اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات نہیں ہوں گے، مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے خیبرپختونخوا اور پنجاب کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد صوبائی انتخابات کے امکانات کو مسترد کردیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پشاور نشتر ہال میں جمعیت وکلا ونگ کنونشن میں شرکت کرنے کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کی جانب سے دونوں صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے بعد انتخابات کا کوئی امکان نہیں ہے۔
تاہم جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے اس حوالے سے تفصیلات نہیں بتائیں۔
پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کی اتحادی حکومت کی جانب سے ملک میں فوری عام انتخابات کروانے میں ہچکچاہٹ کے سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ملکی سیاست کسی ایک جماعت کی خواہش پر نہیں چلتی اور سیاسی سرگرمیاں آئینی قواعد و ضوابط کے دائرے میں رہ کر ہونی چاہیے۔
قبل ازیں مولانا فضل الرحمٰن نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹانا سازش نہیں بلکہ پی ڈی ایم حکومت کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاناما لیک کے دوران انہوں نے ایک خطاب میں نشاندہی کی تھی کہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معیشت کا بحران اور قومی دفاعی نظام میں بے امنی پھیل سکتی ہے اور آج وہی ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنے اقتدار سے ہٹنے کے دوران پاکستان کے دفاعی قابلیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تاکہ ملک کی حفاظت کے لیے کوئی ادارہ موجود نہ ہو۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے مزید کہا کہ آئین کے 4 بنیادی ستون ہیں جن میں اسلام، جمہوریت، وفاقی نظام اور پارلیمانی جمہوریت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، آئین کے تحت اسلامی ملک تھا ملک میں سیکیولر نظام نافذ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوری نظام ہے جس میں عوام ایوان کے نمائندگان کو ووٹنگ کے ذریعے منتخب کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جنگ اور سوویت یونین کی شکست اور امریکی افواج واضح طور پر پیغام دیتی ہے کہ تبدیلی لانے کے لیے صرف جمہوریت کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ بندوق کی نوک پر انقلاب برپا ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی مذہبی قیادت، درسگاہیں اور تمام فرقے کے لوگ آئین اور جمہوریت کی حمایت کرتے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگوں کے گروہ کی وجہ سے عالمی سطح پر مذہب کو تشدد، جارحیت سے منسلک کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر، فلسطین، شام، میانمار میں مسلمانوں کو دبایا جارہا ہے، یہاں تک کہ انہیں دہشت گرد قرار دیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے افغانستان میں امن کے نام پر دو دہائیوں سے بمباری کی، اگر امریکا افغانستان میں امن کی خاطر موجود تھا تو وہ ملک چھوڑ کر کیوں چلے گئے؟
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ چین کا بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ امریکی خارجہ پالیسی کی مخالفت میں تھا اور عمران خان کی زیر قیادت وفاقی حکومت نے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔