• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

’پی ٹی آئی کو اسمبلی واپس جانے کا حکم دیا جائے‘، سپریم کورٹ میں درخواست دائر

شائع October 18, 2022
درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے عمران خان کو اسمبلی واپس جانے کے مشورے کا بھی حوالہ دیا گیا —فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر
درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے عمران خان کو اسمبلی واپس جانے کے مشورے کا بھی حوالہ دیا گیا —فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر

سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں کو دوبارہ قومی اسمبلی جانے کا حکم دیا جائے کیونکہ ان کی عدم موجودگی حکومت کو اپنے مفاد کے مطابق قوانین پاس کرنے کی کھلی چھوٹ دے رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پشاور سے تعلق رکھنے والے انجینئر قاضی محمد سلیم نامی شہری کی جانب سے دائر درخواست میں چیف جسٹس سے ازخود سماعت شروع کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے اس فیصلے سے لاکھوں ووٹرز بنیادی حقوق سے محروم کردیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسمبلی میں کسی صورت واپس نہیں جائیں گے، عمران خان

درخواست گزار نے کہا کہ وہ جمہوری اصولوں کی تضحیک پر تشویش اور فکر میں مبتلا ہیں جو ملک کی کمزور معیشت کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں واحد سب سے بڑی جماعت پی ٹی آئی تھی، تاہم اپریل میں پارٹی چیئرمین عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیراعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اس کے اراکین اسمبلی نے بڑے پیمانے پر استعفیٰ دے دیا تھا۔

درخواست میں استدلال کیا گیا کہ پی ٹی آئی کے غیر جمہوری ردعمل نے ان تمام حلقوں کے لاکھوں ووٹرز کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے جہاں سے اس کے اراکین اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

درخواست میں استدلال کیا گیا کہ ایوان زیریں میں پی ٹی آئی کے ارکان کی موجودگی حکومت کے خلاف ایک اور تحریک عدم اعتماد کے ذریعے چیئرمین پی ٹی آئی کو دوبارہ وزیراعظم منتخب کر سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی سے استعفوں پر پی ٹی آئی اراکین کا 'یو ٹرن'

انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسمبلی سے ایک بڑی سیاسی جماعت کی غیر موجودگی نے پی ڈی ایم کی زیر قیادت حکومت کو اتفاق رائے سے بڑی تعداد میں ایسے قانون پاس کرنے کا موقع دیا ہے جس سے کرپشن کے مقدمات کا سامنا کرنے والے سیاسی رہنماؤں کو قانونی تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

درخواست گزار نے ریمارکس دیے کہ احتساب قانون میں ترامیم نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو ’بے احتساب بیورو‘ میں تبدیل کر دیا ہے۔

انہوں نے عدالت سے مزید استدعا کی کہ اسپیکر قومی اسمبلی سے اس بات کا جواز طلب کیا جائے کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے تمام اراکین کے بجائے صرف 11 اراکین کے استعفے کیوں قبول کیے۔

استعفوں کی منظوری کے بعد خالی ہونے والے 9 حلقوں پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے ضمنی الیکشن لڑنے کے فیصلے نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ عوام میں کافی مقبولیت رکھتے ہیں، تاہم درخواست گزار کا موقف ہے کہ اسمبلی سے استعفیٰ دینے اور الیکشن لڑنے کا اقدام متضاد لگتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا قومی اسمبلی میں واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے، فواد چوہدری

درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کو اسمبلی واپس جانے کے مشورے کا بھی حوالہ دیا گیا جس کی 22 ستمبر کو سپریم کورٹ نے بھی توثیق کی تھی، علاوہ ازیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی تسلیم کیا کہ اسمبلی سے استعفیٰ دینا دانشمندانہ فیصلہ نہیں تھا۔

درخواست گزار نے دلیل دی کہ اسمبلی کی کارروائی میں عدم شرکت ایک ایسے وقت میں غیر جمہوری اقدام ہے جب ملک کو دیوالیہ ہونے کے خدشات کا سامنا ہے، اس سے ایک خلا پیدا ہوگا جسے ملک کے سب سے طاقتور غیر سیاسی اسٹیک ہولڈر کو پُر کرنا پڑے گا، یہ امر ہمیشہ جمہوری نظام کو کمزور کرتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024