• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
شائع November 19, 2022

ہم ایک مشکل، طویل اور دشوار گزار سفر طے کرکے جب سری کالام جھیل تک پہنچے اور اس پر پہلی نظر پڑی تو ماضی کے تجربات کے برخلاف زیادہ مزہ نہیں آیا بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ یہاں تک آنے سے متعلق اپنے فیصلے پر پچھتاوا بھی ہوا تو غلط نہیں ہوگا۔

ایسا اس لیے ہوا کہ یہ شیطان گوٹ، کنڈول یا پھر درال جھیل کے مقابلے میں کافی چھوٹی تھی، مگر جب ہم نے اس جھیل کو پہاڑی پر چڑھ کر دیکھا تو ہمارے خیالات یکسر بدل گئے اور ہماری حیرت کی انتہا ہی نہ رہی کیونکہ خالقِ کائنات نے اسے بالکل دل کی شکل دی ہوئی ہے۔

ہم اس جھیل تک کیسے پہنچے یہ جاننے کے لیے آئیے آپ بھی سری کالام جیھل کے اس سفر میں ہمارے ہم سفر بنیے۔

  دل کی شکل میں بنی سری کالام جھیل
دل کی شکل میں بنی سری کالام جھیل

جھیل تک کیسے پہنچا جائے؟

سری کالام جھیل تک پہنچنے کے لیے سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سے بحرین تک کا راستہ ایک پکی سڑک کی شکل میں موجود ہے۔ حالیہ سیلاب نے 2 مقامات پر سڑک کو متاثر کیا ہے مگر پھر بھی سفر میں دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ ضلع سوات کے صدر مقام سیدو شریف سے 57 سے 58 کلومیٹر کا یہ راستہ باآسانی ڈیڑھ گھنٹے میں طے کیا جاسکتا ہے۔

سفر صبح سویرے شروع کرنا بہتر ہوگا۔ بحرین بازار گوکہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے کافی متاثر ہوچکا ہے مگر پھر بھی بحرین ہی میں کسی چائے کے کھوکھے میں ناشتہ کیا جاسکتا ہے۔ ملک کے دیگر سیاحتی علاقوں کی نسبت بحرین بازار میں ریسٹورنٹس کی قیمتیں مناسب ہیں۔

بحرین سے آگے کئی مقامات پر حالیہ سیلاب کی وجہ سے سڑک بہہ چکی ہے مگر پھر بھی 2 سے ڈھائی گھنٹے کے سفر کے بعد کالام تک پہنچا جاسکتا ہے۔ کالام بازار میں ایک سے ایک اچھا ریسٹورنٹ موجود ہے، جہاں مقامی اور غیر مقامی کھانے مناسب داموں مل جاتے ہیں۔ کالام بازار کی ایک اور خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں آپ کو ضرورت کی ہر چیز باآسانی مل سکتی ہے۔

سیٹ بیلٹ کس کر باندھیے

دوپہر کا کھانا کھانے اور تھوڑا سا آرام کرنے کے بعد جب سفر کا آغاز کریں تو اپنی سیٹ بیلٹ کس کر باندھیے کیونکہ اصل امتحان شروع ہوا چاہتا ہے۔ کالام سے آگے گھنے جنگل میں ایک دوراہا آتا ہے، جہاں سے ایک راستہ اتروڑ اور گوجر گبرال کی طرف نکلتا ہے جبکہ دوسرا مٹلتان کے علاقے سے ہوتے ہوئے جھیل مہوڈنڈ، کنڈل شئی جھیل (جسے عام طور پر جھیل سیف اللہ کے نام سے پکارا جاتا ہے)، ڈونچار آبشار اور سری کالام جھیل تک نکلتا ہے۔ یعنی ایک ٹکٹ میں 4 مزے۔

راستے میں کیا کیا دیکھنے کو ملتا ہے؟

اس میں کوئی شک نہیں کہ سری کالام جھیل تک کا سفر بہت صبر آزما ہے، مگر اس کی یادیں ذہن پر ان مٹ نقوش چھوڑ جاتی ہیں۔ راستے میں مشہور گلیشیئر چشمۂ شفا (اس کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کا پانی کئی امراض کی دوا ہے)، اونچے پہاڑ سے نیچے گرتی ہوئی ایک پیاری آبشار اور علاقے کی بلند ترین چوٹی فلک سیر کا دیدار ساری تھکن اتار دیتا ہے۔

فلک سیر سوات کی بلند ترین چوٹی ہے جس کی بلندی 5 ہزار 985 میٹر (19638 فٹ) ہے۔ حال ہی میں اسے سوات کے 2 نوجوان کوہ پیماؤں سید ذیشان عمر اور سیٹھ نعمان خلیل نے سر کیا ہے۔ ان سے پہلے لاہور کی ایک کوہ پیما ٹیم نے چوٹی سر کرکے پہلی پاکستانی ٹیم ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ اس ٹیم میں احمد مجتبیٰ، عدنان سلیم اور حمزہ انیس شامل تھے۔

  سوات کی بلند ترین چوٹی فلک سیر
سوات کی بلند ترین چوٹی فلک سیر

رات کہاں گزاری جائے؟

رات گزارنے کے لیے یوں تو کئی جگہیں مل سکتی ہیں مگر 2 جگہیں سب سے بہتر رہیں گی۔ پہلی جگہ جھیل مہوڈنڈ ہے جبکہ دوسری کنڈل شئی جھیل (جھیل سیف اللہ) ہے۔ دونوں جھیلیں تقریباً ایک جیسی ہی دکھتی ہیں، بس مہوڈنڈ قدرے بڑی ہے لیکن کنڈل شئی جھیل زیادہ صاف بھی ہے اور اس کی خوبصورتی بھی زیادہ ہے۔

مہوڈنڈ میں ہر وقت ہی سیاحوں کا رش رہتا ہے اور سیاح پکنک منا کر یا دن گزار کر واپس جاتے ہوئے کوڑا کرکٹ جھیل پر ہی چھوڑ جاتے ہیں۔ اسی طرح مہوڈنڈ میں چائے کے کھوکھے اور ریسٹورنٹ چلانے والے بھی صفائی کا خاص خیال نہیں رکھتے جس کی وجہ سے مجبوراً کنڈل شئی میں رات گزارنے کو جی چاہتا ہے۔

کنڈل شئی سے آگے جھیل پنغال بھی ہے جس کے کنارے ٹینٹ لگا کر سکون سے رات بسر کی جاسکتی ہے۔ جھیل پنغال وسعت کے لحاظ سے مہوڈنڈ اور کنڈل شئی سے کافی بڑی ہے۔

رات گزارنے کے لیے تیسری جگہ ڈونچار آبشار ہے۔ یہاں چرواہوں کے کچے کوٹھے بھی ہیں۔ ڈونچار آبشار اور دریائے سوات کے زمرد رنگ کے پانی کے درمیان ٹینٹ لگا کر رات گزارنے کا بھی الگ ہی مزا ہے۔

  کنڈل شئی جھیل
کنڈل شئی جھیل

  جھیل پنغال کی تصویر کشی جاری ہے
جھیل پنغال کی تصویر کشی جاری ہے

اگلے روز کا پروگرام

اگر رات مہوڈنڈ جھیل میں گزاری جائے تو اگلے روز ناشتہ بھرپور طریقے سے کرنا چاہیے کیونکہ آگے کا سفر پیدل اور صبر آزما ہے۔ جھیل پنغال کے کنارے ایک راستہ آگے کے سفر کے لیے نکلتا ہے۔ مہو ڈنڈ اور کنڈل شئی کے بیچ 10 منٹ کا پیدل فاصلہ ہے جو گاڑی کی مدد سے بھی طے کیا جاسکتا ہے۔ پھر کنڈل شئی سے آگے جھیل پنغال تک بھی 10 منٹ ہی کا پیدل راستہ ہے۔

کالام سے پنغال تک فور بائے فور گاڑی کی مدد سے 3 سے ساڑھے 3 گھنٹے کی مسافت ہے۔ جھیل پنغال سے آگے درمیانی چال چلتے ہوئے 2 گھنٹے کی پیدل مسافت کے بعد باآسانی ڈونچار آبشار تک پہنچا جاسکتا ہے۔ تصاویر لینے کے لیے یہ بہت ہی اچھی جگہ ہے۔ اوپر سے گرتا پانی اتنا شور مچاتا ہے کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی۔

ڈونچار آبشار کو مقامی لوگ چغو آبشار بھی کہتے ہیں۔ لفظ چغہ کو اردو میں چیخ کہتے ہیں۔ چلتے چلتے آگے راستے میں ایک لکڑی کا بنا پل نظر آئے گا۔ اسے پار کرتے ہوئے آگے دُور سے آبشار دکھائی دیتی ہے جس کی پھوار دُور دُور تک اُڑتی نظر آتی ہے۔ اسے کیمرے کی آنکھ سے قید کرکے آگے چلیے کہ منزل ابھی دُور ہے۔ مہوڈنڈ یا کنڈل شئی سے لگ بھگ 7 گھنٹے کی پیدل مسافت طے کرنے کے بعد سری کالام جھیل تک پہنچا جاسکتا ہے۔

  ڈونچار آبشار جانے والا لکڑی سے بنا پُل
ڈونچار آبشار جانے والا لکڑی سے بنا پُل

  غراتی ہوئی ڈونچار آبشار
غراتی ہوئی ڈونچار آبشار

سری کالام تک ہائیکنگ کیسی ہے؟

سری کالام جھیل تک ہائیکنگ بتدریج سخت ہوتی جاتی ہے۔ پہلے 3 گھنٹے کی ہائیکنگ عمومی ہے۔ اس میں بڑے بڑے پتھروں (بولڈرز) کا سامنا نہیں کرنا پڑتا جبکہ اس سے آگے صبر آزما مرحلہ ہے۔

پورے راستے میں کوئی درجن بھر آبشار دعوتِ نظارہ دیتی ہیں۔ ڈونچار آبشار سے آگے سری کالام جھیل کی چرا گاہیں شروع ہوجاتی ہیں جہاں مقامی لوگ اپنے مال مویشی چرانے لاتے ہیں اور کچے کوٹھوں میں رہائش پذیر ہوتے ہیں۔ یہ علاقہ کیمپنگ کے لیے موزوں ترین ہے کیونکہ یہاں پر خونخوار جانور یا درندے نہیں ہوتے۔

  سری کالام جھیل کی جانب پیدل سفر کا آغاز
سری کالام جھیل کی جانب پیدل سفر کا آغاز

  جھیل کی طرف پیدل سفر کرتے ہوئے
جھیل کی طرف پیدل سفر کرتے ہوئے

سری کالام کی وجۂ تسمیہ

ہمارے گائیڈ نے ہمیں بتایا کہ یہ جگہ کالام کا آخری سرا ہے، اس لیے اسے ہم سری کالام کہتے ہیں۔ یہاں سے آگے کالام کی حدود ختم ہوجاتی ہیں۔

جھیل کی سیر کے لیے موزوں ترین وقت

مئی کے وسط سے ستمبر کے وسط تک کا دورانیہ اس جھیل کی سیر کے لیے موزوں ترین وقت ہے۔ جھیل چونکہ الپائن زون میں ہے اس لیے اس کے ارد گرد چوٹیاں جنگلات سے عاری ہیں۔ خود جھیل کے پاس درخت یا جھاڑی وغیرہ دیکھنے کو نہیں ملتے۔ سطحِ سمندر سے اس کی بلندی تقریباً 3 ہزار 663 میٹر (12017 فٹ) ہے۔

  سری کالام جھیل
سری کالام جھیل

  سیاح جھیل کنارے خوش گپیوں میں مصروف ہیں
سیاح جھیل کنارے خوش گپیوں میں مصروف ہیں

سری کالام جھیل کی کئی خصوصیات ہیں جن میں سے پہلی تو یہی ہے کہ یہ جھیل بالکل دل کی طرح دکھتی ہے۔ دوسری خصوصیت یہ کہ یہ جھیل برفیلی چوٹیوں کے درمیان واقع ہے اور تیسری خصوصیت یہ کہ اس کے کنارے ٹینٹ لگا کر رات گزاری جاسکتی ہے۔

امجد علی سحاب

امجد علی سحابؔ روزنامہ آزادی اسلام آباد اور باخبر سوات ڈاٹ کام کے ایڈیٹر ہیں۔ اردو بطور مضمون پڑھاتے ہیں، اس کے ساتھ فری لانس صحافی بھی ہیں۔ نئی دنیائیں کھوجنے کے ساتھ ساتھ تاریخ و تاریخی مقامات میں دلچسپی بھی رکھتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

محمد کاشف علی Nov 21, 2022 02:27pm
جناب ہمیشہ کی طرح بہت خوبصورت لکھا بس ہمیں بھی اپنے سنگ سیر کروا دی۔ سری، سَر کا اسم مصغر بھی تو ہو سکتا ہے، سنسکرت زبانوں میں سَر جھیل کو کہتے ہیں تو شائد چھوٹی جھیل کو سری کہتے ہوں