• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

سعودی عرب کے ساتھ سی پیک طرز کا اقتصادی تعاون چاہتے ہیں، احسن اقبال

شائع November 20, 2022
احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت جانے کا غم اس قدر لیا کہ پوری قوم کو دست وگریباں کردیا — فوٹو: احسن اقبال ٹوئٹر
احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت جانے کا غم اس قدر لیا کہ پوری قوم کو دست وگریباں کردیا — فوٹو: احسن اقبال ٹوئٹر

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ بھی پاکستان ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی طرز کا اقتصادی تعاون قائم کرنا چاہتے ہیں۔

پاکستان قونصلیٹ جدہ میں پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے سابق حکمراں جماعت پی ٹی آئی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کشکول توڑ چکے تھے، پی ٹی آئی نے ملکی معیشت کو برباد کیا جس سے معاشی بحران نے جنم لیا۔

سرکاری خبر رساں اداے ’اے پی پی‘ کے مطابق احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ترقیاتی بجٹ نصف کر دیا اور سابق حکمراں نے حکومت جانے کا غم اس قدر لیا کہ پوری قوم کو دست و گریباں کردیا۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک ہر شخص کی اچھائی یا برائی اس کے ذاتی نام سے نہیں بلکہ اس کے ملک سے پہچانی جاتی ہے اس لیے سعودی عرب میں مقیم پاکستانی، سعودی عرب کے قوانین کا احترام کرتے ہوئے پاکستان کا نام روشن کریں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امن و امان کے مسئلے پر حکومت بھرپور توجہ دے رہی ہے لیکن بدقسمتی سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، وہ مرکز کے خلاف ہر قدم اٹھاتی ہے اور ملک کے سیکیورٹی اداروں کے خلاف مہم چلاتی ہے، وفاقی وزیر داخلہ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جاتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما سیلاب زدگان کی امداد کے لیے وزیر اعظم کی عالمی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے مہم چلاتے ہیں، کیا یہ ملک کی خدمت ہے؟ یہ کون سی ملک سے محبت ہے کہ سیلاب زدگان کی امداد کے حوالے سے بھی انہوں نے دوست ممالک کو بھی کہا کہ ان کی امداد نہ کرو، یہ عوام کی نمائندہ حکومت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ، جمہوریت اور نئے پاکستان کا نعرہ لگانے والے کہتے ہیں کہ عوام سیلاب میں ڈوبے رہیں مگر وہ سیاست سیاست کھیلتے رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت سیاست کرنے کا نہیں بلکہ قوم کو متحد کرنے کا اور ملک میں سیاسی استحکام قائم کرنے کا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ سعودی عرب سے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں اور رہیں گے، سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ملک کے لیے اسٹریٹجک پارٹنر کی حیثیت رکھتے ہیں، ان کی خدمات کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد ہماری حکومت ملک کو درپیش مشکلات سے نکالنے کی کوشش کر رہی ہے، 6 ماہ کے دوران ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔

’ملک دیوالیہ ہونے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں‘

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی بدولت ملکی معیشت داؤ پر لگ چکی تھی، ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر عمل کرکے ملکی معیشت کو بہتر بنایا، بھارت اور پی ٹی آئی 2 قوتیں تھیں جو پاکستان کے آئی ایم ایف معاہدے کی بحالی کے لیے مخالفت میں کمربستہ تھیں، ملک گرے لسٹ سے بھی نکل گیا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) جب بھی برسر اقتدار آئی اس نے ملک کو بہتری کی جانب بڑھایا، ہمارا مستقبل سیاسی استحکام اور برآمدات کی ترقی پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2018 سے قبل ہم آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کرکے کشکول توڑ چکے تھے، پی ٹی آئی نے ملکی معیشت کو برباد کیا جس سے معاشی بحران نے جنم لیا، پی ٹی آئی کی حکومت نے ترقیاتی بجٹ نصف کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں ملک ڈیفالٹ ہونے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، پی ٹی آئی اور اس کے کچھ میڈیا میں حواری بے بنیاد پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاک ۔ چین راہداری کا دوبارہ آغاز ہوچکا ہے، دوست ممالک سمیت دنیا بھر سے تعلقات کو بہتر بنایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سی پیک کے طرز کا سعودی عرب سے بھی اقتصادی تعاون قائم کرنا چاہتے ہیں۔

’بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے انشورنس اسکیم لائیں گے‘

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت چین اور سعودی عرب کو مشترکہ سرمایہ کاری کی پیشکش کی گئی ہے، پاکستان کا مستقبل اس بات پر ہے کہ ہم اپنی برآمدات 30 سے 100 ارب ڈالر کتنے برسوں میں کرتے ہیں، ہر بیرون ملک مقیم پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ برآمدات میں اضافہ کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک محنت کش پاکستانیوں کے لیے انشورنس اسکیم متعارف کروائی جائے گی، اس سے ان کی حادثاتی موت کی صورت میں ان کے خاندان کی کفالت ہوسکے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024