کراچی: مجاہد کالونی میں گھروں کا انہدام نہ روکا گیا تو احتجاج ہوگا، حکومت کو انتباہ
کراچی کی مختلف سیاسی جماعتوں نے حکومت سندھ سے ضلع وسطی کی مجاہد کالونی میں غریب شہریوں کے مکان مسمار کرنے کا آپریشن فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما پر پارٹی کو اپنے مفادات کے لیے استمعال کرنے کا الزام عائد کیا اور خبردار کیا ہے کہ شدید احتجاج ہوگا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مختلف سیاسی جماعتوں نے حکومت سندھ کو خبردار کیا کہ اگر غریب شہریوں کے گھروں کو منہدم کرنے کا آپریشن نہیں روکا گیا تو 48 گھنٹے بعد کراچی پریس کلب سے وزیر اعلیٰ ہاؤس تک احتجاج کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: نالوں کے ساتھ انسداد تجاوزات مہم سے متاثرہ افراد پناہ کے منتظر
متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) پاکستان کے سابق رہنما ڈاکٹر فاروق ستار، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما شاہی سید اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کے رہنما قاری عثمان نے ’گرینڈ پارٹی جرگہ‘ میں شرکت کرکے کراچی کے علاقے ناظم آباد 4 کی مجاہد کالونی میں گھروں اور دکانوں کو منہدم کرنے مخالفت کی۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’ابھی تک 127 گھر مسمار کیے جاچکے ہیں، میں متاثرہ لوگوں کے ساتھ کھڑا ہوں، اب کسی میں ہمت نہیں کہ مزید گھر مسمار کرے‘۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری زمین پر کئی نجی ہسپتال غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: تجوری ہائیٹس مسمار کرنے کے لیے بلڈر کو 4 ہفتوں کی مہلت
پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا کہ وہ بے گھر کیے گئے لوگوں کی تکالیف پر سندھ اسمبلی میں بات کریں گے۔
دریں اثنا، کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) نے کہا کہ سرکاری زمین پر قائم مجاہد اور واحد کالونی سے قبضہ ختم کرکے وہاں 5 کروڑ کی لاگت سے ناظم آباد 7 سے ضیاالدین ہسپتال تک 150 فٹ چوڑی سڑک تعمیر کی جائے گی۔
کے ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل محمد علی شاہ نے کہا کہ اب تک 60 فیصد زمین سے قبضہ ختم کیا گیا ہے۔
کے ڈی اے نے 28 اگست کو واحد کالونی کے رہائشیوں کو انخلا کے نوٹس جاری کرنا شروع کیے تھے جس میں ناظم آباد کا ایک حصہ بھی شامل تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 14 اکتوبر کو کے ڈی اے نے مکینوں کو دوبارہ نوٹس جاری کیے جنہوں نے نوٹس پر عمل کرنے سے انکار کیا اور پرتشدد احتجاج شروع کردیا۔
مزید پڑھیں: کراچی: ایمپریس مارکیٹ کے اطراف ایک ہزار سے زائد دکانیں مسمار
ذرائع کا کہنا ہے کہ بغیر کسی سرکاری دستاویزات کے رہائشیوں نے سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہوا تھا۔
مجاہد کالونی کے 11 متاثرہ رہائشیوں نے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی تھی لیکن عدالت نے 31 اکتوبر کو درخواست مسترد کردی کیونکہ درخواست گزار کچی آبادی حکام کی جانب سے جاری کردہ کوئی سروے سلپ پیش کرنے میں ناکام رہے تھے۔