تمام اداروں کا آئینی حدود میں کام کرنا ضروری ہے، وزیراعظم شہباز شریف
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جمہوری نظام کو ہموار اور مؤثر طریقے سے چلانے کے لیے ضروری ہے کہ تمام ریاستی ادارے آئین کے متعین دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے کام کریں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں کیے گئے اپنے خطاب سے متعلق ایک ٹوئٹ میں کہا کہ قومی اسمبلی میں میرے خطاب کا محور یہ خیال تھا کہ جمہوری نظام کو ہموار اور اسے مؤثر انداز میں کام کرنے دیا جائے۔
انہوں نے لکھا کہ اس کے لیے ضروری ہے کہ ریاست کے تمام ادارے اپنی متعین کردہ آئینی حدود میں رہ کر کام کریں، اس چیز کو سمجھے بغیر ہم محض ایک دائرے میں گھومتے رہیں گے اور کہیں نہیں پہنچ سکیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے، وہی مالک اور خالق ہے اس نے جو اختیار انسانوں کو دیا ہے اور 22 کروڑ عوام نے اس منتخب ایوان کو دیا ہے، یہ وہ اختیار ہے جسے مقدس امانت جان کر یہ ایوان اس کو استعمال کرتا ہے، مقننہ، عدلیہ، انتظامیہ ہو، آئین نے ان کے اختیارات متعین کر دیے ہیں، آئین بتاتا ہے کہ اپنے دائرے میں رہ کر پاکستان کی خدمت کرنی ہے اور پاکستان کو آگے بڑھانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی: عدالتی اصلاحات کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی قرارداد منظور
ان کا کہنا تھا کہ 75 سال گزرنے کے باوجود آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہا، ملک میں ایک سے زائد بار مارشل لا آئے، جو کئی دہائیوں تک ملک پر مسلط رہے، جس کے نتیجے میں پاکستان دولخت ہوا، اور جمہوریت کا پودا اتنا طاقتور نہ ہوسکا جتنا ہونا چاہیے تھا، پارلیمان کی طاقت اس طرح ابھر کر سامنے نہ آسکی جس طرح اس کو آنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ قرب و جوار میں نظر دوڑائیں تو وہ ممالک جو بہت پیچھے تھے، آج ترقی کی دوڑ میں وہ آگے نکل چکے ہیں، اغیار نے آئی ایم ایف کو کبھی کا خیرباد کہہ دیا، غربت اور بیروزگاری کو انہوں نے دفن کردیا۔
شہباز شریف نے کہا تھا کہ میں ایوان کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ آج ہم نے سچ کو سچ نہ کہا تو مملکت خداداد شدید مشکلات میں گھر جائے گا، میرے منہ میں خاک، پھر جب مؤرخ اس ملک کی تاریخ لکھے گا تو پھر آئندہ آنے والی نسلیں اس پر فیصلے دیں گی، ایک لاڈلے کو 15 سال دودھ پلایا گیا اور اس کو لاکر بٹھایا گیا، ادارے دن رات اس کے لیے وہ کام کرتے تھے کہ آج ہم سوچتے ہیں تو عقل حیران ہوتی ہے، 75 سال میں کسی کو ایسی سپورٹ نہیں ملی اور نہ کبھی کسی کو ملے گی۔
وزیر اعظم نے کہا تھا کہ مارچ میں ڈپٹی اسپیکر، صدر پاکستان اور عمران نیازی نے مل کر دھوکے سے اسمبلی تحلیل کرنے کی کوشش کی، عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے آئین شکنی کی لیکن انہیں کسی نے نہیں بلایا، پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کارروائی کرتے ہیں، ان کو بلایا جاتا ہے، اگر اس طرح معاملات چلتے رہے تو قائد کی روح ہمیشہ کے لیے تڑپتی رہے گی۔
مزید پڑھیں: عمران خان کو ’سازش‘ کا علم تھا تو پہلے واویلا کرنا چاہیے تھا، شہباز شریف
انہوں نے کہا تھا کہ اگر تقدس، مساوات، قانون، آئین اور انصاف کو آگے نہ بڑھایا تو ہمیں تاریخ میں کوئی یاد نہیں رکھے گا، خدانخواستہ تاریخ کے اوراق سے ہمارا نام مٹ جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں دہرے معیار کی بات کر رہا ہوں، میں ایوان کو گواہ بنا کر کہنا چاہتا ہوں کہ دنیا ادھر کی ادھر ہو جائے، ہم پاکستان کو عظیم تر بنائیں گے، ہم اس کی فسطائیت کا مقابلہ کریں گے لیکن جھکیں گے نہیں، جو ذمہ داری مجھے ملی ہے، جب تک پارٹی قائد اور اتحادی جماعتوں کے قائدین کا اعتماد ہے، میں اپنی کوشش کرتا رہوں گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ نتائج اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں، اگر ہم میں اتحاد اور یکسوئی رہی اور اگر ہم میں یہ جذبہ رہا کہ لڑیں گے لیکن شکست نہیں مانیں گے تو اللہ تعالیٰ کشتی کو پار لگائے گا۔