• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

امریکا، پاکستان طالبان پر لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت دینے کیلئے زور دے رہے ہیں، انٹونی بلنکن

شائع July 30, 2022
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن—فائل فوٹو: رائٹرز
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن—فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پاکستان کو ان شراکت داروں میں سے ایک قرار دیا ہے جن کے ساتھ ملک کر امریکا طالبان کو لڑکیوں کو واپس اسکول جانے کی اجازت دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق انٹونی بلنکن نے یو ایس-افغان کنسلٹیو میکانزم (یو ایس اے سی ایم) کا آغاز کیا، جس سے افغان شہری امریکی پالیسی سازوں کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کرسکیں گے۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعلیٰ امریکی سفارت کار نے کہا کہ پاکستان کے علاوہ اسلامی تعاون تنظیم، قطر اور ترکی اور دیگر بھی طالبان کو افغان لڑکیوں کو اسکول سے باہر رکھنے کے فیصلے کو واپس لینے کے لیے قائل کرنے کی امریکی کوششوں کی حمایت کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور افغانستان کے درمیان اختلافات کے باوجود منجمد اثاثے جاری کرنے پر اہم پیش رفت

نیا پلیٹ فارم یو ایس اے سی ایم جمعرات کو واشنگٹن میں شروع کیا گیا جو افغان خواتین، صحافیوں اور خطرات کا شکار نسلی اور مذہبی کمیونٹیز کو امریکی محکمہ خارجہ کے نمائندوں کے ساتھ اکٹھا کرے گا۔

یہ اسلام میں خواتین کے حقوق کے معاملے پر امریکی حکومت کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں سہولت فراہم کرے گا۔

انٹونی بلنکن نے کہا کہ یو ایس اے سی ایم کے آغاز کے ساتھ ہم ان تعلقات کو اگلی سطح پر لے جا رہے ہیں اس لیے میں آج بہت خوش ہوں۔

انہوں نے کہا گروپ کی ترجیحات، افغان خواتین کے لیے آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیوں میں معاونت، افغان انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والوں کی مدد کے لیے حکمت عملی بنانے کے طریقوں کی نشاندہی کی جو کہ بدسلوکی کو محفوظ طریقے سے دستاویزی شکل دینا، اور مذہبی آزادی کو فروغ دینے کے لیے نئے طریقے وضع کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کا افغانستان کے حوالے سے مؤقف میں لچک کا مظاہرہ

امریکی محکمہ خارجہ نے تصدیق کی کہ امریکا نے طالبان حکام کے ساتھ افغان مرکزی بینک کے اثاثوں کی ممکنہ رہائی پر بات چیت کی ہے جو گزشتہ سال اگست میں کابل کے سقوط کے بعد منجمد کیے گئے تھے۔

واشنگٹن میں جاری ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے افغان مرکزی بینک کے ساڑھے 3 ارب ڈالر کے ذخائر کو افغان عوام کے فائدے کے لیے استعمال کرنے کے لیے جاری کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ 'امریکا نے افغانستان میں فوری انسانی صورتحال سے نمٹنے کی ضرورت کا اظہار کیا' اور 'ان کوششوں پر کام تیز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔'

یہ ملاقات جس میں افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ اور انڈر سیکریٹری برائے خزانہ برائے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس برائن نیلسن شریک تھے، بدھ کو تاشقند میں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پابندیوں کے باوجود افغانستان کے ساتھ لین دین کی اجازت دے دی

یہ ملاقاتیں افغانستان پر تاشقند کانفرنس کے اختتام کے بعد ہوئیں جس کی میزبانی ازبکستان نے 26 جولائی کو کی تھی۔

اس ملاقات سے متعلق میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مذاکرات میں 'کچھ پیش رفت' ہوئی ہے اور امریکی اور طالبان حکام نے اثاثوں کو غیر منجمد کرنے کی تجاویز کا تبادلہ کیا ہے البت کچھ اختلافات حل طلب رہے۔

ایک اہم اختلافات میں سے ایک طالبان کی جانب سے بینک کے اعلیٰ سیاسی تعیناتیوں کو تبدیل کرنے سے انکار پر تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024