• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

راولپنڈی: اڈیالہ جیل میں بڑے پیمانے پر کرپشن اور غیر قانونی سرگرمیوں کا انکشاف

شائع October 4, 2022
پی آئی سی نے رپورٹ وزیراعلیٰ، چیف سیکریٹری اور آئی جی جیل خانہ جات شاہد سلیم بیگ کو 22 ستمبر کو بھجوائی— فائل فوٹو: اے پی
پی آئی سی نے رپورٹ وزیراعلیٰ، چیف سیکریٹری اور آئی جی جیل خانہ جات شاہد سلیم بیگ کو 22 ستمبر کو بھجوائی— فائل فوٹو: اے پی

پروونشل انٹیلی جنس سینٹر (پی آئی سی) نے وزیر اعلیٰ اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ جات کو بھیجی گئی اپنی رپورٹ میں اڈیالہ جیل میں غیر قانونی سرگرمیوں اور بدعنوانی کا ذکر کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جو قیدی اہلکاروں کو رشوت نہیں دے سکتے وہ کبھی تشدد کا راستہ اختیار کر سکتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈان کو دستیاب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ غریب قیدی جو جیل کے بد عنوان عملے کو رشوت دینے میں ناکام رہتے ہیں وہ کبھی جارحانہ رویہ اپنا سکتے ہیں اور ناخوشگوار واقعات پر مجبور ہوسکتے ہیں جس سے پنجاب حکومت کی بدنامی ہوگی۔

پی آئی سی نے رپورٹ وزیراعلیٰ، چیف سیکریٹری اور آئی جی جیل خانہ جات شاہد سلیم بیگ کو 22 ستمبر کو بھجوائی۔

یہ بھی پڑھیں: اڈیالہ جیل حراستی مرکز قرار، قیدیوں سے بدترین سلوک کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل

رپورٹ میں جیل ہسپتال میں غیر قانونی سرگرمیوں کا ذکر کیا گیا ہے، اس کے علاوہ رشوت لینے کے بعد جیل میں قیدیوں کو ممنوعہ اشیا کی فراہمی اور لینڈ مافیا سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کو وی آئی پی پروٹوکول دینے سے متعلق بھی بتایا گیا ہے۔

رپورٹ میں گنجائش سے زیادہ قیدی رکھنے والی جیل کی موجودہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ رشوت کے لین دین، بددیانتی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے کلچر کے باعث جیل میں امن و امان کی صورتحال پر منفی اثر پڑنے کا خدشہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جو قیدی رشوت نہیں دے سکتے وہ کسی دن جارحیت پر اتر سکتے ہیں اور کسی ناخوشگوار واقعہ میں ملوث ہونے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔

رپورٹ میں ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنانے کی سفارش کی گئی جس کی سربراہی ایڈیشنل سیکریٹری لیول کا کوئی افسر کرے جو جیل کے معاملات کی تحقیقات کرے اور بدعنوان عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک پر اڈیالہ جیل کے سینئر اہلکار، 27 وارڈرز کا تبادلہ

رپورٹ کے مطابق جیل فیکٹری میں روزانہ تقریباً 700 سزا یافتہ قیدیوں کو مزدوری کے لیے لایا جاتا ہے۔

رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ 5 ہزار روپے رشوت دینے والے تقریباً 200 قیدیوں سے کام نہیں کرایا جاتا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈپٹی جیل سپرنٹنڈنٹ جو اس سے قبل گجرات میں تعینات تھے انہیں وہاں سے بدعنوانی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے الزامات پر معطل کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جیل ہسپتال میں بھی صورتحال مختلف نہیں جہاں قیدیوں سے بھاری رشوت لینے کے بعد ہی انہیں ریلیف اور سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، حال ہی میں سزا یافتہ اور انڈر ٹرائل قیدیوں کو جیل ہسپتال کے حکام کی سفارش اور ایڈوائز پر بیرکس سے ہسپتال منتقل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ساتھی قیدی پر جنسی زیادتی کا الزام، اڈیالہ جیل کے 11 عہدیدار معطل

جیل ہسپتال میں تعینات ایک ڈاکٹر کو کرپشن کے الزام کے بعد محکمہ صحت کے حوالے کیا گیا، اس ڈاکٹر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سابق وفاقی وزیر کا رشتہ دار ہے اور تقریباً ایک ماہ قبل ہی خود کو جیل ہسپتال میں تعینات کرانے میں کامیاب ہوا تھا۔

رپورٹ میں سامنے آنے والا سب سے خوفناک معاملہ قیدیوں سے رشوت لے کر انہیں سگریٹ اور منشیات جیسی ممنوعہ اشیا کی فراہمی تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی آئی جی جیل خانہ جات نے دسمبر 2020 میں بدعنوانی کی شکایات پر جیل کے اندر کسی اہلکار کی تعیناتی پر پابندی لگا دی تھی تاہم، وہ خود کو جیل میں تعینات کرانے میں کامیاب ہوگئے، 2021 میں انہیں بدعنوانی اور جوئے میں ملوث ہونے پر معطل کر کے بھکر ڈسٹرکٹ جیل منتقل کر دیا گیا، افسر اب پھر بددیانتی میں ملوث ہونا شروع ہوگیا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں لینڈ مافیا سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کو وی آئی پی پروٹوکول دیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: اڈیالہ جیل سے 17 غیرملکی قیدیوں کو جلد رہا کیا جائے گا

حال ہی میں قیدی پر تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچا جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد کے 2 سیشن ججوں کے ہمراہ جیل کا دورہ کیا اور قیدیوں کے مسائل دریافت کیے۔

چیف جسٹس کے دورے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات راولپنڈی ریجن کامران انجم نے

اسسٹنٹ جیل سپرنٹنڈنٹ کو معطل کر کے 10 ہیڈ وارڈرز اور 17 وارڈرز کا دوسری جیلوں میں تبادلہ کردیا تھا، بدسلوکی اور تشدد میں ملوث پائے جانے پر 2 ہیڈ وارڈرز اور 4 وارڈرز کو بھی معطل کر دیا گیا تھا۔

21 سالہ زیر حراست قیدی شہاب حسین کی والدہ نے بھی گزشتہ ماہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جس میں الزام لگایا گیا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ اور دیگر عملے نے ان کے بیٹے پر تشدد کیا اور اس کی انگلی توڑ دی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اسلام آباد میں درج انسداد دہشت گردی کے مقدمے میں گرفتار ان کے بیٹے کو جیل کے اہلکاروں نے برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا اور اس سے 5 ہزار روپے رشوت بھی طلب کی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024