• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

اسلام آباد میں خود کش دھماکے کے ملزمان گرفتار کرلیے، رانا ثنااللہ

شائع December 27, 2022
سی ٹی ڈی کے ایس ایس پی کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی—فوٹو: اے ایف پی
سی ٹی ڈی کے ایس ایس پی کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی—فوٹو: اے ایف پی

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں گزشتہ ہفتے ہونے والے خود کش دھماکے کے ملزمان گرفتار کرلیے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ’اسلام آباد دہشت گردی کے حملے کے ملزمان گرفتار کر لیے ہیں اور ہینڈلرز کو بھی پکڑ لیا گیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ٹیکسی ڈرائیور بے گناہ تھا، اس کا کوئی قصور نہیں تھا، ملزم نے اسے ہائیر کیا تھا، دہشت گرد کرم ایجنسی سے چلے اور راولپنڈی میں ٹھہرے‘۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ’ہم نے چار پانچ لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے‘۔

اس سے قبل 24 دسمبر کو اسلام آباد کے چیف کمشنر محمد عثمان یونس نے سیکٹر آئی-10 میں ہونے والے خود کش دھماکے کی تفتیش کے لیے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ایس ایس پی کی سربراہی میں 4 رکنی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی تھی۔

نوٹیفکشین میں کہا گیا تھا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی سیکشن 19 اے کے تحت کی گئی ہے۔

تحقیقات کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ جے آئی ٹی کی سربراہی سی ٹی ڈی کے ایس ایس پی کریں گے اور دیگر اراکین میں انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور آئی بی کے گریڈ 18 ایک،ایک افسر کے علاوہ آئی جی اسلام آباد کا نامزد پولیس افسر شامل ہوگا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ایس ایچ او سی ٹی ڈی اور مقدمے کا تفتیشی افسر جے آئی ٹی کی معاونت کریں گے۔

خیال رہے کہ 23 دسمبر کو اسلام آباد کے علاقے سیکٹر آئی ٹین میں دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 4 اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اسلام آباد میں ہائی الرٹ کی وجہ سے چیکنگ چل رہی تھی اور اس دوران پولیس اہلکاروں نے مشکوک گاڑی کو چیکنگ کے لیے روکا، گاڑی رکتے ہی خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا اور ابتدائی اطلاعات کے مطابق ہیڈ کانسٹیبل عدیل حسین شہید ہوگئے۔

اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز سہیل ظفر چٹھہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ صبح سوا 10 بجے ایک مشکوک ٹیکسی آرہی تھی جس میں ایک مرد اور ایک خاتون سوار تھے، پولیس کے ایگل اسکواڈ نے مشکوک سمجھتے ہوئے انہیں روکا اور ان کی تلاشی لی، ابھی مشکوک افراد کی جامہ تلاشی جاری تھی کہ ایک لمبے بالوں والا لڑکا واپس گاڑی میں آیا اور اس نے گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا جس سے 2 دہشت گرد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ ایک پولیس اہلکار شہید ہوگیا۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے خودکش دھماکے کے بعد حفاظتی اقدامات کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں 15 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024