• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

معاشی بحران، حکمراں اتحاد کے اراکین قومی اسمبلی کا میثاق معیشت کی ضرورت پر زور

شائع January 20, 2023
— فوٹو: اسکرین گریب
— فوٹو: اسکرین گریب

حکمراں اتحاد سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے ملک کی معاشی صورتحال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مالیاتی منتظمین سے بحران پر قابو پانے کے لیے سخت فیصلے کرنے کا مطالبہ کیا اور میثاق معیشت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی قیصر احمد شیخ، پاکستان پیپلز پارٹی کے علی موسیٰ گیلانی اور پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک پہلے ہی معاشی ایمرجنسی سے گزر رہا ہے اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر زور دیا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کو معاشی فیصلوں کے حوالے سے اعتماد میں لیں اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے۔

اراکین قومی اسمبلی نے ریاست کے اخراجات میں کمی کا بھی مطالبہ کیا، تاہم دفاعی اخراجات پر قیصر احمد شیخ نے کہا کہ وہ پہلے ہی بھارت کے مقابلے میں کم ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے سربراہ قیصر احمد شیخ نے کہا کہ انہوں نے مئی 2022 میں میں کہا تھا کہ معاشی صورتحال خراب ہے اور اُس وقت کے وزیر خزانہ مفتاح اسمعٰیل پر زور دیا تھا کہ وہ صورتحال کو بدتر ہونے سے بچانے کے لیے اجتماعی کوششیں کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب اسحٰق ڈار کو یہ کرنا چاہیے، اس سے پہلے کہ لوگ بشمول تاجر اور صنعت کار بھی حکومت کے خلاف مہم چلائیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو بغیر کسی تاخیر کے میثاق معیشت کی ضرورت ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مستقبل کے معاشی لائحہ عمل کے بارے میں اتفاق رائے پیدا کریں۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے منفی جذبات کی وجہ سے پورا معاشی حلقہ الٹا چلنا شروع ہو گیا ہے، لوگوں نے حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنا شروع کر دی ہیں جبکہ متعدد برآمد کنندگان اپنا منافع بھی واپس نہیں لا رہے۔

علی موسیٰ گیلانی نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ کوئی بھی قومی مفاد کو مدنظر رکھنے میں دلچسپی نہیں رکھتا اور کہا کہ ملک کو معاشی ایمرجنسی کا سامنا ہے۔

ڈاکٹر رمیش کمار جو پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ہیں، جنہوں نے حکومت میں تبدیلی کے بعد اپریل میں پارٹی کے دیگر قانون سازوں کے اجتماعی استعفیٰ دینے کے بعد قومی اسمبلی میں رہنے کا فیصلہ کیا تھا، تقریباً ہر ایک کے خلاف آواز اٹھائی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ حالات ٹھیک ہیں، عوام کو دھوکا دینا غلط ہے، اور خود کو دھوکا دینا غلط ہے، اس وقت ضرورت ہے کہ آصف علی زرداری آگے آئیں اور تمام لوگوں سے ملاقات کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اسٹیٹ بینک کے گورنر پوری قوم کو گمراہ کر رہے ہیں، اور بدقسمتی ہے کہ اسحٰق ڈار پارلیمانی کمیٹوں میں بھی نہیں آتے۔

ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ موجودہ بحرانوں کا سنگین پہلو یہ ہے کہ ایسا لگتا تھا کہ اداروں سمیت ہر کوئی الجھن کا شکار ہے اور ان کے پاس کوئی حل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اسی طرح رہا تو جلد یا دیر سے صورتحال سری لنکا جیسی ہو سکتی ہے، حقیقت یہ ہے کہ مغرب یا مشرق ہمیں کوئی بھی غیرمستحکم نہیں کرنا چاہتا ہے، یہ ہمارا قصور ہے، اور ہم نے اسے جاری رکھا ہوا ہے، پُرتعیش کاروں کی درآمد کی اجازت دی جا رہی ہے جبکہ خوراک اور ادویات کی ایل سیز نہ کھولی جا رہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024