کراچی: این اے 245 پر ضمنی انتخاب، پی ٹی آئی کے محمود مولوی کامیاب
کراچی کے حلقے این اے 245 کی نشست پر ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ ہوئی جس میں غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے محمود مولوی کامیاب قرار پائے ہیں۔
ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق این اے 245 کراچی کے ضمنی الیکشن کے غیر سرکاری، غیر حتمی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے محمود مولوی 29 ہزار 475 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر ہیں جبکہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے معید انور نے 13 ہزار 193 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے۔
سیاسی گرما گرمی اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے حمایت حاصل کرنے کی بھرپور کوششوں کے دوران این اے 245 میں 5 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز نے آج رائے دہی کا اپنا جمہوری اور آئینی حق استعمال کیا۔
صبح 8 بجے شروع ہونے والا پولنگ کا عمل شام 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہا، ووٹنگ کے ابتدائی گھنٹوں میں ٹرن آؤٹ کم دیکھا گیا۔
ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق پولنگ اسٹیشن 143 اور 144 کے لیے پولنگ کا وقت مزید ایک گھنٹے بڑھا دیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جون میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے انتقال کے بعد خالی ہونے والی نشست پر ضمنی انتخاب 27 جولائی کو ہونا تھا، لیکن شہر میں موسلادھار بارشوں کے باعث الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پولنگ کو ملتوی کردیا تھا۔
عامر لیاقت حسین 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: این اے 245 کے ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی امیدوار ایم کیو ایم کے حق میں دستبردار
عامر لیاقت حسین نے 56 ہزار 673 ووٹ حاصل کر کے ایم کیو ایم پاکستان کے ڈاکٹر فاروق ستار کو شکست دی تھی، جنہوں نے 35 ہزار 429 ووٹ حاصل کیے تھے۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے ووٹرز پر زور دیا کہ وہ گھروں سے نکلیں اور اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ کراچی کے عوام آج گھروں سے نکلیں اور تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ دیں۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آج کراچی حق کے ساتھ کھڑا ہوگا، جمہوریت اور حقیقی آزادی کے لیے کھڑا ہوگا۔
دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا کہ تشدد اور مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی، انہوں نے شہریوں سے بلاخوف و خطر پولنگ اسٹیشنز پر ووٹ ڈالنے کی اپیل کی۔
سکندر سلطان راجا نے کہا کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔
چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ بےامنی پھیلانے والوں کو فوری گرفتار کیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک ویڈیو بھی ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی جس میں اس کا الیکشن کنٹرول روم دکھایا گیا ہے جس میں افسران موجود ہیں جبکہ مختلف ٹی وی اسکرینز بھی پس منظر میں دیکھی جاسکتی ہیں۔
دوسری جانب، سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ہم این اے 245 کا الیکشن جیت رہے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم کراچی میں این اے 245 کا الیکشن جیت رہے ہیں، ہمارے کیمپ ووٹرز سے بھرے ہوئے ہیں جب کہ ہمارے مخالفین کے کیمپ ویران پڑے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں اپنے تمام ووٹرز سے کہہ رہا ہوں کہ اگر انہوں نے اب تک اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا تو وہ فوری طور پر ووٹ ڈالنے جائیں۔
مدمقابل امیدوار
این اے 245 کی نشست پر اگرچہ 17 امیدوار مدمقابل ہیں تاہم اصل مقابلہ ایم کیو ایم پاکستان کے معید انور، پی ٹی آئی کے محمود باقی مولوی، ٹی ایل پی کے محمد احمد رضا اور ڈاکٹر فاروق ستار کے درمیان متوقع ہے۔
فاروق ستار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں، ان کا انتخابی نشان 'تالا' ہے۔
پی ایس پی نے ضمنی انتخاب کے لیے اپنے سینئر رکن سید حفیظ الدین کو میدان میں اتارا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے محمد دانش خان اور جے یو آئی کے امین اللہ اپنے کاغذات واپس لے چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: کراچی الیکشن:جماعت اسلامی حصہ نہیں لے گی
ضمنی انتخاب اس لحاظ سے بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے کیونکہ یہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات سے صرف ایک ہفتہ قبل منعقد ہو رہا ہے۔
سندھ میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مرکز میں حکمراں اتحاد میں شامل کچھ دیگر جماعتوں کی جانب سے ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار کی حمایت کے بعد مدمقابل اہم امیدواروں کے لیے مقابلہ کافی سخت اور دلچسپ ہوگیا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان یہ الزام لگاتی رہی ہے کہ 2018 کے انتخابات میں کراچی میں اس کا مینڈیٹ چرایا گیا، اب اسے ایک ایسے وقت میں اپنا یہ دعویٰ ثابت کرنے کا چیلنج درپیش ہے جب پی ٹی آئی کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
حلقے میں دیگر عوامل جو ایم کیو ایم کے لیے صورتحال کو مزید پریشان کن بناتے ہیں ان میں ٹی ایل پی اور پی ایس پی کے امیدواروں کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر ستار بھی شامل ہیں، جن کے بارے میں ماہرین سمجھتے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی مخالف ووٹ کو تقسیم کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: این اے 245، کراچی شرقی 4: تحریک انصاف کامیاب
اس مرتبہ پی ٹی آئی نے محمود مولوی کو ٹکٹ دیا ہے، ان کے مخالفین میں ایم کیو ایم پاکستان کے معید انور، ٹی ایل پی کے احمد رضا اور ڈاکٹر فاروق ستار شامل ہیں جو 2018 کے عام انتخابات میں دوسرے نمبر پر رہے تھے۔
این اے 240 کے ضمنی انتخاب کی طرح جماعت اسلامی اس ضمنی الیکشن میں بھی مقابلہ نہیں کر رہی، وہ آج اپنی ’کراچی حقوق تحریک‘ کے سلسلے میں ریلی نکالے گی۔
انتخابی حلقے میں موجود علاقوں میں جمشید کوارٹرز اور فیروز آباد سب ڈویژن شامل ہیں جن میں پی ای سی ایچ ایس، لائنز ایریا، پاکستان کوارٹرز، سولجر بازار، نیو ٹاؤن، پٹیل پاڑہ، گارڈن ویسٹ، مارٹن کوارٹرز، تین ہٹی، پی آئی بی کالونی وغیرہ شامل ہیں۔
اس علاقے کے لوگ زیادہ تر متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں جو چھوٹے کاروبار کرتے ہیں، حلقے کے زیادہ تر ووٹرز سرکاری و نجی محکموں میں ملازمت کرتے ہیں یا روزانہ کی بنیاد پر محنت مزدوری کرکے آمدنی حاصل کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: الیکشن سے قبل پی ٹی آئی امیدوار متحدہ میں شامل
اس علاقے میں مختلف زبانیں بولنے والے لوگ آباد ہیں، جن میں اردو، گجراتی، بلوچی، پنجابی، پشتو، سندھی بولنے والے شامل ہیں۔
اس حلقے میں 5 لاکھ 15 ہزار سے زیادہ رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، ان ووٹرز میں جولائی 2018 کے عام انتخابات کے بعد شامل ہونے والے 71 ہزار 463 نئے ووٹرز بھی شامل ہیں۔
پریزائیڈنگ افسر کا اختیار
آج کے ضمنی انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن نے ووٹرز کی سہولت کے لیے ایک ہزار 52 پولنگ بوتھ کے ساتھ 263 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تین صوبوں میں ضمنی، بلدیاتی انتخابات کیلئے فوج تعیناتی کی درخواست
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخاب کے لیے تمام انتظامات مکمل کرنے کا دعویٰ کرنے کے ساتھ نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کو تجرباتی بنیادوں پر متعارف کرانے کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔
این اے 245 کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیاہے کہ پاکستان رینجرز (سندھ) اور پاک فوج کے سیکیورٹی اہلکار 20 سے 22 اگست تک، پولنگ کے پرامن انعقاد کے لیے مذکورہ حلقے میں (صرف اسٹینڈ بائی) تعینات ہوں گے۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فرائض کی انجام دہی کے دوران نظر آنے والی کسی بھی بے ضابطگی اور خلاف ورزی پر اہلکار پریزائیڈنگ افسر کو اطلاع دیں گے اور اس سلسلے میں افسر کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق عمل کریں گے۔