عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی کے خلاف پی ٹی آئی کا عدالت سے رجوع
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے پارٹی چیئرمین عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد جنید غفار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔
درخواست میں وزارت اطلاعات، چیئرمین پیمرا اور پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کو فریق بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد
صدر پی ٹی آئی سندھ علی زیدی کی جانب سے دائر درخواست میں پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان کو پیمرا کی جانب سے سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنایا جارہا کیونکہ یہ پابندی سیاسی رقابت کی بنیاد پر مبینہ طور پر مرکز میں حکمران جماعت کے کہنے پر لگائی گئی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ یہ نوٹس غیر قانونی اور آرٹیکل 19 کے ساتھ ساتھ پیمرا آرڈیننس کی خلاف ورزی ہے کیونکہ سربراہ پی ٹی آئی صرف اپنی شکایات کا ازالہ چاہ رہے تھے۔
درخواست گزار نے استدلال کیا کہ سابق وزیر اعظم نے شہباز گل کے تشدد کے مبینہ واقعہ میں قانون کے مطابق مناسب کارروائی نہ کرنے پر جج اور اسلام آباد پولیس اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا عزم کیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل عمر سومرو نے دلیل دی کہ پیمرا نے اسلام آباد پولیس اور ایڈیشنل سیشن جج کے بارے میں عمران خان کے بیان کو غلط بنیاد پر نفرت انگیز تقریر قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: تقریر نشر کرنے پر پابندی، عمران خان پیمرا کے زیر عتاب آنے والے چوتھے سیاسی رہنما
تاہم انہوں نے مزید کہا کہ سربراہ پی ٹی آئی اور ان کی جماعت ماتحت عدلیہ کے متعلقہ حلقوں اور اسلام آباد پولیس کے خلاف شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع میں مبینہ طور پر ملوث ہونے اور دوران حراست توہین آمیز ذہنی اور جسمانی تشدد پر مقدمات درج کرکے قانونی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ پولیس اور نچلی عدلیہ کے خلاف قانونی ذرائع سے کسی کی شکایت کا ازالہ کرنا پیمرا آرڈیننس کے سیکشن 20 اور 27 کے دائرہ کار میں نفرت کے مترادف نہیں جس کا الزام پیمرا نے اپنے نوٹس میں عائد کیا ہے۔
انہوں نے استدلال کیا کہ پیمرا کی جانب سے عمران خان کے بیان کے حوالے سے کی گئی کارروائی نہ صرف سخت/تعزیزی ہے بلکہ اس نے انفرادی نقطہ نظر کا اظہار کو بھی دبا دیا ہے جو آرٹیکل 19 میں بیان کردہ معیار سے باہر ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں آزادیِ اظہار کی صورتحال بدتر ہوگئی، رپورٹ
وکیل نے واضح کیا کہ عمران خان نے اپنی تقریر میں قانون ہاتھ میں لینے کا دعویٰ نہیں کیا اور نہ ہی اسلام آباد پولیس اور عدلیہ کی فلاح و بہبود کو خطرے میں ڈالا، ان کے الفاظ کسی بھی طرح سے قانون کے نفاذ کے لیے نقصان دہ نہیں تھے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ درخواست کے نمٹائے جانے تک غیر قانونی نوٹس کو مسترد کیا جائے اور اس نوٹس کی کارروائی کو معطل کیا جائے۔
بینچ کی جانب سے درخواست گزار کی نمائندگی کرنے والے وکیل کو ہدایت کی گئی کہ وہ 26 اگست (جمعہ) کو درخواست کے قابل سماعت ہونے کے بارے میں عدالت کو مطمئن کریں۔