• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

عمران خان جن صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کریں گے، وہاں انتخابات کروائیں گے، رانا ثنا اللہ

شائع December 14, 2022
وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ اگر عمران خان اسمبلیاں تحلیل کریں گے تو ہم انتخابات کروائیں گے—فائل فوٹو
وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ اگر عمران خان اسمبلیاں تحلیل کریں گے تو ہم انتخابات کروائیں گے—فائل فوٹو

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے 17 دسمبر کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ دینے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان جن صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کریں گے، ہم وہاں انتخابات کروائیں گے، وہ اب تاریخ نہ دیں اسمبلیاں تحلیل کردیں مگر قومی اسمبلی کے انتخابات ابھی نہیں ہوں گے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان نے راولپنڈی جلسے میں ناکامی کے بعد مایوسی میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا اور اب اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ مقرر کر رہے ہیں، تاریخ نہ دیں اسمبلیاں تحلیل کردیں۔

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگر آپ نے فیصلہ کرلیا ہے تو آپ اسمبلیاں توڑیں، ہم نے بھی فیصلہ کرلیا ہے کہ جو اسمبلی تحلیل کریں گے اس پر انتخابات ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان جن اسمبلیوں سے جتنے استعفیٰ دیں گے ان کا الیکشن کروایا جائے گا، اس کے نقصانات و فوائد دیکھنے میں ہمیں چند دن لگے ہیں کہ پہلی اور دوسری صورت کیا ہوسکتی ہے، جس کے بعد ہم واضح ہیں کہ اگر پنجاب یا خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو دونوں پر انتخابات ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اگر یہ (عمران خان) اس بات پر آگیا ہے تو فوری طور پر حکومتیں تحلیل کرے اور اپوزیشن میں آئے تاکہ پہلی مرتبہ اپوزیشن کا ذائقہ چکھنے کو ملے کیونکہ یہ اب تک حکومت میں رہ کر مزہ اٹھاتے رہے ہیں۔

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ غیب کا علم تو کسی کے پاس نہیں لیکن جو حقائق اور چیزیں سامنے ہوتی ہیں، ان سے سیاسی طور پر اندازہ لگایا جاتا ہے اور معاملہ یہ ہے کہ آئندہ انتخابات میں نیوٹرل سیٹ اپ ہوگا اور ان کو وہ تمام سہولیات حاصل نہیں ہوں گی جو 2018 میں یا ضمنی انتخابات میں حاصل تھیں۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ 2018 میں اور موجودہ وقت میں جو ضمنی انتخابات ہوئے، ان میں پارٹی کے جو ٹکٹ جاری کرنے کے مسائل اور کمزوریاں تھیں، ان کو درست کیا گیا ہے اور اب امید ہے کہ پنجاب میں اکثریت حاصل کرلیں گے۔

قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر گزشتہ وفاقی حکومت اُس وقت اسمبلی تحلیل کرتی تو انتخابات ہوجاتے لیکن اُس وقت انہوں نے اسمبلی تحلیل نہیں کی، اب استعفیٰ دے کر بلیک میلنگ کا طریقہ کار اختیار کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہوں گی ان پر انتخابات ہوں گے اور اس کے لیے اپنی حکمت عملی تشکیل دی ہے، ان کی ساڑھے تین سال کی کارکردگی بتانے کے لیے عوام میں جائیں گے اور ان کے جھوٹ اور تضادات لوگوں کو بتائیں گے ، انہوں نے جو کرپشن کا شور شرابہ کیا اور خود جس قسم کی گھٹیا کرپشن کی وہ بھی لوگوں کو بتائیں گے۔

’پنجاب میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے‘

رانا ثنااللہ نے کہا کہ میاں نواز شریف پاکستان مسلم لیگ (ن) کی الیکشن مہم کی قیادت کریں گے اور اسی طرح بھرپور طریقے سے انتخابات لڑیں گے تو پنجاب میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے اور یہ انتخابات اگر پنجاب میں جیت گئے اور ہماری حکومت بنی تو اگلے سال اکتوبر میں ہونے والا الیکشن مشکل نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا جو سیاسی نقصان ہونا تھا ہوگیا، اب ہم نے حکمت عملی تشکیل دی ہے کہ لوگوں کو بتائیں گے کہ جس حالت میں عمران خان نے ملک چھوڑا تھا اس وقت اگر عبوری حکومت کے حوالے کرتے تو ملک ڈیفالٹ کی طرف چلا جاتا، اگر آج بھی نگران حکومت کو لایا جائے تو 90 دن ملک پر بھاری ہو سکتے ہیں۔

’عمران خان ملک کو دیوالیہ بنانے کے لیے تحریک چلا رہا ہے‘

وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کا بیانیہ ملک دشمن ہے، یہ ملک کو دیوالیہ بنانے کے لیے باقاعدہ تحریک چلا رہا ہے اس کا پروپیگنڈا بھی یہی ہے کہ ملک دیوالیہ ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے خلاف ایسی دشمنی اور دھوکا دے رہا ہے جو کوئی دشمن بھی نہ کرے، اس کے پیچھے پتا نہیں کس کا ایجنڈا ہے، یہ اس وقت تحریک چلا رہا ہے کہ ملک دیوالیہ ہوجائے لیکن کامیاب نہیں ہوگا۔

’اسٹیبلشمنٹ پر عمران خان کا کوئی دباؤ نہیں ہے‘

عمران خان کی طرف سے اسٹیبلشمنٹ پر دباؤ ڈالنے کے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ پر کوئی پریشر نہیں ہے اور اب اس شخص کا حکومت پر بھی کوئی پریشر نہیں ہے جس طرح یہ کہتا تھا کہ میں آرہا ہوں، اسلام آباد سیل کردوں گا اور انتخابات کی تاریخ لے کر جاؤں گا، لہٰذا اس کی یہ دھمکیاں دفن ہو چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی دھمکیوں سے اسٹیبلشمنٹ اس کو انتخابات کی تاریخ نہیں لے کر دے گی کیونکہ وہ بھی سمجھتے ہیں کہ یہ شخص ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لے جانا چاہتا ہے۔

صدر مملکت عارف علوی سے وفاقی وزرا کی ملاقات اور مذاکرات پر پوچھے گئے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ عارف علوی مسکین آدمی ہے عمران خان ان کی بات کو تسلیم نہیں کرتا اور وہ عمران خان کے سامنے بات نہیں کر سکتے، بس ایسے ہی اسحٰق ڈار کو بلا لیا کہ معاشی صورتحال سے بریفنگ دیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے ایجنڈے پر گامزن ہے کہ اسمبلیاں توڑنے کی تاریخ دے گا مگر ہم چاہتے ہیں، تاریخ نہ دیں، 17 دسمبر کو اسمبلیاں توڑیں، ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں اور یہ جس اسمبلی کو تحلیل کرے گا وہاں ضمنی انتخابات ہوں گے مگر قومی اسمبلی کے انتخابات ابھی نہیں ہوں گے۔

خیال رہے کہ آج سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ مشاورت مکمل کر لی ہے، ان شا اللہ 17 دسمبر کو لبرٹی چوک پر اپنے خطاب میں تاریخ دوں گا کہ ہم کب پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کریں گے۔

ویڈیو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے علاوہ غالباً ہمارے 125 ارکین قومی اسمبلی ہیں، جن کے استعفے انہوں نے ابھی تک قبول نہیں کیے، ہم قومی اسمبلی میں اسپیکر کے سامنے کھڑے ہو کر کہیں گے کہ ہمارے استعفے قبول کرو تاکہ ہم قومی اسمبلی سے بھی نکلیں، پھر تقریباً 70 فیصد پاکستان میں انتخابات ہوں گے۔

عمران خان نے ایک بار پھر اپنی بات دہراتے ہوئے کہا تھا کہ عقل کہتی ہے کہ اگر 70 فیصد ملک میں الیکشن ہو رہا ہے تو پھر ملک میں انتخابات کروا دیں، لیکن بدقسمتی ہے کہ جرائم پیشہ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں، انہیں قوم کی فکر نہیں ہے، ان کی دولت ملک سے باہر پڑی ہوئی ہے، روپیہ گرتا ہے تو ان کی دولت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024