• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

بنگلہ دیش، بھارت میں بارش اور سیلاب سے 41افراد ہلاک، لاکھوں بے گھر

شائع June 18, 2022
بنگلہ دیش کے شہر سلہٹ میں شدید بارشوں اور سیلاب میں پھنسے افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے— فوٹو: اے ایف پی
بنگلہ دیش کے شہر سلہٹ میں شدید بارشوں اور سیلاب میں پھنسے افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے— فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش اور بھارت میں مون سون بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب کے نتیجے میں کم از کم 41 افراد ہلاک لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش کے نشیبی علاقوں میں لاکھوں لوگوں کے لیے سیلاب ایک مستقل خطرہ ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ان کی تعداد اور ہولناکی طور پر بڑھ رہی ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا ایک تہائی حصہ مون سون بارشوں کے باعث زیر آب آگیا

گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی مسلسل بارشوں کے سبب بنگلہ دیش کے وسیع شمال مشرقی علاقے زیر آب آ گئے جس کے بعد پڑوسی علاقوں اور مقامات سے کٹ جانے والے گھرانوں کو نکالنے کے لیے فوجی تعینات کیے گئے ہیں۔

اسکولوں کو امدادی پناہ گاہوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے تاکہ دریا کے بند ٹوٹنے کے سبب چند گھنٹوں میں ندیوں کی زد میں آجانے والے دیہاتوں میں رہنے والے افراد کی رہائش کا بندوبست کیا جا سکے کیونکہ یہ تمام افراد اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔

لوکمان کا پورا خاندان کوماپنی گنج میں رہتا ہے اور انہوں نے بتایا کہ جمعہ کی صبح تک پورا گاؤں پانی میں ڈوب چکا تھا اور ہم سب پھنس گئے تھے۔

23 سالہ نوجوان نے مزید بتایا کہ گھر کی چھت پر پورا دن انتظار کرنے کے بعد ایک پڑوسی نے ہمیں ایک عارضی کشتی سے بچایا، میری ماں نے کہا کہ اس نے اپنی پوری زندگی میں ایسا سیلاب کبھی نہیں دیکھا۔

یہ بھی دیکھیں: بنگلہ دیش میں شادی کی تقریب پر آسمانی بجلی گرنے سے 17 افراد جاں بحق

چڑھتے ہوئے پانی سے بچائی گئی ایک اور خاتون عاصمہ اختر نے بتایا کہ ان کے اہل خانہ دو دن سے کھانا نہیں کھا سکے، پانی اتنی تیزی سے چڑھا کہ ہم اپنی کوئی چیز نہیں لا سکے اور جب سب کچھ پانی کے اندر ہو تو آپ کچھ بھی کیسے پکا سکتے ہیں؟۔

پولیس حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ طوفانی بارش کے سبب چمکنے والی آسمانی بجلی جمعے کی دوپہر سے جنوبی ایشیائی ملک میں مختلف مقامات پر کم از کم 21 افراد کی جان لے لی ہے۔

مقامی پولیس کے سربراہ میزان الرحمٰن نے بتایا کہ ان میں 12 سے 14 سال کی عمر کے تین بچے بھی شامل ہیں جو ناندیل کے دیہی قصبے میں جمعہ کو آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک ہوئے۔

پولیس انسپکٹر نورالاسلام نے اے ایف پی کو بتایا کہ چٹاگانگ میں پہاڑی پر واقع مکانات پر مٹی کے تودے گرنے سے مزید چار افراد ہلاک ہو گئے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں بارش کے سبب سیلاب، 5 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی کرگئے

دوسری جانب بھارت کے دور افتادہ میگھالیہ میں بھی شدید بارشوں اور سیلاب سے جمعرات سے اب تک کم از کم 16 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ریاست کے وزیر اعلیٰ کونراڈ سنگما نے ٹوئٹر پر لکھا کہ مٹی کے تودے گرنے اور دریا میں پانی کی سطح بڑھنے سے سڑکیں ڈوب گئیں۔

آسام ریاست میں پانچ دنوں کی مسلسل بارش کے بعد سیلاب سے 18لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہوں نے ضلعی عہدیداروں کو سیلاب میں پھنسے لوگوں کو تمام ضروری مدد اور راحت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سلہٹ ریجن کے چیف گورنمنٹ ایڈمنسٹریٹر مشرف حسین نے اے ایف پی کو بتایا کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ دوپہر کی بارشوں سے عارضی طور پر صورتحال بہتر ہوئی لیکن ہفتے کی صبح سیلاب ستے صورتحال مزید خراب ہو گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ حالات خراب ہیں، 40لاکھ سے زیادہ لوگ سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں، تقریباً پورا خطہ بجلی سے محروم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت اور نیپال میں بارشیں، سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 116 ہوگئی

سیلاب کے باعث بنگلہ دیش کے شہر سلہٹ میں ملک کے تیسرے سب سے بڑے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو جمعہ کو بند کرنا پڑا۔

ریاستی دارالحکومت کے آس پاس رہنے والے افراد جزوی طور پر ڈوبی اور پھنسی ہوئی گاڑیوں سے منسلک سڑکوں کے ساتھ کمر تک گہرے پانی سے گزر رہے تھے۔

پیش گوئی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں شدید بارشوں اور بھارت کے شمال مشرق میں بالائی علاقوں میں آنے والے دو دنوں میں سیلاب سے صورتحال مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024