• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

خود کو محفوظ تصور نہیں کررہا لیکن اس کے باوجود انتخابی مہم چلاؤں گا، عمران خان

شائع January 19, 2023
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ صرف آزادانہ اور شفاف انتخاب کے ذریعے ہی پاکستان معاشی استحکام حاصل کر سکتا ہے— فوٹو بشکریہ فیس بُک
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ صرف آزادانہ اور شفاف انتخاب کے ذریعے ہی پاکستان معاشی استحکام حاصل کر سکتا ہے— فوٹو بشکریہ فیس بُک

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں خود کو محفوظ تصور نہیں کررہا لیکن اس کے باوجود انتخابی مہم چلاؤں گا۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی میزبان کیرولین ڈیویس کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ صرف آزادانہ اور شفاف انتخاب کے ذریعے ہی پاکستان معاشی استحکام حاصل کر سکتا ہے، ایسے آزادانہ اور شفاف انتخابات ہوں جہاں حکومت کو عوامی مینڈیٹ کی مکمل حمایت حاصل ہو، اسی کے ساتھ معاشی استحکام کے عمل کا آغاز ہو سکتا ہے۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ ان کے جلد انتخابات کے مقابلے سے کہیں زیادہ نقصان تو نہیں ہو گا تو انہوں نے کہا کہ نقصان ہو چکا ہے، جتنا عرصہ یہ حکومت رہے گی صورت حال مزید ابتر ہوتی جائے گی، پاکستان میں اس وقت سب سے بڑا خدشہ یہ ہے کہ کہیں ہمیں سری لنکا جیسی صورت حال کا سامنا کرنا نہ پڑ جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ایجنڈے کے حصول کے لیے عوامی ریلیاں نکالیں گے، ویسے ہی یہ الیکشن کا سال ہے تو ہم عوامی جلسے کریں گے جو سب سیاسی جماعتیں کرتی ہیں۔

ممکنہ نااہلی کے خطرے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ میرے خلاف کوئی کیس ہی نہیں کہ جس کی بنیاد پر مجھے نااہل کیا جائے، حکومت مجھے نااہل کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے، میرے خلاف کئی مقدمات ہیں اور ہر دوسرے دن میرے خلاف ایک نیا کیس ہوتا ہے اور میں عدالت میں پیشیاں بھگت رہا ہوں۔

انہوں نے کہاکہ میں خود کو محفوظ تصور نہیں کر رہا ہوں لیکن اب میں زیادہ محتاط رہوں گا، ریلیوں سے خطاب کے دوران بلٹ پروف اسکرین لگائیں گے لیکن میں ریلیوں اور جلسوں میں لازمی شرکت کروں گا کیونکہ میرے گھر میں بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں ہے، میں باہر جا کر مہم چلاؤں گا۔

اس سے قبل گزشتہ روز بی بی سی اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے ایک مرتبہ پھر رواں سال اپریل میں عام انتخابات کی پیش گوئی کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں نگراں حکومت کے قیام کے لیے حکومت کے ساتھ مشاورت کا عندیہ دیا تھا۔

انہوں نے اپریل میں عام انتخابات کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت دو مہینے بھی بہت دور لگ رہے ہیں، آپ نے اگست کہا مگر میں تو ابھی کی بات کر رہا ہوں، جس طرح ہماری معیشت گر رہی ہے مجھے دو ماہ گزارنا مشکل لگ رہا ہے، میری پیش گوئی ہے کہ جو بھی ہو جائے یہ حکومت اپریل میں الیکشن کرانے پر مجبور ہوجائے گی۔

عمران خان نے موجودہ حکومت کو ہارس ٹریڈنگ کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومت قرار دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے عمل میں آئی جس میں ہر رکن کو 20 سے 25 کروڑ روپے دے کر خریدا گیا، یہ حکومت الیکشن نہیں آکشن کے ذریعے آئی ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے ایک مرتبہ پھر سابق آرمی چیف جنرل عاصم باجوہ پر پی ڈی ایم حکومت کے قیام کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنرل باجوہ نے انہیں ہمارے اوپر بٹھانے میں مدد کی، انہوں نے 1100 ارب کے کرپشن کے کیسز ختم کروائے، ہماری معیشت کا بیڑا غرق کردیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024