• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

الیکشن کمیشن کا عمران خان کو ممنوعہ فنڈنگ پر 23 اگست کیلئے شوکازنوٹس

شائع August 5, 2022
عمران خان کو 23 اگست کو شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا— فائل فوٹو: اسکرین گریب
عمران خان کو 23 اگست کو شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا— فائل فوٹو: اسکرین گریب

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے ممنوعہ فنڈز ضبط کرنے کے حوالے سے سابق وزیر اعظم عمران خان کو باضابطہ شوکاز نوٹس جاری کردیا اور 23 اگست کو طلب کرلیا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے 2 اگست کو پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر کی درخواست پر ممنوعہ فنڈنگ کیس پر سنائے گئے فیصلے کی روشنی میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جاری شوکاز نوٹس میں 23 اگست کو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنادیا

چیئرمین پی ٹی آئی کو جاری شوکاز نوٹس پر سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 23 اگست کو صبح 10 بجے ہوگی۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنی مرضی سے جان بوجھ کر غیر ملکی باشندوں سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی اور مزید لکھا کہ عمران خان پاکستانی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فیصلے میں کہا تھا کہ یہ بات ثابت ہوگئی کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

فیصلے میں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کو امریکا، کینیڈا اور ووٹن کرکٹ سے ملنے والی فنڈنگ ممنوعہ قرار دی گئی ہے اور پی ٹی آئی نے دانستہ طور پر ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے عارف نقوی سمیت 34 غیر ملکیوں سے فنڈز لیے، ابراج گروپ، آئی پی آئی اور یو ایس آئی سے بھی فنڈنگ حاصل کی، یو ایس اے ایل ایل سی سے حاصل کردہ فنڈنگ بھی ممنوعہ ثابت ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا عمران خان کی نااہلی کیلئے الیکشن کمیشن میں ریفرنس

فیصلے میں رومیتا سیٹھی سمیت دیگر غیر ملکی شہریوں اور غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے پی ٹی آئی کو ملنے والی فنڈنگ بھی غیر قانونی قرار دے دی گئی۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ تحریک انصاف نے 8 اکاؤنٹس ظاہر کیے جبکہ 13 اکاؤنٹس پوشیدہ رکھے، یہ 13 نامعلوم اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں جن کا تحریک انصاف ریکارڈ نہ دے سکی، پی ٹی آئی نے جن اکاؤنٹس سے لاتعلقی ظاہر کی وہ اس کی سینئر قیادت نے کھلوائے تھے۔

فیصلے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے مزید کہا گیا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن کے پاس سال 2008 سے 2013 تک غلط ڈیکلریشن جمع کروائے، چیئرمین پی ٹی آئی کے فنڈنگ درست ہونے کے سرٹیفکیٹ درست نہیں تھے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اکاؤنٹس چھپائے، بینک اکاؤنٹس چھپانا آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ یہ بتایا جائے کہ پارٹی کو ملنے والے فنڈز الیکشن کمیشن کی جانب سے کیوں نہ ضبط کیے جائیں۔

فیصلے میں پی ٹی آئی کو ملنے والی ممنوعہ فنڈنگ ضبط کرنے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو قانون کے مطابق اقدامات کرنے کا حکم دیا گیا تھا اور آج باقاعدہ شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 23 اگست کو مقرر کردی گئی ہے۔

عمران خان کی نااہلی ریفرنس پر 18 اگست کو سماعت

الیکشن کمیشن نے حکمراں اتحاد کی جانب سے توشہ خانہ اسکینڈل پر عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر ریفرنس بھی سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے۔

کاز لسٹ کے مطابق الیکشن کمیشن 18اگست کو نااہلی ریفرنس پر سماعت کرے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا نے نااہلی کے لیے ریفرنس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو جمع کروایا تھا جس پر قومی اسمبلی کے اراکین آغا حسن بلوچ، صلاح الدین ایوبی، علی گوہر خان، سید رفیع اللہ آغا اور سعد وسیم شیخ کے دستخط تھے۔

ریفرنس میں ای سی پی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 (1) (ایف)، 63 (2) اور 63 (3) کے تحت عمران خان کو نااہل قرار دیا جائے، تاہم اپنے دعوے کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ریفرنس میں دستاویزی ثبوت بھی شامل کیے گئے ہیں۔

آرٹیکل 62 (1) (ایف) کہتا ہے کہ ’کوئی شخص مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کا رکن منتخب یا منتخب ہونے کا اہل نہیں ہوگا جب تک کہ وہ سمجھدار، نیک اور غیرت مند، ایماندار اور امین نہ ہو اور عدالت نے اس کے برعکس قرار نہ دیا ہو۔‘

آرٹیکل 63 (2) کے مطابق ’اگر کوئی سوال اٹھے کہ آیا مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کا کوئی رکن، رکن رہنے کے لیے نااہل ہوگیا ہے تو اسپیکر، یا جیسی بھی صورت ہو چیئرمین، تا وقتیکہ وہ فیصلہ کرے کہ مذکورہ کوئی سوال پیدا نہیں ہوا، اس سوال کو مذکورہ سوال پیدا ہونے سے 30 دن کے اندر الیکشن کمیشن کو بھیجے گا اور اگر وہ مذکورہ بالا مدت میں ایسا کرنے میں ناکام ہوجائے تو اس کو الیکشن کمیشن کو ارسال کردہ متصور کیا جائے گا۔‘

اسی طرح آرٹیکل 63 (3) میں کہا گیا ہے کہ ’الیکشن کمیشن اس سوال کا اس کی وصولی سے یا اس کو وصول کیا گیا متصور ہونے کے 90 روز کے اندر فیصلہ کرے گا اور اگر اس کی یہ رائے ہو کہ رکن نااہل ہوگیا ہے تو، وہ رکن نہیں رہے گا اور اس کی نشست خالی ہوجائے گی۔‘

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024