• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

اُمید ہے رواں ماہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہو جائے گا، وزیراعظم

شائع January 27, 2023
— فائل فوٹو: ڈان نیوز
— فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم شہباز شریف نے امید ظاہر کی ہے کہ رواں ماہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدہ ہوجائے گا جس کے بعد پاکستان مشکلات سے باہر نکل آئے گا۔

شہباز شریف نے مارگلہ ریلوے اسٹیشن اسلام آباد پر گرین لائن ایکسپریس ٹرین سروس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت انتہائی مشکل دوراہے پر کھڑا ہے جہاں ایک ایک پائی بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو سامنے رکھ کر ترجیح کردہ فہرست بنائی ہے جس میں طے کیا جائے گا کہ امپورٹ میں کن چیزوں کو فوقیت حاصل ہونی چاہیے، درآمدکنندگان، ادویات اور خوراک کے بغیر معاشرہ نہیں چل سکتا۔

وزیراعظم نے کہا امید ہے کہ رواں ماہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہو جائے گا اور پاکستان مشکلات سے باہر نکل آئے گا جس کے بعد کثیرالجہتی اور دوطرفہ ادارے ہمارے ساتھ کام کریں گے۔

انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے انتہائی مشکل حالات میں اقتدار سنبھالا لیکن اتحادی حکومت دن رات محنت کررہی ہے، ہم ان مشکلات حالات سے جلد نکل جائیں گے۔

قبل ازیں، وزیراعظم نے گرین لائن ایکسپریس ٹرین سروس کا افتتاح کیا جہاں جدید سہولیات سے آراستہ گرین لائن ایکسپریس ٹرین اسلام آباد سے کراچی براستہ پاکستان ریلویز مین لائن ون پیسنجر سروس مہیا کرے گی، یہ ٹرین سروس راولپنڈی، چکلالہ ،لاہور ، خانیوال ، بہاولپور، روہڑی ، حیدرآباد اور ڈرگ روڈ کراچی ریلویز اسٹیشنز پر رکے گی۔

وزیراعظم نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گرین لائن کی بنیاد نواز شریف کے دور میں رکھی گئی، ٹرین میں جدید سہولتیں موجود ہیں جس سے عوام جلد استفادہ کریں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ریلوے کو بھی باقی اداروں کی طرح مشکلات کا سامنا ہے، یہ مشکلات آتی ہیں لیکن وہ قومیں آگے بڑھتی ہیں، جو بہادری سے ان مشکلات کو عبور کریں اور ہم قوم کو اپنے پیروں پر کھڑا کریں، یہی ہمارا وژن ہے۔

انہوں نے اہم ایل ون منصوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چینی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

اسی دوران انہوں نے گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 4 سالوں سے ایم ایل ون منصوبے پر تنقید اور بے بنیاد الزام تراشی کی گئی، اگر بات یہیں تک رہتی تو معاملات اتنے خراب نہ ہوتے لیکن چینی کمپنیوں پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف چینی حکومت بلکہ عوام کو بھی تکلیف پہنچی، پاکستان کے چین کے ساتھ انتہائی مضبوط تعلقات ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے 4 سال میں چین کے ساتھ تعلقات میں جو ٹھیس پہنچی ان کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے چینی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چین نے پاکستان کا ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا لیکن پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا پڑےگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آخر کب تک دوسروں کے سہارے پر چلیں گے؟ یہ سفر مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں، لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ ہمیں قربانی اور ایثار کے ساتھ کام کرنا ہوگا اور ملک کی ترقی کے لیے اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہوگا۔

یاد رہے کہ آئی ایم ایف کا وفد نویں جائزہ کے تحت مذاکرات کے لیے 31 جنوری سے 9 فروری تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔

دورے کے دوران آئی ایم کا وفد فنڈ کی توسیعی سہولت کے نویں جائزے کے تحت مذاکرات کرے گا۔

آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’وفد اندرونی اور بیرونی استحکام کی بحالی کے لیے پالیسیوں پر توجہ مرکوز کرے گا، جس میں غریبوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والوں کی مدد کرتے ہوئے پائیدار اور اعلیٰ معیار کے اقدامات کے ذریعے مالی پوزیشن مستحکم کرنا بھی شامل ہے‘۔

گزشتہ روز اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 92 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے بعد کم ہو کر مجموعی طور پر 9 ارب 45 کروڑ ڈالر رہ گئے۔

ایک سیاسی جماعت نے ملک کو ڈیفالٹ کے قریب لاکھڑا کیا، اسحٰق ڈار

فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا کہ ریلوے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے علاوہ ملکی ترقی میں بھی اہم کردارادا کرے گا، سابق حکومت کی وجہ سے ایم ایل ون کی لاگت 6 ارب ڈالر سے بڑھ کر12ارب ڈالر تک پہنچ گئی، ملک دیوالیہ پن کے قریب پہنچ گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقات ہونی چاہئیں کہ پاکستان تنزلی کا شکار کیسے ہوا، وزیراعظم ملک کو بحرانوں سے نکالنے کےلئے حالات کا دلیرانہ مقابلہ کررہے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے گرین لائن منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو اس منصوبے کے افتتاح پرمبارکباد دی ۔

انہوں نے کہا کہ انتھک محنت کے بعد اس گرین لائن منصوبے کو دوبارہ شروع کیا، اس منصوبے میں سہولیات فضائی سفر کی سہولیات سے کسی طور کم نہیں، پارٹس کی درآمد کے حوالے سے خواجہ سعد رفیق کی بھرپور مدد کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں جہاں ریل کا نظام ہے وہاں پر اچھی ریلوے سروس کی وجہ سے آمدن میں اضافہ ہوتا ہے، خواجہ سعد رفیق کووزیرعظم محمد شہباز شریف کی بھرپور معاونت حاصل ہوگی اور وہ جتنی جلدی ریلوے کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے اتنی ہی جلدی پاکستان ریلوے بطور ادارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے ساتھ ساتھ ملکی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

ایم ایل ون کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ جب سی پیک کو شروع کیا گیا تو اس کی لاگت 46 ارب ڈالر تھی جس میں ایم ایل ون کی لاگت 6 ارب ڈالر تھی آج وہ 11 سے 12 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے جس کی ذمہ دار سابق حکومت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے اور ایک نجی سروس کے کرایوں میں 10فیصد تک کا فرق ہے ، خواجہ سعد رفیق کو اس کو مزید موثر اورتیزکرنا ہوگا۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ ہمارے کچھ دوست پاکستان کی موجودہ مالی حالت کے بارے میں بات کرتے ہیں تو میں بتاتا چلوں کے 2013 میں یہی پاکستان تھا جو مائیکرو اکنامک طور پر سٹیبل ملک قرار دیا جاچکا تھا، اسی ملک کو ایک سیاسی پارٹی نے اپنے دورحکومت میں ڈیفالٹ کے قریب ترین لاکھڑا کیا ۔

’تحقیقات ہونی چاہئیں کیسے ترقی کے بجائے تنزلی کا شکار ہوئے‘

انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یاد کرانا چاہتا ہوں کہ کھانے کی اشیا کے حوالے سے افراط زر 2 فیصد تھا اورملکی زرمبادلہ ذخائر کافی زیادہ تھے اور پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ جنوبی ایشیا کی بہترین اوردنیا کی پانچویں بہترین مارکیٹ تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے تمام بہترین ادارے پاکستان کی جانب دیکھ رہے تھے اور جیپنیز جیٹرو نے بھی پیشن گوئی کی تھی کہ پاکستان انوسٹمنٹ کے حوالے سے دنیا کی دوسری بہترین جگہ بننے جارہا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ اس قوم کی بد قسمتی ہے کہ ہم پانچ سال کے بعد کہاں کھڑے ہیں ، اس کا محاسبہ ہونا چاہئے، ہم 2016 میں 24ویں معیشت بن چکے تھے جبکہ پچھلے سال د نیا کی 47ویں معیشت بن چکے ہیں اس پرتحقیقات ہونی چاہئیں کہ ہم کیسے ترقی کی بجائے تنزلی کا شکار ہوئے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن وہ بہادری سے اس کا مقابلہ کررہے ہیں اورہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں تاکہ ملک کو اس گرداب سےنکال سکیں۔

’پاکستان کلمے کے نام پر بنا، اس کی ترقی اللہ کے ذمے ہے‘

انہوں نے کہاکہ یہ حالات اس موجودہ حکومت کے 8 ماہ کی کارکردگی نہیں ہے بلکہ یہ پچھلی حکومت کی شکل میں کئے گئے تجربات کا نتیجہ ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ کہاں پاکستان جی 20کا رکن بننے جارہا تھا اور آج دنیا کی 47 ویں معیشت پر چلا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک کلمے کے نام پر حاصل کیا گیا ہے، یہ دنیا کا واحد ملک ہے جو کلمے کے نام پر بنا، سعودیہ عرب بھی وہ ملک نہیں جو کلمے کی بنیاد پر بنا ہو، یہ ملک قائم رہنے کے لیے بنا ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ ہی اس کی حفاظت کریں گے، اس کےلیے بطور قوم دن رات محنت کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں اگلے الیکشن سے پہلے ملک کو بہتری کی جانب لائیں گے کیونکہ تاریخ بتاتی ہے کہ کس سیاسی جماعت نے سب سے زیادہ ترقیاتی کام کرائے اورملک کو بہتری کی جانب گامزن کیا۔

محدود وسائل کے باوجود ریلوے کا نظام بحال کرلیا ہے، خواجہ سعد رفیق

فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ریلوے کی زمینوں کے کمرشل استعمال کے حوالے سے آئندہ دس روز میں رولز بنا کر کابینہ میں لائیں گے ، ریلوے میں مزید کوچز شامل کی جارہی ہیں۔

انہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں نواز شریف کی سربراہی میں ہم نے مارگلہ سے جدید گرین لائن ٹرین چلائی تھی جو نواز شریف حکومت کے خاتمے کے بعد بند کردی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے چین سے بوگیاں لینے کا معاہدہ کیا جس کے تحت اڑھائی سو نئی ویگنیں ملنی ہیں ان میں سے 36 آگئی ہیں۔

خواجہ سعد رفیق نے ٹرین کی خصوصیات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ٹرین سروس جدید سہولیات سے آراستہ ہوگی انہیں انٹرنیٹ کی سہولت بھی دستیاب ہوگی، یہ سروس اسلام آباد سے کراچی تک ہے، اس میں 2200 سے زائد مسافر سفر کرسکیں گے،

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ 2013 میں ہماری حکومت آنے پر ریونیو 18 ارب جبکہ جب حکومت چھوڑی تو 54 ارب روپے تھا، اسی طرح اس وقت بھی جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو ریلوے خسارے میں تھی ، ہم نے دوبارہ صفر سے آغازکیا ہے، سیلاب نے بھی ریلوے کی کمر توڑ کر رکھ دی ہم نے اپنے محدود وسائل سے ریلوے کا نظام بحال کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024