تمام سیاسی جماعتیں متعصبانہ سوچ ترک کر کے مل کر فیصلے کریں، مولانا فضل الرحمٰن
ملک کو درپیش متعدد بحرانوں کے پیش نظر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ متعصبانہ سیاست سے اوپر اٹھ کر ملک کی سلامتی کے لیے مل بیٹھ کر فیصلے کریں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں بلوچ قوم پرست رہنما عطا اللہ مینگل کی پہلی برسی کے موقع پر ایک تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ نے فوری طور پر ایسے اقدامات کا مطالبہ کیا جو ایک کمزور ہوتی جمہوریت اور بکھرتی ہوئی معیشت سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہو سکیں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا حکومت پر عمران خان کے خلاف مذہب کے استعمال کا الزام
انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ ہم مل کر بیٹھیں اور اپنے نظام میں موجود سیاسی، سماجی اور معاشی خامیوں کی نشاندہی کریں اور ان کا پائیدار حل تلاش کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ زیادہ تر وقت ہم نے غلط پالیسی کا انتخاب کیا اور پھر اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑا، لیکن اب ہمارے پاس غلطیوں کا کوئی موقع نہیں ہے، ہمیں اس ملک کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہونے کی ضرورت ہے۔
‘شہباز شریف آرمی چیف کا تقرر کریں گے’
ہفتہ کی رات گئے جے یو آئی-ف کے سربراہ نے پشاور میں پارٹی کے ایک اجلاس کی صدارت کی اور قبل از وقت انتخابات کو مسترد کر دیا کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نومبر میں نئے آرمی چیف کا تقرر کریں گے۔
انہوں نے صوبائی جنرل کونسل کے ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو 2023 تک انتظار کرنا چاہیے اور پی ڈی ایم اور اس کے اتحادی مناسب وقت پر عام انتخابات کرائیں گے۔
اتوار کو جے یو آئی(ف) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آنے والے ضمنی انتخابات میں ووٹرز پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو مسترد کر دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: احسن اقبال نے سیلاب سے بھاری نقصان کا ذمے دار پی ٹی آئی کو قرار دے دیا
انہوں نے الزام لگایا کہ امریکی حکام کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں اور ان کے حکم پر عمل کرنے والے عمران خان، عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کو ریاست، فوج اور دیگر اداروں کے خلاف مبینہ طور پر سازش کرنے کے لیے امریکا، اسرائیل اور بھارت سے فنڈز مل رہے ہیں۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم کو عوام کو بتانا چاہیے کہ انہوں نے قانون سازی کے ذریعے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کنٹرول آئی ایم ایف کے حوالے کیوں کیا۔
جے یو آئی(ف) کے سربراہ کے مطابق ان کی جماعت نے ہمیشہ سامراجی قوتوں کے خلاف جدوجہد کی ہے اور پارٹی کارکنوں کو آئندہ ضمنی انتخابات میں پی ڈی ایم امیدواروں کے لیے مہم چلانے کی ہدایت کی۔