• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

غیر متعدی بیماریاں عالمی سطح پر 74 فیصد اموات کا سبب

شائع September 22, 2022
عالمی سطح پر سب سے زیادہ اموات کی وجہ بننے والی بیماری دل کی ہے— شٹر اسٹاک فوٹو
عالمی سطح پر سب سے زیادہ اموات کی وجہ بننے والی بیماری دل کی ہے— شٹر اسٹاک فوٹو

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ دل کی بیماری، کینسر اور ذیابیطس جیسی غیر متعدی بیماریاں عالمی سطح پر 74 فیصد اموات کی وجہ ہیں، ان بیماریوں کا باعث بننے والے عوامل پر قابو پاکر لاکھوں جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ صحت رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ غیر متعدی بیماریاں 4 کروڑ 10 افراد کی موت کی وجہ بنتی ہیں جب کہ مرنے والوں میں 70 سال سے کم عمر کے ایک کروڑ 70 لاکھ افراد بھی شامل ہیں۔

نان کمیونل ڈیزیز یا غیر متعدی بیماریوں کو روکا جا سکتا ہے یہ بیماریاں اکثر غیر صحت مند طرز زندگی یا رہن سہن کے باعث ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اچانک ہارٹ اٹیک سے موت کا باعث بننے والی وجہ سامنے آگئی   ‘پوشیدہ نمبرز’ کے عنوان سے تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دل ، کینسر، ذیابیطس اور سانس کی بیماریوں نے عالمی سطح پر ہلاکتوں کا باعث بننے کے لحاظ سے متعدی بیماریوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے اس طرح کی بیماریوں کو دیکھنے والے ڈویژن ہیڈ نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ہر 2 سیکنڈ میں 70 سال سے کم عمر کوئی شخص غیر متعدی بیماری سے مر رہا ہے۔

اس کے باوجود ان بیماریوں کے خلاف اقدامات کے لیے ملکی اور عالمی سطح پر بہت کم رقم خرچ کی جاتی ہے، یہ واقعی ایک المیہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موٹاپا یا ذیابیطس جیسی غیر متعدی بیماریوں کے شکار افراد میں وائرس سے متاثر ہونے کے بعد شدید بیمار ہونے اور مرنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

غریب تر ممالک بد ترین متاثر

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اعداد و شمار واضح تصویر پیش کرتے ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ دنیا اس کی جانب توجہ نہیں دے رہی۔

مزید پڑھیں: عالمی یوم قلب پر ٹبا ہارٹ انسٹیٹیوٹ کی آگاہی مہم

عام خیال کے برعکس طرز زندگی کے باعث ہونے والی یہ بیماریاں امیر ممالک کے لیے اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر ان بیماریوں سے ہونے والی قبل از وقت 86 فیصد اموات بہت کم اور لوئر مڈل کلاس آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں۔

بینٹ میکلسن نے کہا کہ یہ مسئلہ نہ صرف صحت کا معاملہ ہے بلکہ یہ غربت کا مسئلہ بھی ہے، غریب ممالک میں اکثر لوگوں کو بیماریوں سے بچاؤ، علاج معالجے کی مطلوبہ سہولیات میسر ہی نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امراض قلب اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھانے والی غذائیں

ڈبلیو ایچ او کی جانب سے غیر متعدی بیماریوں کے حوالے سے لانچ گیا نیا ڈیٹا پورٹل ظاہر کرتا ہے کہ عالمی سطح پر سب سے زیادہ اموات کی وجہ بننے والی بیماری دل کی ہے جو کہ افغانستان اور منگولیا جیسے ممالک میں سب سے زیادہ اموات کا باعث بن رہی ہے۔

تمباکو کا استعمال، غیر صحت مند خوراک

تمباکو کا استعمال، غیر صحت بخش خوراک، شراب کا استعمال، جسمانی سرگرمیوں کی کمی اور فضائی آلودگی کو غیر متعدی بیماریوں میں اضافے کی اہم وجوہات قرار دیا جاتا ہے۔

صرف تمباکو کا استعمال ہی ہر سال 80 لاکھ سے زیادہ اموات کی وجہ ہے۔

ڈبلیو ایچ او سربراہ کے سینئر مشیر برائے غیر متعدی بیماریوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ان میں سے 10 لاکھ سے زیادہ اموات تمباکو نوشی نہ کرنے کے باوجود اس سے متاثر ہونے والے معصوم لوگوں میں ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیں: تمباکو نوشی سے متعلق سنگین ہوتا مسئلہ: پاکستان سالانہ کتنے ٹیکس سے محروم ہورہا ہے؟

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مزید 80 لاکھ اموات کی وجہ غیر صحت بخش غذا ہے جس میں بہت کم، بہت زیادہ یا انتہائی ناقص معیار کی خوراک کا استعمال شامل ہے۔

نقصان دہ الکحل کا استعمال سالانہ تقریباً 17 لاکھ افراد کو ہلاک کرتا ہے جب کہ جسمانی سرگرمیوں کی کمی ایک اندازے کے مطابق 8 لاکھ 30 ہزار اموات کی وجہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024