• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اسمبلیاں قانون سازی کیلئے بنتی ہیں، توڑنے کے لیے نہیں، خواجہ سعد رفیق

شائع December 4, 2022
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ملک نہ چلانے کا طعنہ دینے والوں سے کوئی ادارہ بھی نہ چل سکا — فوٹو: اسکرین گریب
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ملک نہ چلانے کا طعنہ دینے والوں سے کوئی ادارہ بھی نہ چل سکا — فوٹو: اسکرین گریب

وزیر ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قبل از وقت انتخابات کروانے کے مطالبے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی بہتری کے لیے موجودہ نظام کو چلنے دو، کبھی مذاکرات کی بات کرتے ہو اور کبھی اس سے انکار کرتے ہو، ایسے ماحول میں اس شخص پر کیسے اعتبار کیا جاسکتا ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان سیاسی یتیم کے طور پر الیکشن سے راہ فرار چاہتا ہے لیکن ہم الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں اور اسے انتخابات سے بھاگنے نہیں دیں گے۔

خواجہ سعد رفیق نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسمبلیاں قانون سازی کے لیے بنتی ہیں، توڑنے کے لیے نہیں، ہم الیکشن کیلئے بھی تیار ہیں، پی ٹی آئی کی 4 سالہ بدانتظامی کی وجہ سے اداروں کو چلانا مشکل ہو چکا ہے، اتحادی حکومت نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ملک نہ چلانے کا طعنہ دینے والوں سے کوئی ادارہ بھی نہ چل سکا اور اس بات پر وہ مناظرے کے لیے تیار ہیں۔

’نیب کے کالے قانون نے ملکی معیشت کا ستیاناس کیا‘

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ نیب کے کالے قانون نے ملکی معیشت کا ستیاناس کیا، ہمیں نیب ختم کر کے نیا ادارہ بنانا چاہئے، سابقہ حکومت نے نیب کے ذریعے انتقامی کارروائیاں کیں، سرکاری افسران کو بھی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آئینی طور پر تحریک عدم اعتماد پیش کی ، حکومت سے باہر ہونے پر ملک کی تباہی کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، حکومت سنبھالی تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، مہنگائی کی وجہ سے ہمیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن اللہ کے فضل سے ہم نے معیشت کی بہتری کے لیے ایسے انقلابی فیصلے کیے جس سے ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا۔

’پاکستان ریلوے کو چین سے 46 جدید کوچز موصول ہوچکیں‘

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان ریلوے کو چین سے 230 ہائی اسپیڈ جدید مکمل طور پر تعمیر شدہ یونٹ کوچز میں سے 46 کی پہلی کھیپ موصول ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کوچز کے حصول کے بعد پاکستان ریلوے اسلام آباد میں اپنی کیرج فیکٹری میں اسی طرح کی 184 بوگیاں تیار کرنا شروع کر دے گا۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ پچھلے 4 سال میں ایک بھی لوکو موٹیوز یا کوچ نہیں خریدی گئی اور(مین لائن-ون) ایم ایل ون منصوبے پر بھی کوئی کام نہیں ہوا، پالیسیوں کا تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے اداروں کو چلانا مشکل ہوگیا، ریلوے کو خسارے سے نکالنے کے لیے ادارے کی زمینوں کو استعمال میں لانا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کوچز بنانے کے لیے چین سے جدید ٹیکنالوجی ملی ہے جو ایک بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے پاکستان ریلوے میں بہتری اور استعداد کار بڑھانے کے لیے اقدامات نہیں کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلوے میں گزشتہ دور حکومت میں ایک بھی لوکوموٹیو شامل نہیں کیا گیا، کوچز کی خریداری میں تاخیر کی وجہ سے اخراجات زیادہ آئے، ہم نے اپنے سابقہ دور میں 11 نئے ریلوے اسٹیشن بنائے تھے جبکہ پی ٹی آئی کے دور میں ایک بھی نیا اسٹیشن بھی نہیں بن سکا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آئندہ کوچز کی تیاری پاکستان میں ہی ہو گی، بدقسمتی سے ہمارے ہاں پالسیوں کا تسلسل نہیں ہے، جس کی وجہ سے اداروں کو چلانا مشکل ہو گیا ہے۔

’ٹرینوں میں انٹرنیٹ وائی فائی کا کام مکمل ہو چکا‘

وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹرینوں میں انٹرنیٹ وائی فائی کا کام مکمل ہو چکا، پچھلے 4 سال میں ایک بھی لوکو موٹیوز یا کوچ نہیں خریدی گئی، لوکو موٹیوز کے لیے دوسرے ملکوں پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے، کیریج فیکٹری کو بھی اپ گریڈ کر رہے ہیں، آپٹیک فائبر بچھانے والے ہمیں کرایہ دینے کے بجائے ریونیو شیئرنگ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے کو شنٹنگ لوکو موٹیوز بھی درکار ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ 4 سال میں ایم ایل ون منصوبے پر بھی کوئی کام نہیں ہوا، اب ہمیں دوبارہ صفر سے کام شروع کرنا پڑ رہا ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں ریلوے ملازمین اور افسران کے ساتھ برا سلوک کیا گیا، افسروں کی تذلیل کر کے اچھے نتائج حاصل نہیں کیے جا سکتے، ریلوے ہیڈ کوارٹر ز لاہور میں چھٹی کے روز بھی افسران کام کرتے ہیں۔

’ریلوے کیلئے 10 سال کا روڈمیپ ڈیزائن کرکے جائیں گے‘

انہوں نے کہا کہ ریلوے کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے اگلے 10 سال کا روڈمیپ ڈیزائن کرکے جائیں گے، ہم ریلوے اور ایوی ایشن کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لیگل اور آئی ٹی ڈائریکٹوریٹ دوبارہ بنا رہے ہیں ، نیشنل ایوی ایشن پالیسی کو فائنل کر کے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

’خسارے والی ٹرینوں کو نہیں چلاسکتے‘

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ مسافر ٹرینوں کی اپ گریڈیشن کی جا رہی ہے لیکن خسارے والی ٹرینوں کو نہیں چلاسکتے، ریلوے کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔

انہوں نے ہمسایہ ممالک بھارت اور بنگلہ دیش کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان ممالک میں ریلوے ترقی کررہی ہے جبکہ ہمارے ہاں پالیسیوں کا تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے یہ ادارہ ترقی نہیں کرسکا، یہ بات ملک میں اکھاڑ پچھاڑ کرنے والوں کے لیے ایک سبق ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024