• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کراچی: بلدیاتی انتخابات الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق 15 جنوری کو ہوں گے، شرجیل میمن

شائع January 13, 2023
شرجیل میمن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا تحریری فیصلہ سامنے آنے کے بعد لائحہ عمل طے کیا جائے گا—فوٹو:ڈان نیوز
شرجیل میمن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا تحریری فیصلہ سامنے آنے کے بعد لائحہ عمل طے کیا جائے گا—فوٹو:ڈان نیوز

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ اب بلدیاتی انتخابات نہیں روک سکتے اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق 15 جنوری کو ہوں گے۔

کراچی میں ملک کی پہلی الیکٹرک بس سروس کے افتتاح کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کےمطابق بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ اب بلدیاتی انتخابات کا انعقاد نہیں روک سکتی، پولیس اور رینجرز کو پولنگ اسٹیشن پر تعنیات کیا جائے گا۔

شرجیل میمن نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات رکوانےکےلیے کوئی آرڈینینس نہیں لایا جا رہا۔

حکومت سندھ کی جانب سے کراچی میں ملک کی پہلی الیکٹرک بس سروس کا افتتاح کردیا گیا، یہ بس ملیر، ایئرپورٹ سے ہو کر ساحل سمندر تک جائے گی۔

بس کا افتتاح وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل انعام میمن نے کیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ ناصر حسین شاہ، سعید غنی بھی موجود تھے۔

کراچی میں شمسی توانائی سے چلنے والی جدید بس سروس کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام نے مینڈیٹ پاکستان پیپلز پارٹی کو دیا ہے، عوام سمجھتے ہیں کہ عوامی خدمت صرف ہماری جماعت کرتی ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ سابق حکومت کے ساڑھے تین سال میں کراچی سمیت جہاں سے پی ٹی آئی نے جعلی ووٹ لیا، ایک ٹکے کا کام نہیں کیا گیا۔

’کچھ اختیار عدالتوں،کچھ الیکشن کمیشن اور کچھ حکومتوں کے پاس ہوتے ہیں‘

انہوں نے مخالف سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مختلف جماعتوں کے لوگ باتیں کرتے ہیں، الزامات لگاتے ہیں لیکن کوئی ان سے پوچھے کہ جب ان کے پاس اقتدار تھا تو انہوں نے صوبے اور شہر کے لیے کیا کیا، مخالفین نے ایک بھی ترقیاتی اسکیم صوبے بھر میں شروع نہیں کی، ان کا کام سیاست کے نام پر فتنہ کرنا اور جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کرنا ہے، ان کے بیچنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مخالفین کے برعکس پیپلزپارٹی کے پاس اپنی کارکردگی کے حوالے سے بتانے کے لیے شعبہ صحت سے لے کر دیگر شعبوں میں کیے گئے اقدامات کی ایک طویل فہرست ہے، سندھ جیسی طبی سہولیات ملک کے کسی دوسرے صوبے میں دستیاب نہیں ہیں۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا صوبائی حکومت آئندہ دنوں میں مزید سہولیات شہریوں کو فراہم کرے گی کیونکہ ہماری جماعت سمجھتی ہے کہ عوامی فلاح اور خدمت میں ہی ہمارا اصل الیکشن ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری جماعت ہمیشہ عوامی حمایت سے اقتدار میں آئی، کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ آر ٹی ایس بٹھا کر یا ٹھپے لگوا کر الیکشن جتوایا گیا۔

بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ کچھ اختیارات عدالتوں کے پاس ہوتے ہیں، کچھ اختیارات الیکشن کمیشن کے پاس ہوتے ہیں اور کچھ اختیارات حکومتوں کے پاس ہوتے ہیں۔

شرجیل میمن نے کہا کہ نوٹی فکیشن، جو گزشتہ روز واپس لیا گیا، اسے جاری کرنے کا اختیار حکومت سندھ کا تھا اور اسے واپس لینے کا اختیار بھی آئین و قانون کے تحت سندھ کابینہ کا تھا، ہم نے اپنا وہ آئینی اختیار اس لیے استعمال کیا کیونکہ اگر کچھ سیاسی جماعتوں کو حلقہ بندیوں کے بارے میں کچھ خدشات اور تحفظات تھے تو حکومت سندھ نے یہ محسوس کیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم الیکشن کرا دیں تو وہ جماعتیں کہیں کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے تھے کہ الیکشن لڑنے کے لیے ہر جماعت کو برابری کے مواقع فراہم کیے جائیں، ایم کیو ایم کراچی کی اسٹیک ہولڈر رہی ہے، وفاق میں ہماری اتحادی رہی ہے، اہم کیو ایم کے مطالبے پر نوٹی فکیشن واپس لیا گیا جو کہ حکومت سندھ کا ایک آئینی اختیار ہے، تھا اور رہے گا۔

’الیکشن کے لیے 62 ہزار اہلکاروں کی ضرورت ہے‘

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کی کاپی ہمیں موصول نہیں ہوئی لیکن ٹی وی چینلز پر چلنے والی خبروں میں دیکھا کہ انہوں نے کہا کہ وہ نوٹی فکیشن واپس لینے کے فیصلے کو رد کرتے ہیں لیکن وہ قانون کے مطابق اس کو رد نہیں کرسکتے۔

وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن، حکومت سندھ کے اختیار پر اعتراض نہیں کر سکتا اور نہ ہی ہم الیکشن کمیشن کے کسی اختیار میں مداخلت کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے حساس پولنگ اسٹیشنز پر فوج کی تعیناتی کے لیے وفاقی حکومت کو لکھا تھا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ اس وقت پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہے، ملک میں مختلف آپریشنز چل رہے ہیں، اس لیے انہوں نے الیکشن ڈیوٹیوں کے لیے نفری فراہم کرنے سے معذرت کرلی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب وفاقی حکومت کی جانب سے یہ جواب سامنے آچکا ہے تو پھر صوبائی حکومت اس اختیار کو کیسے اختیار کرسکتی ہے، اگر الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ حساس پولنگ اسٹیشنز میں یہ ادارے تعینات ہوں تو پھر وہ خود ان سے رابطہ کرے یا پھر کوئی اور متبادل طریقہ فراہم کرے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ کل ہونے والے کابینہ اجلاس میں گندم کے معاملے پر بات ہوئی تھی، اس میں امن و امان کی صورتحال پر بھی بات ہوئی تھی، آئی جی سندھ نے کابینہ کو بریفنگ دی کہ جس طرح سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کی جانب سے تھریٹ الرٹس جاری ہوئے اور پھر کارروائیاں بھی ہوئیں تو اس طرح سے سندھ میں بھی کچھ خدشات ہیں، تھریٹ الرٹ جاری کیے گئے ہیں۔

آئی جی نے بتایا کہ الیکشن کے لیے 62 ہزار اہلکاروں کی ضرورت ہے تو میں پوچھا کہ کیا آپ کے پاس 62 ہزار اہلکار ہیں تو انہوں نے کہا کہ اس تعداد کو پورا کرنے کے لیے ہمیں تمام تھانوں، دیگر حساس مقامات پر تعینات نفری طلب کرنی پڑے گی اور پیچھے سے کوئی ناخوشگوار واقعہ ہوجاتا ہے تو پھر ذمہ داری کون لے گا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ اگر نفری کو تمام تھانوں اور حساس مقامات سےطلب کرکے الیکشن ڈیوٹی پر مامور کیا جاتا ہے اور پیچھے سے کہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ ہوجاتا ہے تو اس کی ذمہ داری کون لے گا، یہ ہمیں پیشگی بتایا جائے کہ اس صورت میں یہ ادارہ ذمہ داری لے گا، اس کے لیے کسی نے ضرور ذمہ داری کا تعین کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پور ناتھن شاہ اور میہڑ کے لیے بھی الیکشن کمیشن کو لکھا گیا کہ وہاں تاحال سیلاب کا پانی کھڑا ہے، اس پر بھی تاحال کوئی جواب نہیں آیا، آج بتایا گیا کہ وہاں بھی الیکشن کرائے جائیں گے تو جہاں پانی کھڑا ہے وہاں لوگ ووٹ ڈالنے کیسے جائیں گے۔

’الیکشن کمیشن کا تحریری فیصلہ آنے کے بعد لائحہ عمل طے کیا جائے گا‘

انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت جو اختیارات ہمیں حاصل ہیں وہ حتمی طور پر ہمیں استعمال کرنے ہیں اور جو اختیارات آئین میں الیکشن کمیشن کو دیے گئے ہیں وہ اس نے استعمال کرنے ہیں، آئین کے دائرہ کار میں دیے گئے اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے ہم نے حلقہ بندیوں کا نوٹی فکیشن واپس لے لیا ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ جب تحریری حکم نامہ مل جائے گا تو ہماری قانونی ٹیم اس کا جائزہ لے گی اور پھر جو بھی صورتحال ہوگی اس سے عوام کو آگاہ کردیا جائے گا۔

وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ وہ الیکشن جو 15 جنوری کو ہونے تھے اس کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا تحریری فیصلہ سامنے آنے کے بعد تمام معاملات پر اظہار خیال اور لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024