سلمان رشدی سے متعلق میری گفتگو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ برطانوی اخبار نے متنازع مصنف سلمان رشدی کے حوالے سے میری گفتگو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا۔
برطانوی اخبار دی گارڈین نے گزشتہ روز شائع انٹرویو میں لکھا تھا کہ عمران خان نے کہا کہ بھارتی نژاد متنازع مصنف سلمان رشدی پر چاقو کا حملہ ‘افسوس ناک اور ہولناک’ ہے۔
مزید پڑھیں: متنازع برطانوی مصنف سلمان رُشدی پر قاتلانہ حملہ، وینٹی لیٹر پر منتقل
حملے کے حوالے سے کہا تھا کہ اس کو اسلام کے نام پر جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔
عمران خان نے کہا تھا کہ ‘رشدی کو معلوم ہے کیونکہ وہ ایک مسلمان خاندان سے تھا، وہ جانتا ہے کہ پیغمبر کی محبت، احترام اور ادب ہمارے دلوں میں ہے’۔
انہوں نے کہا تھا کہ ‘وہ جانتا تھا، اسی طرح مجھے غصے کی سمجھ ہے لیکن جو ہوا اس کی وضاحت نہیں دے سکتے’۔
تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سابق وزیراعظم عمران خان کے بیان کے حوالے سے وضاحت جاری کی گئی۔
پی ٹی آئی نے بیان میں بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ ‘دی گارڈین نے میری گفتگو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کی، میں نے بھارت میں ملعون سلمان رشدی کو مدعو کرنے پر سیمینار میں شرکت سے انکار کیا’۔
عمران خان نے سیالکوٹ میں سری لنکا سے تعلق رکھنے والے فیکٹری منیجر کی ہلاکت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘میں نے انٹرویو میں گستاخ رسولﷺ کو سزا دینے کے اسلامی طریقہ کار کی وضاحت کی، سانحہ سیالکوٹ کا حوالہ دیا، اسی تناظر میں رشدی کی بات کی’۔
بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ‘رشدی کے حوالے سے میرا نکتہ نظر واضح ہے’ اور متنازع مصنف کی موجودگی کی وجہ سے میں فورم میں نہیں گیا تھا۔
خیال رہے کہ 12 اگست کو متنازع برطانوی مصنف سلمان رشدی پر امریکی ریاست نیویارک میں ایک تقریب کے دوران چاقو سے حملہ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: متنازع مصنف سلمان رشدی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے نوجوان کا صحت جرم سے انکار
نیویارک کے چاؤٹکوا انسٹیٹیوشن میں تقریب سے خطاب کے دوران 75 سالہ رشدی پر حاضرین میں موجود مشتبہ شخص نے حملہ کیا تھا۔
لیکچر میں شرکت کرنے والے ایک عینی شاہد نے بتایا تھا کہ اس شخص کے حملے کے بعد سلمان رُشدی فرش پر گر گئے اور پھر انہیں لوگوں کے ایک چھوٹے سے گروپ نے گھیر لیا جنہوں نے ان کی ٹانگیں اٹھا رکھی تھیں جس کا مقصد ان کے جسم کے اوپری حصے میں زیادہ سے زیادہ خون بھیجنا تھا۔
نیویارک کی اسٹیٹ پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کرلیا تھا اور اس کی شناخت 24 سالہ ہادی معطر کے نام سے ہوئی تھی، جن کا تعلق فیئرویو نیوجرسی ہے اور تقریب کے لیے پاس خرید لیا تھا۔
یاد رہے کہ بھارتی نژاد متنازع مصنف سلمان رشدی نے 1988میں اپنی کتاب میں اسلام پر تنقید کی تھی، جس کے کئی پیراگراف مسلمانوں کی دل آزاری کا باعث تھے اور اسی وجہ سے ان کے سر کا بھاری انعام مقرر کیا گیا تھا۔
متنازع ناول نگار کو قتل کرنے کا فتویٰ 1989 میں دیا گیا تھا، جب ایران کے اس وقت کے سپریم لیڈر آیت اللہ روح اللہ خمینی نے فتویٰ جاری کیا تھا کہ مسلمان اس کتاب کے لکھنے والے اور اشاعت میں مدد کرنے والوں کو قتل کردیں۔
مزید پڑھیں: ایران نے متنازع مصنف سلمان رشدی پر حملے میں کسی قسم کے تعلق کی تردید کردی
بعد ازاں 1998 میں ایرانی حکومت نے کہا تھا کہ وہ اس فتوے کی مزید حمایت نہیں کرے گی اور رشدی حالیہ برسوں میں نسبتاً کھلے عام زندگی گزار رہے تھے۔
لیکن 2019 میں، ٹوئٹر نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا اکاؤنٹ معطل کر دیا تھا کیونکہ ٹویٹ میں کہا گیا تھا کہ سلمان رشدی کے خلاف فتویٰ 'ٹھوس اور اٹل' ہے۔