عمران خان کو گرفتاری کے بعد مچھ جیل کے مرچی وارڈ میں رکھا جائے گا، وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللّٰہ نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کو گرفتار کر کے بلوچستان کی مچھ جیل کی مرچی وارڈ میں رکھا جائے گا اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو سائبر سے متعلق اختیارات پر صحافیوں سے مشاورت کا اعادہ کیا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں میزبان حامد میر سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ جتنا یہ (عمران خان) مجھے یاد کرتا ہے اس کو پتا ہے کہ اگر یہ میرے ہتھے چڑھ گیا تو میں معاف نہیں کروں گا۔
مزید پڑھیں: اب آئین شکن اور گھڑی چور جیلوں میں جائیں گے، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’اگر کابینہ میری بات پر توجہ دیتی کہ جب یہ 25 مئی کو یہاں سے ناکام ہوکر واپس لوٹا تھا اس وقت اس کو گرفتار کیا جا سکتا تھا اور اگر گرفتار کرلیا جاتا تو یہ فتنہ آج سر نہ اٹھاتا‘۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اس سلسلے میں اختر جان مینگل نے مجھے سے وعدہ لیا ہوا ہے کہ دو بندوں کو جب بھی گرفتار کیا جائے انہیں بلوچستان کی مچھ جیل کی مرچی وارڈ میں رکھا جائے کیونکہ انہیں پتا ہے کہ وہاں سیاست دان ہی بند ہوتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لوگوں کو ہم سے ریلیف کی توقع تھی، ان کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکے، رانا ثنااللہ
ارشد شریف کو دبئی سے کینیا جانے پر مجبور کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ ارشد شریف کو پاکستان سے کس نے نکالا، کس نے مجبور کیا جب وہ نہیں جا رہے تھے پھر ایک ’تھریٹ الرٹ‘ جاری کروایا گیا اور اس سے انہیں ڈرایا گیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ارشد شریف کو کینیا میں ٹھہرانے کا بندوبست کس نے کیا اور جب وہ واپس آنا چاہتے تھے تو وہ کون تھا جس نے انہیں واپس آنے سے روکا، لہٰذا یہ تمام چیزیں اس حد تک ثابت ہوگئی ہیں اور یہ ثبوت ایسے ناقابل تردید ہیں کہ جب ان کو ظاہر کیا جائے گا تو ارشد شریف کی والدہ محترمہ اور اہل خانہ ان باتوں کو تسلیم کریں گے۔
مزید پڑھیں: عمران خان بتائیں کیا ان کی کرپشن کی تحقیقات کرنا دیوار سے لگانا ہے، رانا ثنااللہ
ارشد شریف پر مقدمات درج کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ مقدمات درج ہوئے مگر انہیں گرفتار تو کسی نے نہیں کیا، ان کو کسی نے پوچھا بھی نہیں تھا۔
’ایف آئی اے ایکٹ ترمیم میں آزادی رائے متاثر ہو تو واپس لیں گے‘
سوشل میڈیا پر پابندی کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ معاملہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے بڑے لوگوں کے گلے ہیں کہ کس طرح سے کچھ بلیک میلرز نے بعض شریف لوگوں کے گھر تک برباد کردیے ہیں اور اس معاملے کو حل کرتے ہوئے اظہار آزادی رائے کو نقصان پہنچایا جائے یہ ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو صحافتی تنظیموں اور سینیئر صحافیوں کے سامنے رکھیں گے اور اگر انہوں نے اس کا کوئی مؤثر حل بتایا جس سے اظہار آزادی کو نقصان نہ پہنچے تو قوانین بنائیں گے ورنہ نہیں۔
قبل ازیں پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حکومت وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) ایکٹ میں حالیہ ترمیم کو منظور نہیں کرے گی اگر اس سے لوگوں کی آزادی اظہار پر منفی اثر پڑتا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ حکومت اس بل پر صحافیوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے گی اور اگر بل سے آزادی اظہار پر قدغن لگی تو واپس لے لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ میں بل پیش کرے گی اور اتفاق رائے حاصل کرنے کی کوشش کرے گی لیکن اگر صحافی برادری کہتی ہے کہ اس سے ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہوگی تو بل منظور نہیں کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے لوگوں کی نجی زندگی متاثر ہو رہی ہے جو کہ ایک سنگین معاملہ ہے۔