٹیلی کام کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ ملک بھر میں جاری احتجاجی مظاہروں کے دوران انٹرنیٹ سروس کو بحال رکھا جائے، پی ٹی اے نے کہا ہے کہ اس ایڈوائزری کا مقصد ٹیلی کام سروسز کی فراہمی یقینی بنانا ہے اور کمپنیوں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

مزید پڑھیں: سب مرین کیبل کی خرابی کے باعث پاکستان میں انٹرنیٹ سروس متاثر

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی کام کمپنیوں کے اسٹاف، ان کے صارفین کو سہولیات فراہم کرنے کے مراکز اور ریٹیلرز کو احتجاجی مظاہروں کے دوران کھلے رہنے کی اجازت دی جائے گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ملک کے بیشتر علاقوں سے انٹرنیٹ سروس کی سست فراہمی اور موبائل فون سروس کی عدم دستیابی کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں اور لاہور، راولپنڈی کے رہائشیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی بندش پر نظر رکھنے والے ادارے نیٹ بلاکس نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ملک کے بیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ سروس کی فراہمی میں خلل آیا۔

اپنے ٹوئٹر بیان میں نیٹ بلاکس نے لکھا کہ 'تصدیق: ریئل ٹائم نیٹ ورک ڈیٹا پورے پاکستان میں انٹرنیٹ کے خلل کو ظاہر کرتا ہے ایسے میں جب سابق وزیر اعظم عمران خان نے بڑے پیمانے پر ریلیوں کا اہتمام کیا ہے اور میٹرکس کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں متعدد انٹرنیٹ فراہم کرنے والی سروسز میں آنے والی رکاوٹ ظاہر کرتے ہیں'۔

تاہم نیٹ بلاکس نے دو گھنٹوں بعد اس بات کی تصدیق کی کہ نیٹ ورکس میں انٹرنیٹ فراہمی بحال کی گئی ہے، انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں نے ویب فلٹرنگ سسٹم میں کوئی مسئلہ پیش آنے کا دعویٰ کیا ہے۔

بعد ازاں پی ٹی اے نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنی میں پیش آنے والے مسئلے کو حل کیا گیا ہے اور اب انٹرنیٹ ٹریفک معمول کے مطابق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زیرآب کیبلز میں خرابی سے پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز متاثر ہونے کا امکان

تاہم ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے موبائل کمپنی کے سینئر عہدیدار نے تصدیق کی کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ملک کے کسی بھی علاقے میں سروس معطل کرنے کے احکامات نہیں ملے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے جیمرز استعمال کرنے کی وجہ سے علاقائی سطح پر کچھ مسائل سامنے آئے ہیں۔

قبل ازین پی ٹی اے نے ٹیلی کام آپریٹرز کو ہدایت کی تھی کہ وہ بدھ اور آنے والے دنوں میں آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک میں بلاتعطل خدمات کو یقینی بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کوئی منصوبہ تیار کریں۔

پی ٹی اے نے ہنگامی بنیادوں پر معاملے کو حل کرنے کے لیے تیاری اور ردعمل کے لیے ایک طریقہ کار اختیار کرنے کے لیے بھی ہدایات جاری کی، جیسا کہ ان کے متعلقہ نیٹ ورکس پر وائس سروس اور انٹرنیٹ سروسز کی فراہمی کے لیے ہر سطح پر ضروری وسائل کو استعمال میں لانا۔

ریگولیٹر نے مزید کہا کہ کسی بھی بڑی مواصلاتی خرابی کی اطلاع فوری طور پی ٹی اے ہیڈکوارٹرز اور اس کے متعلقہ زونل یا جس کے دائرہ اختیار میں بریک ڈاؤن ہوتا ہے وہاں علاقائی دفاتر کو دی جانی چاہیے۔

مزید پڑھیں: زیر آب کیبل میں خرابی کے بعد انٹرنیٹ کے متبادل ذرائع کا انتظام کرلیا، پی ٹی سی ایل

پی ٹی اے نے تمام موبائل فون سم آپریٹرز اور مقامی آپریٹرز کو بھی ہدایات دی کہ صارفین کو موبائل ٹاپ اپس، ریچارج کارڈ کے اندراج اور سم کارڈ کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

پی ٹی اے نے موبائل کمپنیوں کو ہدایت کی کہ وہ متاثرہ علاقوں میں فرنچائزز، ٹاپ اپ آؤٹ لیٹس اور کمیونیکیشن نیٹ ورک چلانے کے لیے مقامی حکام کے ساتھ رابطہ کریں۔

پی ٹی اے نے تجویز دی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ملک بھر میں ٹیلی کام آپریٹرز کے متعلقہ عملے کی آزادانہ اور غیر محدود نقل و حرکت کو یقینی بنائیں اور سب میرین کیبلز، ٹاورز، کال سینٹرز اور ڈیٹا سینٹرز کی نگرانی اور دیکھ بھال سے متعلق کام کرنے والے عملے کی مدد کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024