• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

عمران خان کا دور آزادی صحافت کیلئے سیاہ دور رہا ہے، آصف علی زرداری

شائع July 16, 2022
سابق صدر آصف علی زرداری نےکہا کہ کاش عمران خان کو صحافیوں کے حقوق کا خیال اپنی حکومت میں آتا--فوٹو: پی پی پی ٹوئٹر
سابق صدر آصف علی زرداری نےکہا کہ کاش عمران خان کو صحافیوں کے حقوق کا خیال اپنی حکومت میں آتا--فوٹو: پی پی پی ٹوئٹر

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے سابق وزیراعظم عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے عمران خان کا دور آزادی صحافت کے لحاظ سے سیاہ دور رہا ہے۔

پی پی پی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سابق آصف علی زرداری نے کراچی میں صوبائی وزرا سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کاش عمران خان کو صحافیوں کے حقوق کا خیال اپنے دور حکومت میں بھی آجاتا۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری اگلی حکومت بنانے کیلئے پُرامید

انہوں نے کہا کہ پیلزپارٹی کے دور حکومت میں ہمیشہ صحافیوں کو آزادی ملی اور آئندہ بھی ملتی رہے گی۔

سابق صدر نے کہا کہ عمران خان کا دور آزادی صحافت کے لحاظ سے سیاہ دور رہا ہے۔

آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں وقت کے ساتھ بہت بہتری آئی ہے اور وقت کے ساتھ مزید بہتری آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سب کا مقصد ملک کی ترقی اور جمہوریت کی مضبوطی ہے، ہم سب نے وقت سے بہت کچھ سیکھا ہے۔

حکومت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ملک کو اتحادی حکومت ، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ سب نے مل کر اور آئین کی پاسداری کرتے ہوئے اس بحران سے نکالنا ہے جس میں عمران خان ہمیں چھوڑ کر گیا ہے۔

قبل ازیں اسلام آباد میں میڈیا کی آزادی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ میرے دور میں میڈیا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے دور میں سوائے نجم سیٹھی کے خلاف ایک کیس کے کسی میڈیا پر کارروائی نہیں کی، نجم سیٹھی نے میری ذات پر حملہ کیا تھا اس لیے عدالت میں گیا۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابی اصلاحات کے بعد ہی عام انتخابات ہوں گے، آصف علی زرداری

انہوں نے کہا تھا کہ تین چار مرتبہ کابینہ اجلاس میں بیٹھے تھے تو پتہ چلا کہ کسی صحافی کو اٹھا لیا گیا ہے، کسی کو بھی میرے احکامات پر نہیں اٹھایا گیا بلکہ اس کی وجوہات کچھ اور تھیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میرا مسئلہ یہ تھا کہ جعلی خبریں آتی تھیں، میرے وزرا کے بارے میں جھوٹی خبریں آئیں تو میں نے انہیں وٹس ایپ کیا کہ اپنا دفاع کرو لیکن وہ جھوٹی خبریں تھیں اور دو وزرا نے لندن میں جا کر مقدمہ کیا اور جیت کر آئے لیکن یہاں کچھ نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ جھوٹی خبروں سے متعلق چیک اینڈ بیلنس ہوناچاہیے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اپنی اسٹیبلشمنٹ اور فوج کو بچانے کے لیے تعمیری تنقید ضروری ہے، ہمارے صحافیوں کو موقع دیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024