• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

عام انتخابات وقت پر ہوتے نظر نہیں آرہے، سینیٹر مشاہد حسین

شائع January 8, 2023
مشاہد حسین نے کہا کہ ترمیم کرلیں کہ کسی سروس چیف کو ایکسٹینشن نہیں ملے گی —فوٹو: اسکرین گریب
مشاہد حسین نے کہا کہ ترمیم کرلیں کہ کسی سروس چیف کو ایکسٹینشن نہیں ملے گی —فوٹو: اسکرین گریب

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر مشاہد حسین سید نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عام انتخابات وقت پر نہیں ہوں گے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں بات کرتے ہوئے مشاہد حسین نے ملک میں انتخابات کے حوالے سے تاخیر کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے عام انتخابات وقت پر ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے اور لوگ شاید مثبت نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات ہی نہیں ہو رہے، عام انتخابات تو بہت دور کی بات ہے۔

مشاہد حسین نے کہا کہ ضیا الحق نے کہا تھا کہ انتخابات اس وقت کروائیں گے جب مثبت نتائج آئیں گے، عسکری قیادت کے نیوٹرل ہونے کا فیصلہ آزادنہ اور منصفانہ انتخابات سے ہوگا۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے حاضر سروس آرمی چیف کی توسیع سے متعلق تجویز دیتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کریں یا قانونی ترمیم لیکن ’نو ایکسٹینشن‘ کی ترمیم کرلیں، ترمیم کرلیں کہ کسی سروس چیف کو توسیع نہیں ملے گی۔

سینیٹر نے کہا کہ چاہے آرمی، نیوی، ایئرفورس یا چیئرمین جوائنٹس چیفس آف اسٹاف کمیٹی ہو کسی چیف کو توسیع نہیں ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملازمت میں توسیع ہی بنیادی طور پر پاکستان کے عدم اعتماد کی بنیاد ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ محمد خان جونیجو نے جنرل ضیا سے ملازمت میں توسیع کا وعدہ نہیں کیا اسی لیے انہیں نکالا گیا اور میاں نواز شریف نے غلام اسحٰق خان سے ملازمت میں توسیع کا وعدہ نہیں کیا اس لیے انہیں بھی نکالا گیا۔

ملک میں کسی وزیراعظم کی مدت پوری نہ کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر سینیٹر نے کہا کہ ’اس کی بنیادی وجہ سیاستدانوں میں اتفاق نہ ہونا ہے‘۔

عمران خان سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جس راستے سے آپ آتے ہیں اسی راستے سے آپ جاتے ہیں اور جنرل (ر) مشرف کے خلاف بھی ’سافٹ کو‘ ہوا تھا کیونکہ پرویز مشرف کا اپنا ادارہ ان کے خلاف ہوگیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024