• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بلوچستان میں سیلاب، ڈوبتے بچوں کی تصاویر نے دل دہلادیے

شائع July 28, 2022
بعض لوگوں کے مطابق تین دن سے ان کے پاس امدادی ٹیمیں نہیں پہنچیں—اسکرین شاٹ/ ویڈیو
بعض لوگوں کے مطابق تین دن سے ان کے پاس امدادی ٹیمیں نہیں پہنچیں—اسکرین شاٹ/ ویڈیو

بلوچستان میں مسلسل تیز بارشیں ہونے کے بعد پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال سے وہاں اموات کی تعداد 111 تک جا پہنچی جب کہ سیلاب میں بچوں کے ڈوبنے کی تصاویر اور ویڈیوز نے لوگوں کے دل دہلا دیے۔

صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) بلوچستان کے مطابق جون سے 26 جولائی تک ہونے والی بارشوں میں وہاں اموات کی تعداد 111 تک جا پہنچی جب کہ ہزاروں گھر ڈوب گئے جب کہ حکومت پہلے ہی 10 اضلاع کو آفت زدہ قرار دے چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں بارشوں کے بعد تباہی، اموات 111 تک جا پہنچی

صوبے میں شدید بارشوں کے بعد ہونے والی سیلابی صورتحال پر 27 اور 28 جولائی کو ٹوئٹر پر ’خاموش انتظامیہ اور ڈوبتا بلوچستان‘ سمیت دیگر ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ پر رہے، جس میں لوگ بلوچستان میں بارشوں کی تباہ کاریوں کی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کرتے رہے۔

درجنوں صارفین کی جانب سے شیئر کی گئی تصاویر میں سیلاب میں کم سن بچوں سمیت خواتین کو ڈوبتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ بعض ویڈیوز اور تصاویر میں گھروں سمیت مویشیوں کو بھی سیلاب میں بہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

صوبے میں سیلابی صورتحال کے بعد بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے اپنا لندن کا دورہ بھی منسوخ کردیا جب کہ تمام سرکاری افسران کی چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئے صوبے میں ہنگامی حالات کے نفاذ کا اعلان کیا۔

وزیر اعلیٰ نے 28 جولائی کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی دورہ بھی کیا۔

بلوچستان سمیت ملک بھر میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے والی فلاحی تنظیم الخدمت نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ بلوچستان کے ضلع جھل مگسی کا شہر گنداوا مکمل طور پر زیر آب ہے جب کہ گنداواہ کے 8 ہزار گھرانے بھی زیر آب ہونے کی وجہ سے امداد کے منتظر ہیں۔

فلاحی تنطیم کے مطابق بلوچستان کے شہر گوادر کے کئی علاقے بھی زیر آب آگئے اور وہاں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

سیلاب کے بعد صوبے کے کئی شہر اور دیہات مسلسل چار دن سے زیر آب ہیں اور متعدد علاقوں میں 48 گھنٹوں بعد بھی امداد ٹیمیں نہیں پہنچ پائی تھیں۔

’کوئٹہ وائس‘ نامی ویب سائٹ کی جانب سے شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں سیلاب سے متاثر ایک شخص نےدعویٰ کیا کہ تین دن سے ان تک امدادی ٹیمیں نہیں پہنچ پائیں اور ایک بچہ بھوک سے مر چکا ہے جب کہ باقی بچوں کی حالت بھی تشویش ناک ہے۔

بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے متعدد ویڈیوز اور تصاویر شیئر کیں، جن میں بچوں اور خواتین کو روتے ہوئے، سیلاب میں بہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ بعض ویڈیو میں پورے علاقے کو زیر آب بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

زیادہ تر سوشل میڈیا صارفین نے بلوچستان میں سیلاب میں بچوں اور خواتین کے ڈوب کر جاں بحق ہونے پر حکمرانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور لکھا کہ تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024