• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

لانگ مارچ میں ہلاکت، ورثا کی وزیر اعظم، اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف مقدمے کی درخواست

شائع June 6, 2022
متوفی عمران خان کے لانگ مارچ کے کارروان میں صوابی سےاسلام آباد جارہا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
متوفی عمران خان کے لانگ مارچ کے کارروان میں صوابی سےاسلام آباد جارہا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

25 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے آزادی مارچ کے دوران چھوٹا لاہور پولیس اسٹیشن کی حدود میں کنٹینر ہٹاتے ہوئے جاں بحق ہونے والے سید احمد جان کی ہلاکت سے متعلق وزیر اعظم شہباز شریف، حکمران جماعت کے متعدد رہنماؤں، موٹروے اور پنجاب پولیس کے عہدیداران کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے مقامی تھانے میں درخواست دائر کردی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست مقتول کے بڑے بھائی محمود جان اور بہنوئی یوسف خان کی جانب سے چھوٹا لاہور تھانے میں درج کروائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ گلگت کا لانگ مارچ سے روکنے والے افسران کو برطرف کرنے کا مطالبہ

درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف، سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم صفدر، مرکزی نائب صدر حمزہ شہباز، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ، انسپکٹر جنرل موٹروے، آئی جی پنجاب، ریجنل پولیس افسر راولپنڈی، ضلعی پولیس افسر اٹک اور دیگر رہنماؤں و عہدیداران کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

متوفی احمد جان کا تعلق ضلع مردان کے میاں گل گاؤں سے تھا اور وہ عمران خان کی زیر قیادت آزادی مارچ کارروان میں صوابی کے ولی انٹر چینج سے اسلام آباد جارہا تھا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ احمد جان مارچ میں شرکت کرکے اپنا جمہوری حق استعمال کر رہا تھا اور اسے عہدیداران اور رہنماؤں کے حکم پر موٹروے کے مقام پر چھوٹا لاہور کی حدود میں کنٹینر ہٹاتے ہوئے قتل کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے مارچ پر حکومت کی 14 کروڑ 90 لاکھ روپے کی لاگت آئی

محمود جان اور یوسف خان نے درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ یہ رہنما اور عہدیداران احمد کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں اور اسی وجہ سے ہم ان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کروانا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ضلع لوئر دیر کی اوچ تحصیل سے تعلق رکھنے والا سہیل جان سواتی کنٹینر ہٹاتے ہوئے زخمی ہوا تھا اور اس واقعے کا عینی شاہد بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سید احمد نے آزادی مارچ میں جمہوری حق کے تحت شرکت کی تھی لیکن حکومت کی جانب سے یہ حق چھین لیا گیا۔

درخواست کنندہ کا کہنا ہے کہ پُل شہباز شریف اور دیگر کے حکم پر کنٹینر رکھ کر بند کیا گیا تھا۔

متوفی کے بھائی نے بتایا کہ ’میرا بھائی پُل سے کنٹینر ہٹانے کی کوشش کرتے ہوئے گر گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024