• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

فوج سیاست میں کردار ادا نہیں کرے گی، مزید توسیع نہیں لوں گا، آرمی چیف

شائع October 21, 2022
آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اس سے قبل بھی چند مواقع پر توسیع نہ لینے کا عندیہ دے چکے ہیں — فائل فوٹو:اے ایف پی
آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اس سے قبل بھی چند مواقع پر توسیع نہ لینے کا عندیہ دے چکے ہیں — فائل فوٹو:اے ایف پی

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ میں اپنی ملازمت میں مزید توسیع نہیں لوں گا اور فوج نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ سیاست میں کردار ادا نہیں کرے گی۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں سیکیورٹی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ورکشاپ میں شرکت کرنے والے صحافی کے مطابق آرمی چیف نے کہا ہے کہ فوج نے غیر سیاسی رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم صرف آرمی چیف کے تقرر پر بات کرسکتے ہیں،مدت میں توسیع پر نہیں، شاہد خاقان

جنرل قمر جاوید باجوہ کا بیان ایک ایسے موقع آیا ہے جب الیکشن کمیشن نے چیئرمین عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں مالی اثاثے چھپانے سے متعلق کیس میں نااہل قرار دیا۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ آرمی چیف نے اپنی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے واضح بیان دیا ہو بلکہ اس سے قبل بھی متعدد مواقع پر وہ توسیع نہ لینے کا اعلان کر چکے ہیں۔

رواں سال اپریل میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجودہ نہ توسیع لیں گے اور نہ ہی اسے قبول کریں گے۔

آئی ایس پی آر کا یہ بیان عمران خان کے خلاف پارلیمان میں تحریک عدم اعتماد پر کامیاب ووٹنگ کے اگلے دن سامنے آیا تھا اور اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ فوج غیر سیاسی رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کی ملازمت میں توسیع کی بات نہیں کی، توسیع فوری انتخابات کے ساتھ مشروط ہے، عمران خان

فوجی قیادت کی جانب سے یہ بیانات ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب عام طور پر فوج پر یہ الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ فوج سیاست میں مداخلت کرتی ہے اور ایک سیاسی پارٹی پر دوسری کو ترجیح دیتی ہے۔

اگلے آرمی چیف کے تقرر کو بھی بعض اوقات موجودہ سیاسی بھران کے حوالے سے انتہائی اہم قرار دیا جاتا رہا ہے کیونکہ یہ مانا جاتا ہے کہ نئے آئی ایس آئی سربراہ کے تقرر کے معاملے پر فوج اور عمران خان کے درمیان تعلقات خراب ہونا شروع ہو گئے تھے۔

تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں اقتدر سے بے دخلی کے بعد عمران خان فوج کو سرعام تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور ملکی سیاست میں مداخلت کے الزامات لگاتے ہوئے انہیں نیوٹرل رہنے کا مشورہ بھی دیتے رہے ہیں۔

تاہم اس حوالے سے عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ فوج میں بہتری کے لیے تعمیری تنقید کرتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024