پولیس لائنز دھماکے کےخلاف محکمہ پولیس کے ملازمین کا پشاور پریس کلب کے باہر مظاہرہ
خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے علاقے پولیس لائنز میں ہونے والے خودکش دھماکے کے خلاف محکمہ پولیس کے ملازمین نے پشاور پریس کلب کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے دھماکے کی شفاف انکوائری کر کے حملہ کرنے والوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بدھ کو پشاور پریس کل کے باہر محکمہ پولیس کے ملازمین نے پولیس لائنز دھماکے کے خلاف احتجاج کیا جس میں سماجی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی۔
مظاہرین نے دھماکے میں درجنوں افراد کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے کہا کہ ہر بار پولیس کو ہی کیوں قربانی دینی پڑتی ہے اور پشاور پولیس پر مزید حملے برداشت نہیں کرسکتے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ پولیس لائنز دھماکے کی شفاف انکوائری کرائی جائے اور حملہ کرنے والوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔
یاد رہے کہ پیر کو پشاور کے علاقے پولیس لائنز کی مسجد میں 100 سے زائد افراد شہید اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
پولیس نے دھماکے سے متعلق اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہا تھا کہ پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں دن ایک بج کر 15 منٹ پر دھماکا ہوا جہاں 300 سے 350 افراد کے نماز ادا کرنے کی گنجائش تھی۔
پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھماکے کے بعد مسجد کی چھت منہدم ہوگئی اور ملبے کے نیچے سے ایک سر بھی ملا ہے جو ممکنہ طور پر خودکش بمبار کا ہو سکتا ہے۔
دھماکے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف پشاور پہنچے تھے جہاں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ان کا استقبال کیا تھا۔
اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا تھا کہ دہشت گرد پاکستان کے دفاع پر مامور اداروں پر حملے کرکے خوف اور دہشت کی فضا پیدا کرنے کی مذموم کوشش کر رہے ہیں لیکن اس کو ریاست اور عوام کے اتحاد کی قوت سے ناکام بنائیں گے۔
وزیراعظم نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہریوں کا ناحق خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے۔
اس سلسلے میں گزشتہ روز آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر سربراہی کور کمانڈر کانفرنس بھی ہوئی تھی جس میں پشاور میں دہشت گردی میں ملوث مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لاکر مثالی سزا دینے کا عزم ظاہر کیا گیا تھا۔
اس موقع پر آرمی چیف نے پشاور میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کی غیر اخلاقی اور بزدلانہ کارروائیاں قوم کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں کسی بھی دہشت گرد تنظیم کے خلاف ’زیرو ٹالرنس‘ کے ساتھ کامیابی کے لیے ہمارے عزم کو تقویت دیتی ہیں۔