• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بجلی صارفین سے آئندہ ماہ 64 ارب روپے اضافی وصول کرنے کی تیاری

شائع August 22, 2022
نیپرا نے 31 اگست کو طے شدہ عوامی سماعت کے لیے ٹیرف پٹیشن کو منظور کرلیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
نیپرا نے 31 اگست کو طے شدہ عوامی سماعت کے لیے ٹیرف پٹیشن کو منظور کرلیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے جولائی میں استعمال ہونے والی بجلی کی زیادہ لاگت کی وجہ سے فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی مد میں مزید 64 ارب روپے اضافی حاصل کرنے کے لیے فی یونٹ 4 روپے 69 پیسے بڑھانے کی تیاری کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے 31 اگست کو طے شدہ عوامی سماعت کے لیے ٹیرف پٹیشن کو منظور کر لیا ہے۔

سابق واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے جولائی کے لیے اضافی ایف سی اے کا مطالبہ جون میں طلب کیے گئے ریکارڈ 9 روپے فی یونٹ اضافے کے مقابلے میں تقریباً 53 فیصد کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی صارفین سے 155 ارب روپے اضافی وصول کرنے کی تیاری

اس کمی کی وجہ سستے مقامی ایندھن، خاص طور پر کم لاگت والے ذرائع جیسے پن بجلی اور جوہری توانائی سے حاصل ہونے والی بجلی کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہے۔

پاور ڈویژن کے ذیلی ادارے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے جولائی میں صارفین کو فروخت کی جانے والی بجلی کے لیے ڈسکوز کی جانب سے ماہانہ 4 روپے 69 پیسے ایف سی اے کا مطالبہ کیا۔

اس اضافے کی منظوری سے ستمبر کے بلنگ مہینے میں ڈسکوز کو اضافی فنڈز میں تقریباً 65 ارب روپے ملیں گے۔

یہ اضافی لاگت ایڈجسٹمنٹ جولائی میں پاور سپلائی کمپنیوں کی جانب سے وصول کیے جانے والے فیول کی لاگت سے تقریباً 75 فیصد زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: بجلی کی قیمت میں 3 روپے 99 پیسے اضافے کی منظوری

اعداد و شمار کے جائزے سے پتا چلتا ہے کہ جولائی میں تقریباً 64 فیصد بجلی کی پیداوار مستحکم قیمتوں والے سستے مقامی وسائل سے پیدا ہوئی جب کہ جون میں ان ذرائع سے پیداوار51 فیصد تھی، ان ذرائع سے بجلی کی پیداوار مئی میں 54 فیصد، اپریل میں 50 فیصد اور مارچ میں 45 فیصد تھی۔

بجلی کی پیداور میں مجموعی طور پر پاور گرڈ میں سب سے بڑا حصہ ہائیڈرو پاور سے آیا جس کی پیداور میں ایندھن کی کوئی قیمت نہیں ہے، اس کا حصہ جولائی میں 35 فیصد تک پہنچ گیا جو جون اور مئی میں 24 فیصد تھا۔

اس کے علاوہ، درآمد شدہ اور مہنگی ، آر ایل این جی یا ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس کی کم دستیابی، صارفین کے لیے نعمت ثابت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی والوں کیلئے بجلی کے نرخوں میں 4.83 روپے فی یونٹ کا اضافہ

سی پی پی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ جولائی میں صارفین سے ایندھن کی قیمت 6روپے 29 پیسے فی یونٹ وصول کی گئی جب کہ اصل ایندھن کی لاگت 10روپے 98 پیسے فی یونٹ آئی تھی، اس لیے تقریباً 4روپے 69 پیسے فی یونٹ اضافی وصول کیے جائیں۔

یہ اضافی ریٹ منظور ہونے کے بعد ستمبر میں تمام صارفین سے وصول کیے جائیں گے، سوائے ان صارفین کے جو ماہانہ 50 یونٹس سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں۔

ہائیڈرو پاور کے بعد جولائی میں بجلی کی مجموعی فراہمی میں تقریباً 15 فیصد کا دوسرا سب سے بڑا حصہ درآمد شدہ آر ایل جی پر چلنے والے پاور پلانٹس سے آیا، یہ پیداوار جون میں 24.43 فیصد اور مئی میں 23 فیصد سے نمایاں طور پر کم رہی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024