• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

آئی جی پنجاب فیصل شاہکار کا ’ذاتی وجوہات‘ پر عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ

شائع November 6, 2022
فیصل شاہکار نے عہدہ چھوڑنے سے متعلق وفاق کو خط لکھ دیا ہے — فوٹو: ڈان
فیصل شاہکار نے عہدہ چھوڑنے سے متعلق وفاق کو خط لکھ دیا ہے — فوٹو: ڈان

آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے 'ذاتی وجوہات' کی بنیاد پر عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

فیصل شاہکار نے عہدہ چھوڑنے سے متعلق وفاق کو خط لکھ دیا ہے، جس میں انہوں نے لکھا کہ ذاتی وجوہات کی بنیاد پر کام جاری نہیں رکھ سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کے اندراج پر ڈیڈ لاک برقرار

سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو لکھے گئے خط میں انہوں نے استدعا کی کہ حکومت پنجاب سے میری خدمات فوری واپس لے کر وفاق کے سپرد کر دی جائیں۔

خیال رہے کہ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پنجاب پولیس کے اعلیٰ افسران کو عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر تاحال درج نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

3 نومبر کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران عمران خان پر حملہ ہوا تھا، تاہم اس واقعے کی ایف آئی آر تاحال درج نہیں کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ایف آئی آر پر ڈیڈ لاک، عمران خان پر حملے کی تحقیقات میں قانونی پیچیدگیاں آڑے آگئیں

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی، پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے میں مبینہ ہچکچاہٹ پر سوالات اٹھا رہی ہے جبکہ پولیس، پارٹی رہنماؤں کی جانب سے اب تک ایف آئی آر درج کرنے کی کوئی درخواست موصول ہونے سے انکار کر رہی ہے۔

سابق وزیر اعظم کی جانب سے ایک اعلیٰ فوجی افسر، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے اصرار پر پنجاب کی حکمراں اتحادی جماعتوں (پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق) کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

اس دوران یہ افواہیں بھی گرم ہوئیں کہ ایف آئی آر کے اندراج میں ہچکچاہٹ پر صوبائی حکومت انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) فیصل شاہکار کا تبادلہ کرنے جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر آباد: لانگ مارچ میں کنٹینر پر فائرنگ، عمران خان سمیت کئی رہنما زخمی، حملہ آور گرفتار

قبل ازیں عمران خان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ جن 3 لوگوں پر انہوں نے اپنے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا ہے ان تینوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج نہیں کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ جب تک وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ’ایک‘ میجر جنرل مستعفی نہیں ہوتے اس وقت تک شفاف تحقیقات نہیں ہو سکتی۔

گزشتہ روز شاہ محمود قریشی نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کے حوالے سے کچھ لوگ بے بس دکھائی دیتے ہیں، سابق وزیراعظم پر حملہ ہوا اور تھانہ لیت و لعل سے کام لے رہا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا اگر آئی جی پنجاب، عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر درج نہیں کرا سکتے تو عہدہ چھوڑ دیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024