• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

جی 77 اجلاس کی سربراہی کیلئے بلاول بھٹو زرداری آئندہ ہفتے نیویارک روانہ ہوں گے

شائع December 3, 2022
— فائل فوٹو: ایف او ٹوئٹر
— فائل فوٹو: ایف او ٹوئٹر

رواں سال اقوام متحدہ میں گروپ 77 کی سربراہی کیوبا کو سونپنے اور دیگر تقریبات میں شرکت کرنے کے لیے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری آئندہ ہفتے نیو یارک کا دورہ کریں گے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 15 اور 16 دسمبر کو بلاول بھٹو زرداری گروپ 77 کے وزارتی اجلاس کی سربراہی کریں گے، یہ اجلاس جی 77 کے سربراہ کے طور پر پاکستان کا آخری اجلاس ہوگا۔

جنوری 2021 کو پاکستان کو اس گروپ کی قیادت سنبھالی تھی اور اب رواں سال جی۔77 کی سربراہی کیوبا کرےگا جبکہ سال 2023 میں چین اس کی سربراہی کرےگا۔

اس بلاک کا قیام 15 جون 1964 کو عمل میں آیا تھا اور اس گروپ کا نام دستخط کرنے والے 77 ممالک کی وجہ سےجی۔77 رکھا گیا تھا تاہم اب اس کے ارکان کی تعداد 134 ہے۔

یہ گروپ تمام ممالک کے اراکین کے اقتصادی مفادات کو فروغ دینے اور عالمی ادارے میں ان کی مشترکہ مذاکراتی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

اس گروپ میں اب جنیوا، روم (ایف اے او)، ویانا (یونی ڈو)، پیرس (یونیسکو) ، نیروبی (یو این ای پی) اور بین الاقوامی بالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کی بھی شاخیں ہیں۔

اقوام متحدہ کی نیوز سائٹ ’پاس بلو‘ میں بلاول بھٹو نے وضاحت کی کہ کس طرح پاکستان نے گزشتہ ماہ مصر میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی اجلاس میں متاثرہ غریب ممالک کے نقصانات کے ازالے کے لیے فنڈ قائم کرنے میں مدد کی۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ترقی پزیر ممالک کی مدد کےلیے فنڈ قائم کرنا، انسانیت اور زمین کے لیے اُمید کی کرن تھی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ جی 77 کے موجودہ سربراہ ہونے کے کی حیثیت سے انہوں نے جون میں کوپ 27 کے اجلاس میں موحولیاتی نقصان سے نمٹنے کے لیے مالیاتی سہولت پر بحث کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے وضاحت کی کہ کس طرح پاکستان میں سیلاب سے تباہی کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی کی شدت کا اندازہ لگایا ہے۔

انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ کوپ 27 کے اجلاس کے بعد ہونے والے مزاکرات میں پاکستان نے ترقی پزیر ممالک کا ساتھ دیا تاکہ فنڈ قائم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جاسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ترقی پزیر ممالک 27 رکنی ممالک کی عبوری کمیٹی میں کام کرنے کے منتظر ہیں تاکہ فنڈ کے ادارہ جاتی انتظامات، گورننس کو حتمی شکل دی جاسکے ۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024