• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

آصف زرداری کو توشہ خانہ میں گاڑیاں منظور شدہ پالیسی کے تحت ملیں، شرجیل میمن

شائع August 11, 2022
شرجیل میمن نے کہا جب عمران خان پر دباؤ آیا تو توشہ خانہ میں چند پیسے جمع کروائے مگر اس کا منافع کہیں ظاہر نہیں کیا — فوٹو: ڈان نیوز
شرجیل میمن نے کہا جب عمران خان پر دباؤ آیا تو توشہ خانہ میں چند پیسے جمع کروائے مگر اس کا منافع کہیں ظاہر نہیں کیا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ اگر اس وقت خیبر پختونخوا عمران خان کے ہاتھ سے نکلتا جارہا ہے تو وہ ان کی اپنی ناکامی ہے اور میں یہ بروقت مطالبہ کرتا ہوں کہ عمران خان اور تحریک انصاف فوری طور پر وہاں سے استعفیٰ دیں کیونکہ یہ حکومت قائم کرنے کے لائق نہیں ہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ عمران خان نے ایک نئی روایت ڈالی ہے کہ وہ صرف خود سے بات کرتا ہے، صحافیوں کا سامنا کرنے جیسا نہیں رہا اور جب بھی بات کرتا ہے تو سامنے کیمرا رکھ کر اکیلے خطاب کرتا ہے یا پھر اپنی پسند کے چند صحافیوں کو بلاتا ہے۔

مزید پڑھیں: شرجیل میمن کی 6سال بعد سندھ کابینہ میں واپسی، وزیر اطلاعات مقرر

انہوں نے کہا کہ سیاستدان عوامی نمائندہ ہوتا ہے جس کا کام ہے بھرپور پریس کانفرنس کرے اور صحافیوں کے تمام سوالات کے جوابات دیں، مگر چونکہ آپ (عمران خان) ملک میں کسی کو بھی جواب دینے کے قابل نہیں رہے اس لیے آپ خود سے زیادہ باتیں کرنا پسند کرتے ہیں۔

شرجیل میمن نے کہا کہ کل عمران خان نے پریس کانفرنس میں توشہ خانہ پر بات کرتے ہوئے آصف علی زرداری کا ذکر کیا تو میرا سوال یہ ہے کہ جب آصف علی زرداری صدر مملکت تھے اور ان کو توشہ خان میں ممالک کے سربراہان کی طرف سے گاڑیاں دی گئی تھیں تو وہ اس وقت حکومت پاکستان کی منظورہ شدہ پالیسی کے تحت دی گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ جب عمران خان پر دباؤ آیا تو توشہ خانہ میں چند پیسے جمع کروائے مگر اس کا منافع کہیں ظاہر نہیں کیا لیکن اس صورتحال کے باوجود آصف علی زرداری پر تو مقدمہ بن گیا مگر عمران خان پر نیب مقدمہ کیوں نہیں بناتا، اس کے خلاف کارروائیاں کیوں نہیں ہوتی۔

یہ بھی پڑھیں: شرجیل انعام میمن کی درخواست ضمانت ایک مرتبہ پھر مسترد

ان کا کہنا تھا کہ کل عمران خان خطاب کرتے وقت پریشانی میں مبتلا تھے اور ان کی یہ پریشانی جائز ہے کیونکہ اس وقت قانون اور عوام کا پھندہ اور جو اس ملک کے اداروں کے وہ خلاف گھناؤنی سازشیں کر رہا ہے اس کا پھندہ بھی جلد عمران خان کے گلے میں آنے والا ہے۔

وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ کل عمران خان نے اپنے خطاب میں بنگلہ دیش کی مثال دی تو یہ پھر سے کسی طرف جارہا ہے مگر وہ جب سے اقتدار سے باہر گیا ہے اس کے تمام بیانات مسلسل ملک کی سالمیت اور اداروں کے خلاف جاری ہیں، کل بنگلہ دیش کی مثال دینے کی کیا ضرورت تھی اس سے وہ کیا ظاہر کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ہم بتانا چاہتے ہیں کہ کان کھول کر سن لو، جن ممالک کی مدد سے تم یہ گھناؤنی سازشیں کر رہے ہو پاکستان کے عوام کسی بھی صورت یہ سازشیں کامیاب ہونے نہیں دیں گے اور ملک کے عوام سمیت تمام سیاسی جماعتیں ملک کے ایک ایک انچ کی حفاظت کرنا جانتی ہیں۔

صوبائی وزیر نے عمران خان سے مخاطب ہوکر کہا کہ جیسے ہی تم اقتدار سے گئے تم نے کہا اس ملک کے تین ٹکڑے ہو جائیں گے، پھر تم نے کہا کہ ایٹم بم گرا دینا چاہیے اور پھر کل تم نے بنگلہ دیش کی مثال دی ہے تو تم سمجھتے کیا ہو، یہ ملک کسے کے باپ کی جاگیر نہیں بلکہ یہ 22 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک کے خلاف سازش کرتا رہے گا اور کیا ہم برداشت کرتے رہیں گے، تحریک انصاف کے کارکنان ڈاکٹر اسرار اور مرحوم حکیم سعید کو سن لیں جنہوں نے عمران خان کے لیے کہا تھا کہ یہ اسرائیلی یہودی ایجنٹ ہے جو اس ملک پر مسلط کیا جائے گا، جس کی کوشش یہ ہوگی کہ ملک میں کوئی بڑا سانحہ کرے۔

مزید پڑھیں: 'شرجیل میمن کے خلاف 5 ارب روپے کرپشن کی تحقیقات'

ان کا کہنا تھا کہ کل عمران خان نے ایک اور بات کی کہ طالبان، خیبر پختونخوا میں متحرک ہوگئے ہیں اور میری جماعت کے اراکین اسمبلی کو بھتے کی پرچیاں بھیج رہے ہیں جو ہمیں لگتا ہے کہ سازش کے تحت کیا جارہا ہے، مگر عمران خان بتائے کہ پچھلے 14 برس سے خیبر پختونخوا میں حکومت کس کی ہے اور اگر صرف امن و امان کی بات کی جائے تو بنو جیل کا واقعہ سب کو یاد ہوگا کہ کس طرح دہشت گرد آئے، جیل توڑی اور اپنے ساتھیوں کو آزاد کر کے لے گئے جس پر ایک شخص بھی گرفتار نہیں ہوا جبکہ اس وقت بھی تحریک انصاف کی حکومت تھی۔

شرجیل میمن نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول جیسا عظیم سانحہ بھی خیبر پختونخوا میں ہوا، اس وقت بھی وہاں تحریک انصاف کی حکومت تھی اور اب جو بھتے کی بات کر رہا ہے تو بتائے کہ 14 سال سے کیا کر رہے ہو۔

انہوں نے کہا کہ کل کی پریس کانفرنس میں عمران خان نے نام لیا ہے کہ یہ کام طالبان کر رہے ہیں جبکہ حامد میر کے پروگرام میں ان کے ترجمان بیرسٹر سیف سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ یہ واقعات ہوتے ضرور ہیں مگر طالبان نہیں ہیں تو بتایا جائے کہ عمران خان جھوٹ بول رہا ہے یا بیرسٹر سیف جھوٹ بول رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اس وقت خیبر پختونخوا عمران خان کے ہاتھ سے نکلتا جارہا ہے تو وہ اس کی اپنی ناکامی ہے اور میں یہ بروقت مطالبہ کرتا ہوں کہ عمران خان اور تحریک انصاف فوری طور پر وہاں سے استعفیٰ دیں کیونکہ یہ حکومت قائم کرنے کے لائق نہیں ہے۔

وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ اس ملک کے امن کے لیے ہماری افواج، پولیس، قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں نے قربانیاں دی ہیں اور یہ حکمرانوں کی نااہلی ہے کہ وہ کبھی عدم اعتماد کی تحریک میں مصروف ہیں تو کبھی اسلام آباد میں ناچ گانے اور لانگ مارچ کرنے میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا علاقہ صوابی جو کہ وزیر اعلیٰ کا گاؤں ہے تو وہاں ان کو ہمت ہے کہ جلسہ کریں، عمران خان کہتا ہے کہ میں لاہور میں جلسہ کروں گا، اگر جرأت ہے تو باجوڑ ایجنسی میں جلسہ کرو، میں چلینج کرتا ہوں کہ وہاں جلسہ کرکے دکھائے۔

مزید پڑھیں: عمران خان نیب ترامیم چیلنج کرنے سے قبل اپنے اسٹے آرڈرز ختم کروائیں، شرجیل میمن

شہباز گل کے متعلق بات کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ شہباز گل نے ہمارے اداروں کے خلاف گھٹیا زبان استعمال کی اور اگر اس کے بیان کے پس منظر میں تحریک انصاف کی حمایت نہیں تو عمران خان، شہباز گل کو شوکاز نوٹس کیوں نہیں دیتے اور اس کی بنیادی رکینت معطل کرکے بیان کی مذمت کیوں نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ جب سے عمران خان حکومت سے گیا ہے تب سے سوشل میڈیا پر اداروں کے سربراہان کے نام لے کر مہم چلائی جاتی ہیں اور لاکھوں میں ٹوئٹس کرکے ٹرینڈز کو کامیاب کیا جاتا ہے جس سے ظاہر ہے کہ تمام چیزیں ملی ہوئی ہیں جس کا مقصد صرف یہ ہے کہ عمران خان کو اقتدار کی حوس ہے جس کی نیت پاکستان کے حق میں نہیں ہے اور وہ واقعی ملک کے خلاف سازش کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لسبیلہ میں ہیلی کاپٹر کے ساتھ جو حادثہ پیش آیا اس پر پاکستان کا کونسا ایسا شخص ہوگا جس کو دکھ نہیں ہوا ہوگا مگر ان شہدا پر بھی گھٹیا قسم کی مہم چلا کر ملک کے اداروں کا مذاق اڑا کر پوری دنیا کو کس کے اشارے پر پیغام دے رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024