مبینہ ویڈیو لیک معاملہ: سپریم کورٹ کی اعظم سواتی کے ججز ریسٹ ہاؤس کوئٹہ میں قیام کی تردید
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو لیک کے معاملے پر سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سینیٹر نے سپریم کورٹ ججز ریسٹ ہاؤس کوئٹہ میں کبھی قیام نہیں کیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ اسپیشل برانچ بلوچستان کے مطابق اعظم سواتی نے بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی (جوڈیشل کمپلیکس کوئٹہ) میں قیام کیا تھا، جو سپریم کورٹ آف پاکستان کے زیر انتظام نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کا مزید کہنا تھا کہ سینیٹر اعظم سواتی کی پریس کانفرنس الیکٹرانک / سوشل میڈیا میں گردش کر رہی ہے جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ وہ جب سپریم کورٹ جوڈیشل لاجز کوئٹہ میں ٹھہرے تھے تو اس وقت قابل اعتراض ویڈیو ریکارڈ کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو کے دعوے پر 14 رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل
مزید بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کا کوئٹہ میں ججز ریسٹ ہاؤس سپریم کورٹ آف پاکستان اسلام آباد کے رجسٹرار آفس کے زیر انتظام ہے، اور وہی اس کی نگرانی کرتا ہے، اور یہ ریسٹ ہاؤس سپریم کورٹ آف پاکستان کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ ججوں کے استعمال کے لیے ہے۔
سپریم کورٹ نے بیان میں بتایا کہ اعظم سواتی نے سپریم کورٹ جوڈیشل ریسٹ ہاؤس کوئٹہ میں کبھی قیام نہیں کیا، تاہم اسپیشل برانچ بلوچستان کے مطابق اعظم سواتی نے بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی (جوڈیشل کمپلیکس کوئٹہ) میں قیام کیا تھا، جو سپریم کورٹ آف پاکستان کے زیر انتظام نہیں ہے۔
اکیڈمی میں رہائش کی سہولت موجود نہیں، بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی
دوسری جانب، بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وضاحت کی جاتی ہے کہ بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی ستمبر 2019 سے انسکومب روڈ پر واقع ایک پرانی عمارت میں صرف تعلیمی مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہے، جہاں پر رہائش کی کوئی سہولت موجود نہیں ہے۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ ستمبر 2019 سے قبل بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی کرائے پر بلوچستان یونیورسٹی لا کالج کے اندر دو کمروں اور ایک چھوٹے ہال پر صرف تعلیمی مقاصد کے لیے استعمال ہوتی تھی، اس وقت بھی بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی میں رہائش یا قیام کرنے کی کوئی سہولت موجود نہیں تھی۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ اسپیشل برانچ بلوچستان کی بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی کے حوالے سے رپورٹ بے بنیاد ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سینیٹر اعظم سواتی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی اہلیہ کو ایک ذاتی ویڈیو موصول ہوئی جس میں وہ اور ان کی بیوی ہیں اور یہ ویڈیو اس وقت بنائی گئی جب وہ کوئٹہ گئے تھے اور سپریم کورٹ کے جج کے جوڈیشل لاجز میں قیام کیا تھا۔
اعظم سواتی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ چند دن قبل میں نے کہا تھا کہ مجھ کو اس لیے کوئی دبا نہیں سکتا کیونکہ میں نے کوئی کرپشن نہیں کی، اس ملک کی کوئی چیز لی نہیں بلکہ اس کو دیا ہے۔
مزید پڑھیں: نامعلوم نمبر سے میری بیوی کو ہماری ذاتی ویڈیو بھیجی گئی، اعظم سواتی
ان کا کہنا تھا کہ میں نے یہ بھی کہا تھا کہ میری کوئی غیر اخلاقی ویڈیو میرے ملک کے لوگوں، مقتدر حلقوں کے پاس نہیں ہوگی لیکن میں غلط تھا۔
سینیٹر کا کہنا تھا کہ واقعہ یہ ہے کہ آج رات نو بجے کے قریب میں یہاں لاہور میں تھا تو میری بیوی نے مجھے اسلام آباد سے کال کی، اس کی چیخ و پکار اور ہچکیاں بند نہیں ہو رہی تھیں، میں نے بڑا ضبط کیا کہ شاید میری پوتیوں کو کسی نے قتل کردیا ہے، میں نے بار بار دریافت کیا کہ کیا بات ہے لیکن اس کے منہ سے آواز نہیں نکل رہی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ کئی بار پوچھنے پر بھی جب انہوں نے نہیں بتایا تو میں نے اپنی بیٹی کو کال کی جو اس واقعے کی وجہ سے امریکا سے آئی ہوئی ہے، میں نے اس سے کہا کہ اپنی ماں سے پوچھو کہ کیا ہوا ہے، اس نے مجھے کہا کہ ٹھہریں اور ماں کو منایا، تو ماں نے کہا کہ مجھے کسی نے نامعلوم نمبر سے ایک ویڈیو بھیجی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف کے رہنما نے زاروقطار روتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے میری بیٹی نے بتایا کہ یہ ویڈیو کسی اور کی نہیں ہے بلکہ آپ کی اور میری ماں کی ہے، میں نے کہا کہ بیٹا یہ کیسے ممکن ہے، اس نے کہا کہ جب کوئٹہ گئے تھے تو یہ اس کی ویڈیو ہے۔