لیک آڈیو کال سے عمران خان کی منافقت، دہرا معیار بے نقاب ہوگئے ہیں، وزیر اعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما آصف علی زرداری اور پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے درمیان ہونے والی مبینہ ٹیلی فونک گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی منافقت اور دہرے معیار کو بے نقاب کر دیا ہے جس سے سابق وزیر اعظم کا جھوٹ ظاہر ہوگیا ہے۔
لیک ہونے والی آڈیو ریکارڈنگ کو، جس میں بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ وہ سابق صدر آصف علی زرداری اور بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کی آوازیں ہیں، الیکٹرانک میڈیا نے بڑے پیمانے پر نشر کیا اور بعد ازاں سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر وائرل ہونے لگی جس میں ملک ریاض کی جانب سے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ عمران ایک ان کے ساتھ ’مصالحت‘ کرنا چاہتے ہیں۔
اپنے ٹوئٹر بیان میں لیک ہونے والی آڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ’آڈیو ریکارڈنگ نے عمران خان کو بے نقاب کردیا ہے، گردش کرنے والی آڈیو سے ان کی منافقت اور دہرا معیار ظاہر ہوچکا ہے جو کہ اس کے دعوے کے برعکس ہیں جس نے خود کو اور اپنی حکومت کو بچانے کے لیے این آر او مانگا‘۔
مزید پڑھیں: ملک ریاض کی عمران خان کا پیغام آصف زرداری کو پہنچانے کی مبینہ آڈیو لیک
شہبار شریف نے کہا کہ تمام کوششیں کرنے کے باوجود بھی غیر ملکی سازش کی جھوٹی کہانی ناکام ہو چکی ہے اور اس کا جھوٹ بے نقاب ہوگیا ہے۔
مبینہ آڈیو ریکارڈنگ
تقریباً 32 سیکنڈ کی گفتگو میں (جس کی تاریخ اور وقت کی تصدیق نہیں ہوئی) ملک ریاض کو آصف زرداری سے یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ عمران خان انہیں پی پی پی کے ساتھ مصالحت میں مدد کرنے کے لیے پیغامات بھیج رہے ہیں۔
آڈیو میں مبینہ طور پر ملک ریاض کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ ’سر بس بتانا تھا، میں نے پہلے بھی آپ کو بتایا تھا، باتیں آپ سے کرنی ہیں، آپ نے کہا تھا بعد میں کریں گے، آپ کو معلومات دینی تھی، خان کی طرف سے مجھے بڑے پیغامات آرہے ہیں کہ مصالحت کروا دیں آپ کے ساتھ، آج تو اس نے مجھے بہت ہی میسجز کیے‘۔
جواب میں مبینہ طور پر آصف زرداری کی جانب سے کہا گیا کہ ’اب یہ ناممکن ہے‘، اس پر ملک ریاض کی جانب سے کہا گیا کہ ’کوئی بات نہیں، میں صرف یہ آپ کے علم میں لانا چاہتا تھا‘ ۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز آڈیو لیک: 'نجی گفتگو خفیہ طور پر ریکارڈ کرکے لیک کرنا اصل جرم ہے'
یہ مبینہ ریکارڈنگ اس وقت سامنے آئی ہے جب عمران خان نے اچانک اسلام آباد میں منصوبہ بند حکومت مخالف دھرنا ختم کر دیا جس میں ان کے اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان پس پردہ رابطوں کی قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں۔
پی ٹی آئی کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گِل نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے آڈیو ریکارڈنگ کو جھوٹ اور حقیقت سے دور قرار دیا۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’ایک کاروباری شخص اور ایک عمران خان کا مخالف سیاستدان آپس میں بات چیت کر رہے ہیں جس میں عمران خان سے منسوب باتیں کی جارہی ہیں جن باتوں کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان کو کسی این آر او کی ضرورت نہیں بلکہ یہ تمام لوگ عمران خان سے این آر او مانگتے رہے ہیں جو کہ نہیں ملا، یہ اسٹوری جھوٹ ہے‘۔
مزید پڑھیں: ‘میری میڈیا مینجمنٹ دیکھیے’: مریم نواز کی ایک اور مبینہ آڈیو لیک
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کہانی جھوٹی ہے مگر کم از کم کوئی مظبوط اسکرپٹ لکھا جانا چاہیے تھا‘۔
ادھر پیپلز پارٹی کے متعدد سینئر رہنماؤں نے کہا کہ وہ مبینہ فون کال کے وقت سے آگاہ نہیں ہیں تاہم وہ اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ قومی اسمبلی میں عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد جمع کرائے جانے کے بعد ملک ریاض ثالث کا کردار ادا کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی کے ایک اور رہنما نے دعویٰ کیا کہ مبینہ آڈیو حقیقی معلوم ہوتی ہے، سابق صدر کے ٹیلی فون ٹیپ کرنے والے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔