• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سندھ میں 129 ’غیرقانونی افغان مہاجر‘ خواتین 178 بچوں کے ساتھ جیلوں میں ہیں، شرجیل میمن

شائع December 30, 2022
شرجیل انعام میمن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اپنی ماؤں کے ساتھ جیل میں مقیم 178 بچوں کو گرفتار نہیں کیا گیا — فوٹو: ڈان نیوز
شرجیل انعام میمن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اپنی ماؤں کے ساتھ جیل میں مقیم 178 بچوں کو گرفتار نہیں کیا گیا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ میں موجود غیر قانونی افغان مہاجر 129 خواتین اپنے 178 بچوں سمیت جیل میں ہیں تاہم بچوں کو دیکھ بھال کے لیے رکھا گیا ہے۔

کراچی کی جیل میں قید غیرقانونی افغان باشندوں کے بچوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے اور اس پر تنقید کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ میں 129 غیر قانونی افغان مہاجر خواتین کو 178 بچوں کے ساتھ حراست میں لے کر جیل حکام کے حوالے کیا گیا تھا، تاہم بچوں کو گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ دیکھ بھال کے لیے رکھا گیا ہے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ افغان باشندوں کو آئین اور قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا جن کے ساتھ 178 بچے بھی ہیں اور یہ پوری دنیا کا قانون ہے اگر کوئی بھی کسی ملک میں غیر قانونی طور پر رہتا ہے تو حکومت قانون کے مطابق کارروائی کرتی ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اپنی ماؤں کے ساتھ جیل میں مقیم 178 بچوں کو گرفتار نہیں کیا گیا اور قانون کہتا ہے کہ اگر کوئی بچہ 7 سال سے کم عمر کا ہے تو اسے جیل میں اپنی ماں کے ساتھ رہنے کی اجازت دی جاسکتی ہے کیونکہ جب ان کے والد بھی جیل میں ہوں گے تو بچے کہاں جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر وائرل تصویر سندھ کے کسی بھی جیل کی نہیں ہے۔

وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ ’میں ایک بار پھر دہرا دوں کہ سوشل میڈیا پر وائرل تصویر سندھ کی کسی جیل کی نہیں ہے کیونکہ جو تصویر لی گئی ہے سندھ میں ایسی کوئی جیل نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ بچوں کو قیدیوں کے طور پر نہیں بلکہ دیکھ بھال کے طور پر رکھا گیا ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت کی وجہ سے وہ بچے جیل میں نہیں ہیں کیونکہ جب غیر قانونی باشندوں کو گرفتار کیا گیا تو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی طرف سے انہیں عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور عدالت نے بچوں کو والدین کے ساتھ رہنے کی اجازت دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص کسی ملک میں غیر قانونی طور پر رہتا ہے تو حکومت قانون کے تحت کارروائی کرتی ہے اور اسی طرح ملک بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم بنگلادیشی اور نائجیرین باشندوں کو بھی حراست میں رکھا گیا ہے۔   صوبائی وزیر نے کہا کہ 129 خواتین میں سے 75 کے خلاف مقدمات زیر سماعت ہیں جبکہ 54 خواتین کو دو ماہ کی سزا سنائی گئی ہے جن کی سزا جنوری کے آخر تک ختم ہوجائے گی اور کسی کو بھی دو ماہ سے زائد کی سزا نہیں سنائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی ہدایات کی پیروی کرتے ہوئے رہا ہونے والی 54 خواتین کو اپنے بچوں سمیت اپنے ملک بےدخل کیا جائے گا۔

پریس کانفرنس کے دوران شرجیل انعام میمن نے کراچی کی خواتین جیل کی ویڈیو بھی چلائی جس میں بچوں کو کھیلتے اور کتابیں پڑھتے دیکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بچے پڑھتے ہیں اور انہیں طبی اور خوراک کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں اور ہم نے میڈیا کو مکمل رسائی دی ہوئی ہے کہ وہ ڈی آئی جی کے ہمراہ جیل کا دورہ کر سکتے ہیں۔

وزارت داخلہ اور صوبوں کے ساتھ حکمت عملی تیار کی جارہی ہے، سلمان صوفی

وزیراعظم کے اسٹریٹجک ریفارمز یونٹ کے سربراہ سلمان صوفی نے کہا کہ امیگریشن کی خلاف ورزیوں یا دیگر جرائم کے الزام میں ماؤں کے ساتھ جیل میں قید بچوں کی تعداد کے بارے میں تفصیلی رپورٹ موصول ہوئی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں سلمان صوفی نے کہا کہ وزارت داخلہ اور صوبوں کے ساتھ حکمت عملی تیار کی جارہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ اپنے والدین پر انحصار کے باعث بچے بالغ افراد کے جیلوں میں کیسے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز انہوں نے جیل میں قید معصوم بچوں کی دل دہلا دینے والی تصویر دیکھی جو ممکنہ طور پر افغان باشندے ہیں۔

سلمان صوفی نے کہا کہ ہم اس دردناک آزمائش کی تصدیق کر رہے جس سے بچے گزر رہے ہیں اور ہم اس پر بالکل اصلاح کریں گے۔

ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کا ردعمل

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصایر پر ردعمل دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین نے ٹوئٹر پر اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ صوبہ سندھ بالخصوص کراچی میں افغان مہاجرین کی گرفتاری اور حراست میں رکھنے کی تصاویر اور رپورٹس پر انتہائی تشویش ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین نے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ جلاوطنی جیسے بنیادی انسانی حق کا استعمال کرنے پر افغان مہاجرین کو سزا نہ دی جائے، اور افغانستان کے پڑوسی ممالک بشمول پاکستان پر زور دیا کہ تحفظ کے حصول میں ان کی حفاظت جاری رکھیں۔

رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کی ٹوئٹ کے جواب میں قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) نے 23 دسمبر کو حکومت سندھ کو جاری کیے گئے خط کی تصویر کے ساتھ جواب دیتے ہوئے انسانی بنیادوں پر مداخلت کی درخواست کی۔

وکیل ثمر عباس نے کہا کہ وہ اور مونیزہ کاکڑ افغان مہاجرین کے وکیل ہیں اور مذکورہ تصویر سٹی کورٹ کے بخشی خانہ میں لی گئی تھی جہاں ان کو کراچی سینٹرل جیل سے لایا گیا تھا۔

این سی ایچ آر رپورٹ

رواں ماہ این سی ایچ آر کی جانب سے لیگل ایڈ آفس (ایل اے او) کے تعاون سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں ان کی ٹیم کے کراچی سینٹرل جیل کے دورے کے بعد کہا گیا تھا کہ خواتین کی جیل میں افغان خواتین کی کُل تعداد 139 ہے جب کہ مجموعی طور پر نو سال سے کم عمر کے افغان بچوں کی تعداد 165 ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ یوتھ آفنڈرز انڈسٹریل اسکول میں رکھے گئے 14 سے 18 سال کی عمر کے افغان بچوں کی تعداد 111 ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ یو این ایچ سی آر نے جنوری 2021 تا فروری 2022 تک ایک لاکھ 17 ہزار 547 نئے افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کی تھی۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی تھی کہ حکومت سندھ نے حال ہی میں غیر قانونی سرحدی گزرگاہوں پر روک تھام کرکے غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے والے افغان مہاجرین کو حراست میں لے کر آپریشن کا آغاز کیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا تھا کہ زیر سماعت اور سزا یافتہ افغان باشندوں کو افغان شناختی کارڈ اور پروف آف رجسٹریشن نہ ہونے پر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ میں حالیہ سرچ آپریشن کے نتیجے میں 277 افغان شہری یوتھ فل آفنڈرز انڈسٹریل اسکول، خواتین کی جیل اور سینٹرل جیل کراچی میں قید ہیں جن کو غیر ملکی ایکٹ 1946 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق جب 143 افغان قیدیوں سے بات کی گئی تو ان میں سے بہت سے مہاجرین نے کہا کہ خواتین اس لیے پاکستان آتی ہیں کیونکہ یہاں صحت کی اچھی سہولیات میسر ہیں جبکہ جوان اور بچے اس لیے آتے ہیں کہ یہاں روزگار کے مواقع زیادہ ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024