• KHI: Fajr 5:45am Sunrise 7:06am
  • LHR: Fajr 5:24am Sunrise 6:51am
  • ISB: Fajr 5:33am Sunrise 7:02am
  • KHI: Fajr 5:45am Sunrise 7:06am
  • LHR: Fajr 5:24am Sunrise 6:51am
  • ISB: Fajr 5:33am Sunrise 7:02am

پاک-سری لنکا ٹیسٹ کرکٹ تاریخ پر ایک نظر

شائع July 14, 2022

کرکٹ کے میدان میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان مقابلوں کا آغاز آزادی کے 2 سال بعد ہی ہوگیا تھا۔ یکم مئی 1949ء کو بورڈ آف کرکٹ کنٹرول ان پاکستان (بی سی سی پی) کا قیام عمل میں آیا اور پاکستان نے اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے سری لنکا سے رابطہ کیا، جو اس وقت سیلون کہلاتا تھا۔

پاکستان نے اپنے اس اوّلین دورے میں 2 غیر سرکاری ’ٹیسٹ‘ کھیلے اور دونوں میں کامیابی حاصل کی۔ پھر سیلون (سری لنکا) نے 1950ء کے اوائل میں پاکستان کا جوابی دورہ کیا اور 5 فرسٹ کلاس میچ کھیلے۔

پاکستان کے وجود میں آنے کے 5 سال بعد ہی قومی کرکٹ ٹیم کو ٹیسٹ ٹیم کا درجہ مل گیا تھا مگر سری لنکا کو اس کے لیے طویل جدوجہد کرنا پڑی۔ اس کی کوشش میں پاکستان نے بھی ساتھ دیا۔ بالآخر 1981ء میں سری لنکا کو ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کی اجازت مل گئی اور اس نے اپنا پہلا ٹیسٹ ہوم گراونڈ پر انگلستان کے خلاف کھیلا۔ پھر اس کے چند ہفتے بعد ہی سری لنکا کی ٹیم اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے پاکستان آئی اور یہاں اس نے 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی۔ یہ سیریز پاکستان نے 0 -2 سے جیتی۔ یوں دونوں ممالک کے درمیان ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز ہوا۔

دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ کھیلتے ہوئے 40 سال مکمل ہوچکے ہیں۔ اس دوران دونوں کے درمیان 55 ٹیسٹ کھیلے گئے، جن میں سے پاکستان نے 20 اور سری لنکا نے 16 میچ جیتے۔ 19 ٹیسٹ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے۔ پاکستان کی کامیابی کا تناسب 36.36 فیصد اور سری لنکا کا 29.09 فیصد رہا۔

اب تک دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف 21 ٹیسٹ سیریز کھیل چکے ہیں۔ ان میں 12 سیریز 3 میچوں پر مشتمل تھی جبکہ 9 سیریز 2 ٹیسٹ میچوں کی تھیں۔ ان میں وہ 2 ٹیسٹ بھی شامل ہیں جو 99ء-1998ء میں ایشیئن ٹیسٹ چمپیئن شپ کے سلسلہ میں لاہور اور ڈھاکا (بنگلہ دیش) میں کھیلے گئے۔

اس کے علاوہ 02ء-2001ء میں ایشیئن ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے دوران ان دونوں ممالک کے درمیان صرف ایک ٹیسٹ لاہور میں کھیلا گیا۔ مجموعی طور پر پاکستان نے 10 اور سری لنکا نے 6 سیریز جیتیں جبکہ 5 سیریز ڈرا ہوئیں۔ پاکستان نے 3 ٹیسٹ میچوں کی 6 اور 2 ٹیسٹ کی 4 سیریز جیتیں جبکہ سری لنکا نے 3 ٹیسٹ کی 4 اور 2 ٹیسٹ کی 2 سیریز میں کامیابی حاصل کی۔ 3 ٹیسٹ کی 2 اور 2 ٹیسٹ کی 3 سیریز ڈرا ہوئیں۔

پاکستان اور سری لنکا اب تک ایک دوسرے کے خلاف 55 ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں— تصویر: اے پی
پاکستان اور سری لنکا اب تک ایک دوسرے کے خلاف 55 ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں— تصویر: اے پی

پاک-سری لنکا ٹیسٹ کرکٹ کے ریکارڈز


ٹیم ریکارڈز


پاکستان نے سری لنکا کے خلاف کسی بھی ایک ٹیسٹ اننگ میں سب سے زیادہ اسکور فروری 2009ء میں کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کیا جب اس نے 6 وکٹوں کے نقصان پر 765 رنز بناکر اننگ ڈیکلیئر کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سری لنکا نے بھی پاکستان کے خلاف اننگ میں سب سے زیادہ اسکور اسی میچ میں کیا جب اس نے 7 وکٹوں کے نقصان پر 644 رنز بنائے اور اننگ ختم کرنے کا اعلان کیا۔

اس اسکور میں تھلن سمارا ویرا اور مہیلا جے وردھنے کی ڈبل سنچریاں شامل تھیں جبکہ پاکستان کی طرف سے یونس خان نے ٹرپل سنچری (313 رنز) بنائی۔ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ جے وردھنے اور یونس خان دونوں اپنی اپنی ٹیم کے کپتان تھے۔

چونکہ دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے کے خلاف اننگ میں سب سے زیادہ رنز بنائے تھے لہٰذا دونوں کا میچ میں سب سے زیادہ مجموعی اسکور کا ریکارڈ بھی اسی میچ میں قائم ہوا۔ دونوں ٹیموں نے مجموعی طور پر 18 وکٹوں کے نقصان پر 1553 رنز بنائے۔

پاکستان کا سری لنکا کے خلاف اننگ میں سب سے کم اسکور 90 رنز تھا جو اس نے جولائی 2009ء میں کولمبو میں کیا جبکہ سری لنکا کا پاکستان کے خلاف کم سے کم اسکور 71 رنز تھا جو اس نے اگست 1994ء میں کینڈی میں کیا۔ یہ سری لنکا کا پاکستان کے خلاف ہی نہیں بلکہ کسی بھی ملک کے خلاف سب سے کم اسکور ہے۔ دونوں ٹیموں کا ایک میچ میں سب سے کم مجموعی اسکور 29 وکٹوں کے نقصان پر 440 رنز ہے۔ یہ ریکارڈ فروری 1986ء میں کینڈی میں قائم ہوا۔

سب سے زیادہ مارجن سے کامیابی

پاکستان نے سری لنکا کے خلاف سب سے بڑی کامیابی مارچ 1999ء میں ڈھاکا میں حاصل کی جب اس نے ایک اننگ اور 175 رنز سے میچ جیتا۔ اگر رنز کے اعتبار سے سب سے بڑی فتح کی بات کریں تو وہ قومی ٹیم کو اگست 1994ء میں کولمبو میں حاصل ہوئی جب اس نے سری لنکا کو 301 رنز سے شکست دی۔ وکٹوں کے لحاظ سے سب سے بڑی جیت 10 وکٹوں کی تھی جو اس نے 2 مرتبہ حاصل کی۔ پہلی مرتبہ نومبر 1985ء میں کراچی اور دوسری دفعہ جون 2015ء میں گال میں۔

سری لنکا کی طرف سے پاکستان کے خلاف رنز کے لحاظ سے سب سے بڑی کامیابی 209 رنز سے تھی جو اس نے جون 2012ء میں گال میں حاصل کی جبکہ وکٹوں کے لحاظ سے سب سے بڑی فتح 9 وکٹوں کی تھی جو اس نے جنوری 2014ء میں دبئی میں حاصل کی۔ سری لنکا کبھی بھی قومی ٹیم کو اننگ سے شکست دینے میں کامیاب نہیں ہوسکی اور نہ ہی کبھی 10 وکٹوں سے شکست دی۔

سب سے کم مارجن سے کامیابی

پاکستان نے 1982ء میں کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں سری لنکا کو سب سے کم ترین مارجن سے شکست دی۔ یہ میچ دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلا جانے والا اوّلین میچ تھا۔ اس میچ میں پاکستان نے سری لنکا کو 204 رنز سے شکست دی، جبکہ وکٹوں کے لحاظ سے سب سے کم مارجن سے فتح 3 وکٹوں کی تھی جو اس نے جنوری 1992ء میں فیصل آباد میں حاصل کی۔

سری لنکا نے پاکستان کے خلاف رنز کے لحاظ سے سب سے کم مارجن سے کامیابی ستمبر 2017ء میں ابوظہبی میں حاصل کی جب اس نے صرف 21 رنز سے میچ جیتا جبکہ وکٹوں کے لحاظ سے سب سے کم مارجن سے کامیابی صرف 2 وکٹوں کی تھی جو اس نے فروری 2000ء میں راولپنڈی میں حاصل کی۔

پاکستان اور سری لنکا کے مابین کھیلے گئے ٹیسٹ میچوں میں اب تک پاکستان کا پلڑا بھاری رہا ہے— تصویر: اے پی
پاکستان اور سری لنکا کے مابین کھیلے گئے ٹیسٹ میچوں میں اب تک پاکستان کا پلڑا بھاری رہا ہے— تصویر: اے پی


انفرادی ریکارڈز


بیٹنگ ریکارڈز

پاکستان کی جانب سے سری لنکا کے خلاف سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین یونس خان ہیں جنہوں نے 29 ٹیسٹ میچوں میں 51.95 کی اوسط سے 2286 رنز بنائے۔

یونس خان سری لنکا کے خلاف 2 ہزار یا زائد رنز بنانے والے دنیا کے واحد بیٹسمین ہیں۔ سری لنکا کے خلاف اننگ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بھی یونس خان کے ہی نام ہے۔ انہوں نے فروری 2009ء میں کراچی میں 313 رنز کی اننگ کھیلی۔ اس کے علاوہ سری لنکا کے خلاف وہ سب سے زیادہ سنچریاں اسکور کرنے والے بیٹسمین بھی ہیں بلکہ 50 یا زائد رنز کی سب سے زیادہ اننگز کھیلنے والے کھلاڑی بھی وہی ہیں۔

یونس خان نے 8 سنچریاں اور 6 نصف سنچریاں بنائیں یعنی 14 مرتبہ 50 یا زائد رنز اسکور کیے۔ سب سے زیادہ نصف سنچریاں بنانے میں اظہر علی ان کے ساتھ شریک ہیں۔ دونوں نے سری لنکا کے خلاف 6، 6 نصف سنچریاں بنائی ہیں۔

سری لنکا کی جانب سے پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین کمار سنگاکارا ہیں۔ انہوں نے 23 ٹیسٹ کھیل کر 74.64 کی اوسط سے 2911 رنز بنائے۔ یہ پاکستان کے خلاف کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے سب سے زیادہ انفرادی رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔ سری لنکا کی جانب سے پاکستان کے خلاف ایک اننگ میں سب سے زیادہ اسکور کرنے والے بیٹسمین مہیلا جے وردھنے ہیں۔ انہوں نے اکتوبر 2004ء میں فیصل آباد ٹیسٹ میں 253 رنز بنائے۔ وہ 2009ء میں کراچی میں 240 رنز کی اننگ بھی کھیل چکے ہیں۔

پاکستان کے خلاف سری لنکا کی طرف سے سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے بیٹسمین بھی سنگاکارا ہیں جنہوں نے 10 سنچریاں اسکور کیں۔ سب سے زیادہ نصف سنچریاں بھی انہوں نے بنائیں جن کی تعداد 12 ہے۔ سنچریوں اور نصف سنچریوں کی ریکارڈ مجموعی تعداد 22 ہے۔

سری لنکا کی جانب سے پاکستان کے خلاف سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بھی سنگا کارا کے نام ہے۔ انہوں نے 12ء-2011 ء میں متحدہ عرب امارات میں 3 ٹیسٹ کی سیریز کھیل کر 86 کی اوسط سے 516 رنز بنائے کیے۔ ان میں 2 سنچریاں اور 2 نصف سنچریاں شامل تھیں جبکہ سب سے بڑی اننگ 211 رنز کی تھی۔

سری لنکا کے خلاف پاکستان کی جانب سے سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ مصباح الحق کے نام ہے۔ انہوں نے 14ء-2013ء میں متحدہ عرب امارات میں 3 ٹیسٹ کی سیریز کے دوران 91 کی اوسط اور ایک سنچری اور 3 نصف سنچریوں کی مدد سے 364 رنز بنائے، ان کا سب سے زیادہ اسکور 135 رہا۔

ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے سری لنکا کے خلاف سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ یونس خان کے پاس ہے— تصویر: اے ایف پی
ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے سری لنکا کے خلاف سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ یونس خان کے پاس ہے— تصویر: اے ایف پی

باؤلنگ ریکارڈز

پاکستان کی جانب سے سری لنکا کے خلاف سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلر آف اسپنر سعید اجمل ہیں جنہوں نے 14 ٹیسٹ میچ کھیل کر 32.87 کی اوسط سے 66 وکٹیں حاصل کیں۔ اگرچہ وہ سری لنکا کے خلاف 3 مرتبہ اننگ میں 5 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں مگر ان کی سب سے اچھی کارکردگی 68 رنز کے عوض 5 وکٹیں حاصل کرنا ہے۔

سری لنکا کی طرف سے یہ ریکارڈ سلو لیفٹ آرم باؤلر رنگانا ہیراتھ نے قائم کیا۔ انہوں نے 21 ٹیسٹ میچوں میں 28.07 کی اوسط سے 106 وکٹیں حاصل کیں۔ اس کے علاوہ ہیراتھ پاکستان کے خلاف اننگ اور میچ، دونوں میں، بہترین باؤلنگ کے انفرادی ریکارڈز قائم کرچکے ہیں۔ انہوں نے اگست 2014 ء میں کولمبو ٹیسٹ کی ایک اننگ میں 127 رنز دے کر 9 وکٹیں اور اسی میچ کی دونوں اننگز میں مجموعی طور پر 184 رنز کے بدلے 14 وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ مرتبہ اننگ میں 5 یا زائد اور میچ میں 10 یا زائد وکٹیں لینے کے ریکارڈز بھی انہی کے پاس ہیں۔ وہ 8 مرتبہ اننگ میں 5 یا زائد اور 2 بار میچ میں 10 یا زائد وکٹیں لے چکے ہیں۔

پاکستان کی جانب سے سری لنکا کے خلاف اننگ اور میچ میں بہترین باؤلنگ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے باؤلر عمران خان ہیں۔ انہوں نے یہ دونوں ریکارڈز ایک ہی ٹیسٹ میچ میں قائم کیے۔ لاہور میں 82ء-1981ء میں انہوں نے اننگ میں 58 رنز کے عوض 8 وکٹیں اور میچ میں 116 رنز دے کر 14 وکٹیں حاصل کیں۔

سب سے زیادہ مرتبہ اننگ میں 5 یا زائد وکٹیں لینے والے باؤلرز کی فہرست میں لیگ اسپنر یاسر شاہ اور لیفٹ آرم فاسٹ باؤلر جنید خان سرِفہرست ہیں۔ دونوں نے یہ کارنامہ 5، 5 مرتبہ انجام دیا جبکہ فاسٹ باؤلر محمد آصف سری لنکا کے خلاف 2 مرتبہ میچ میں 10 یا زائد وکٹیں لینے والے واحد باؤلر ہیں۔

سری لنکا کی طرف سے پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا ریکارڈ آف اسپنر متھیہ مرلی دھرن نے قائم کیا۔ انہوں نے 1999ء میں پاکستان میں 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں 19.84 کی اوسط سے 26 وکٹیں حاصل کیں۔ اس میں ایک مرتبہ اننگ میں 5 یا زائد اور ایک میچ میں 10 وکٹیں شامل ہیں۔ بہترین باؤلنگ اننگ میں 71 رنز دے کر 6 وکٹیں اور میچ میں 148 رنز دے کر 10 وکٹوں کا حصول تھی۔

سعید اجمل ٹیسٹ کرکٹ میں سری لنکا کے خلاف 66 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں
سعید اجمل ٹیسٹ کرکٹ میں سری لنکا کے خلاف 66 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں

وکٹ کیپنگ ریکارڈز

پاکستان کی جانب سے سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹوں کے پیچھے سب سے زیادہ شکار کرنے والے وکٹ کیپر معین خان ہیں جنہوں نے 16 ٹیسٹ کھیل کر 40 شکار کیے۔ ان میں 35 کیچ اور 5 اسٹمپ شامل ہیں۔ سری لنکا کی طرف سے پاکستان کے خلاف یہ ریکارڈ پرسنا جے وردھنے کا ہے۔ انہوں نے 10 ٹیسٹ میچوں میں 29 شکار کیے اور سب یہ کیچ تھے۔

اننگ میں سب سے زیادہ شکار کرنے کا ریکارڈ پاکستان کی طرف سے سری لنکا کے خلاف 3 وکٹ کیپرز نے قائم کیا۔ تینوں نے ایک اننگ میں 5، 5 شکار کیے۔ سلیم یوسف نے نومبر 1985ء میں کراچی میں 5 کیچ لیے، کامران اکمل نے جولائی 2009ء میں گال میں 4 کیچ اور ایک اسٹمپ اور ان کے چھوٹے بھائی عدنان اکمل نے دسمبر 14ء-2013ء میں ابوظہبی میں 4 کیچ اور ایک اسٹمپ کی مدد سے اس ریکارڈ میں شراکت کی۔ جبکہ میچ میں سب سے زیادہ شکار کامران اکمل نے کیے۔ انہوں نے جولائی 2009ء میں گال کے ٹیسٹ میچ میں 8 شکار (7 کیچ اور ایک اسٹمپ) کیے۔

سری لنکا کی طرف سے اننگ میں سب سے زیادہ شکار دنیش چندی مل نے کیے۔ انہوں نے جون 2015ء میں کولمبو میں 6 شکار کیے جن میں 5 کیچ اور ایک اسٹمپ شامل تھے۔ جبکہ میچ میں سب سے زیادہ شکار پرسنا جے وردھنے نے کیے۔ انہوں نے جنوری 2014ء میں دبئی میں 9 شکار (تمام کیچ) کیے۔ سیریز میں سب سے زیادہ شکار کرنے والے وکٹ کیپر بھی پرسنا جے وردھنے ہی ہیں۔ انہوں نے 14ء-2013ء میں متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی سیریز میں 3 ٹیسٹ کھیل کر 18 شکار (تمام کیچ) کیے۔

پاکستان کی طرف سے سیریز میں سب سے زیادہ شکار کرنے کا ریکارڈ 2 وکٹ کیپرز کامران اکمل اور سرفراز احمد نے قائم کیا۔ کامران اکمل نے 2009ء میں سری لنکا میں 3 ٹیسٹ کھیل کر 14 شکار (13 کیچ اور ایک اسٹمپ) اور سرفراز احمد نے بھی 2015ء میں سری لنکا ہی میں 3 ٹیسٹ کھیل کر 14 شکار (9 کیچ اور 5 اسٹمپ) کیے۔

معین خان نے ٹیسٹ کرکٹ میں سری لنکا کے خلاف وکٹ کے پیچھے 40 شکار کیے— تصویر: اے ایف پی
معین خان نے ٹیسٹ کرکٹ میں سری لنکا کے خلاف وکٹ کے پیچھے 40 شکار کیے— تصویر: اے ایف پی

فیلڈنگ ریکارڈ

پاکستان کی جانب سے سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ کیچ پکڑنے والے فیلڈر یونس خان ہیں جنہوں نے 29 ٹیسٹ میچوں میں 33 کیچ پکڑے، جبکہ سری لنکا کی طرف سے یہ ریکارڈ مہیلا جے وردھنے کے پاس ہے۔ انہوں نے بھی 29 ٹیسٹ کھیلے مگر 37 کیچ پکڑے۔

اننگ میں سب سے زیادہ کیچ لینے والے فیلڈر پاکستان کی طرف سے سلیم الٰہی ہیں۔ انہوں نے اپریل 1997ء میں کولمبو میں اننگ میں 4 کیچ پکڑے۔ میچ میں سب سے زیادہ کیچ پکڑنے والے پاکستانی فیلڈر وجاہت اللہ واسطی ہیں جنہوں نے مارچ 1999ء میں ڈھاکا میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں 5 کیچ پکڑے۔

سری لنکا کی جانب سے پاکستان کے خلاف اننگ میں سب سے زیادہ کیچ رسل آرنلڈ نے پکڑے۔ انہوں نے فروری 2000ء میں راولپنڈی میں کھیلے گئے ٹیسٹ کی ایک اننگ میں 4 کیچ پکڑے جبکہ میچ میں سب سے زیادہ کیچ پکڑنے والے فیلڈر مہیلا جے وردھنے ہیں جنہوں نے مارچ 2000ء میں پشاور میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں 6 کیچ پکڑے۔

سیریز کے دوران سب سے زیادہ کیچ پکڑنے کا ریکارڈ بھی مہیلا جے وردھنے کا ہے۔ انہوں نے 1999ء میں پاکستان میں کھیلی گئی سیریز میں 9 کیچ پکڑے۔ دوسری جانب پاکستان کی طرف سے سیریز میں سب سے زیادہ پکڑے گئے کیچوں کی تعداد 7 ہے اور یہ کارنامہ 3 فیلڈرز نے انجام دیا ہے۔ سلیم الٰہی نے 97ء-1996ء میں سری لنکا میں 2 ٹیسٹ کھیل کر، اظہر علی نے 2015ء میں سری لنکا میں 3 ٹیسٹ کھیل کر اور انضمام الحق نے 96ء-1995ء میں پاکستان میں 3 ٹیسٹ کھیل کر 7، 7 کیچ لیے۔

سب سے زیادہ میچوں میں شرکت

پاکستان کے لیے سری لنکا کے خلاف سب سے زیادہ میچ یونس خان نے کھیلے۔ انہوں نے 2000 ء سے 2015ء تک 29 ٹیسٹ میچوں میں حصہ لیا جبکہ سری لنکا کی طرف سے پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ میچ مہیلا جے وردھنے نے کھیلے۔ انہوں نے بھی 1999ء سے 2014ء تک 29 ٹیسٹ میچ ہی کھیلے۔

سب سے زیادہ میچوں میں کپتانی

سری لنکا کے خلاف سب سے زیادہ ٹیسٹ میچوں میں قومی ٹیم کی قیادت مصباح الحق نے کی۔ انہوں نے 2011ء سے 2015ء تک 13 میچوں میں کپتانی کے فرائض انجام دیے۔ ان کی قیادت میں پاکستان نے سری لنکا کے خلاف 4 میچوں میں کامیابی حاصل کی اور اتنے ہی میچوں میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 5 ٹیسٹ ڈرا ہوئے اور پاکستان کی کامیابی کا تناسب 30.76 فیصد رہا۔

سری لنکا کے خلاف سب سے زیادہ ٹیسٹ میچوں میں ٹیم کی قیادت کرنے کا ریکارڈ مصباح الحق کے پاس ہے— تصویر: اے ایف پی
سری لنکا کے خلاف سب سے زیادہ ٹیسٹ میچوں میں ٹیم کی قیادت کرنے کا ریکارڈ مصباح الحق کے پاس ہے— تصویر: اے ایف پی

دوسری جانب پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ ٹیسٹ میچوں میں کپتان رہنے والے سری لنکن کھلاڑی اینجیلو میتھوز ہیں جنہوں نے 2013ء سے 2015ء تک 8 ٹیسٹ میں اپنی ٹیم کی قیادت کی۔ ان کی کپتانی میں سری لنکا نے پاکستان کو 4 میچوں میں شکست دی جبکہ 3 میں اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور ایک ٹیسٹ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوا۔ یوں اینجیلو میتھیوز کی کپتانی میں سری لنکا کی کامیابی کا تناسب 37.5 فیصد رہا۔

مندرجہ بالا جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کو سری لنکا پر معمولی برتری حاصل رہی ہے۔ اب قومی ٹیم نوجوان بابر اعظم کی قیادت میں سری لنکا کا دورہ کر رہی ہے جہاں وہ 16 جولائی سے 2 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کھیلے گی۔ سری لنکا کو ہوم گراونڈ اور ہوم کراؤڈ کا فائدہ حاصل ہے اس لیے پاکستان کی ٹیم کو سخت محنت کرنا ہوگی۔

مشتاق احمد سبحانی

مشتاق احمد سبحانی سینیئر صحافی اور کہنہ مشق لکھاری ہیں۔ کرکٹ کا کھیل ان کا خاص موضوع ہے جس پر لکھتے اور کام کرتے ہوئے انہیں 40 سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے۔ ان کی 4 کتابیں بھی شائع ہوچکی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 9 دسمبر 2024
کارٹون : 8 دسمبر 2024