• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پی ایس او نے ایل این جی سپلائر گنوور کے خلاف ایک کروڑ 46 ڈالر ثالثی کا مقدمہ جیت لیا

شائع October 13, 2022
7 سال قبل پی ایس او نے گنوور کے ساتھ 100 ایم ایم سی ایف ڈی کے لیے 5 سالہ معاہدہ کیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
7 سال قبل پی ایس او نے گنوور کے ساتھ 100 ایم ایم سی ایف ڈی کے لیے 5 سالہ معاہدہ کیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان اسٹیٹ آئل(پی ایس او) نے توانائی کی ایک بین الاقوامی کمپنی، گنوور انٹرنیشنل بی وی کے خلاف گزشتہ چند برسوں کے دوران مائع قدرتی گیس(ایل این جی) کی سپلائی کے اضافی پورٹ چارجز لینے پر تقریباً ڈیڑھ کروڑ ڈالر کا ثالثی کا کیس جیتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے سرکاری ایندھن فراہم کرنے والے ادارے اور جنیوا میں قائم گنوور نے سال 16-2015 میں 100 ملین مکعب فٹ یومیہ (ایم ایم سی ایف ڈی) ایل این جی کی فراہمی کے لیے 5 سالہ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

معاہدے کے تحت پی ایس او نے پورٹ چارجز کے ساتھ ایل این جی کارگوز کی مد میں گنوور کو ادائیگی شروع کردی لیکن مفاہمت کا مطالبہ کرتا رہا، کمپنی نے ساڑھے 4 سال تک پورٹ چارجز کی مد میں ایل این جی سپلائر کو اضافی ادائیگیاں جاری رکھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹیٹ آئل کا ایل این جی ٹرمینل قائم کرنے کا منصوبہ

اسی طرح کے چارجز سرکاری کمپنی پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) بھی اپنے سپلائرز کو ادا کر رہی تھی۔

گنوور نے بظاہر پاکستان کے کانٹریکٹ شدہ کارگوز کو بعض اوقات پاکستان سے تین گنا زائد قیمت پر اسپاٹ مارکیٹ کی جانب موڑ کر پی ایل ایل کے ساتھ ایل این جی سپلائی کے معاہدوں میں بار بار ڈیفالٹ کیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ دونوں کمپنیوں کے اندرونی آڈیٹرز اور بورڈ آف ڈائریکٹرز نے زائد ادائیگیوں کی نشاندہی کی اور اصلاح کی خواہش کی۔

پی ایس او کی جانب سے کافی فالو اپ کے بعد گنوور نے ادائیگیوں کی مفاہمت کا اشتراک کیا جس سے معلوم ہوا کہ ایل این جی فراہم کنندہ نے مبینہ طور پر پی ایس او سے تقریباً ایک کروڑ 46 لاکھ ڈالر کی حد تک زائد قیمت وصول کی تھی۔

مزید پڑھیں: سرکاری اداروں کو نیا ایل این جی ٹرمینل بنانے کی ہدایت

تفصیلی گفت و شنید اور ڈیٹا کے تبادلے نے پی ایس او کی پوزیشن کو ثابت کیا اور گنوور کے ذریعہ کارگو کی رقم پر نظر ثانی کی گئی، چنانچہ پی ایس او نے آئندہ کارگو کی ادائیگیوں سے گنوور کی زائد چارج شدہ متنازع رقم کو روک دیا اور سندھ ہائی کورٹ سے سپلائی میں کسی رکاوٹ یا نظرثانی شدہ چارجز میں تبدیلی کے لیے حکم امتناع حاصل کرلیا۔

جس کے جواب میں گنوور نے لندن ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا اور پی ایس او کو کراچی میں کارروائی سے روک دیا گیا، دسمبر 2020 میں سپلائی کے معاہدے کی میعاد ختم ہونے کے فوراً بعد گنوور پی ایس او کے خلاف لندن کی بین الاقوامی ثالثی عدالت () میں معاملہ لے گیا۔

جس پر تقریباً 21 ماہ کی کارروائی کے بعد ایل سی آئی اے نے گزشتہ ہفتے پی ایس او کے حق میں ایک کروڑ46 لاکھ ڈالر اور دیگر قانونی اور ثالثی اخراجات کے ساتھ ہرجانے کا فیصلہ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے ایل این جی پالیسی میں تبدیلیوں کی منظوری دے دی

یہ شاید ثالثی کی واحد کامیابی ہے جو گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستانی اداروں نے حاصل کی ہے۔

تقریباً 7 سال قبل پی ایس او نے گنوور کے ساتھ 100 ایم ایم سی ایف ڈی کے لیے 5 سالہ اور قطر پیٹرولیم کے ساتھ 500 ایم ایم سی ایف ڈی کے لیے 15 سالہ طویل المدتی ایل این جی سپلائی کا معاہدہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024