• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ایران، اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے ساتھ تعاون پر رضامند

شائع September 13, 2022
ڈائریکٹرآئی اے ای اے نے امید ظاہر کی کہ ایران جلد سے جلد تعاون کا آغاز کرے گا۔—فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈائریکٹرآئی اے ای اے نے امید ظاہر کی کہ ایران جلد سے جلد تعاون کا آغاز کرے گا۔—فائل فوٹو: اے ایف پی

ایران کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے ‘انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے)’ کے ساتھ تعاون کے لیے رضامندی کا اعادہ کرتے ہوئے اس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے دباؤ کے سامنے نہ جھکے۔

دریں اثنا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایران نے یہ انکشاف بھی کیا کہ وہ اسرائیل کے بڑے شہروں کو ڈرون کی مدد سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

آئی اے ای اے نے ایک حالیہ رپورٹ میں کہا کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کی پرامن نوعیت کی یقین دہانی نہیں کر سکتا جس کے بعد فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے کہا کہ انہیں پابندیوں کے خاتمے کے بدلے ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کا معاہدہ بحال کرنے کے ارادوں پر شدید شکوک و شبہات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے آئی اے ای اے کو جوہری مقامات کی تصاویر دینے سے انکار کردیا

معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ایران کے ارادوں پر یورپی طاقتوں کی جانب سے شکوک کے اظہار کے بعد ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے آئی اے ای اے پر زور دیا کہ وہ تہران کی پرامن جوہری سرگرمیوں سے متعلق اسرائیل کے دباؤ میں نہ آئے۔

ناصر کنانی نے آئی اے ای اے کی ذمہ داریوں کی جانب توجہ دلاتے ہوئے مزید کہا کہ ‘ایران نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعمیری تعاون جاری رکھنے کے لیے رضامندی کا اعلان کیا ہے’۔

آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے آغاز کے بعد کہا کہ انہیں امید ہے کہ ایران جلد سے جلد تعاون کا آغاز کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم تیار ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ایسا ہو، ہم حالات کو بگاڑنے یا کوئی صورتحال پیدا کرنے میں ملوث نہیں ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملے کو واضح کیا جائے’۔

تبصرے (1) بند ہیں

Kashif Sep 13, 2022 11:50am
ایران پر شک وہ ممالک کررہے ہیں جو پچھلے معاہدے سے پیچھے ہٹے تھے اور امریکی دباؤ میں آکر تمام فنانشل چینل بند کردئیے تھے ۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024