• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

افغان قیادت کے تعاون کے بغیر کالعدم ٹی ٹی پی کا معاملہ حل نہیں ہو سکتا، فواد چوہدری

شائع February 2, 2023
فواد چوہدری نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری امریکا کے متعدد دورے کر چکا ہے مگر آج تک وہ افغانستان نہیں گیا—فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری امریکا کے متعدد دورے کر چکا ہے مگر آج تک وہ افغانستان نہیں گیا—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جب تک افغانستان کی قیادت سے معاونت نہیں ہوگی کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کا معاملہ حل نہیں کیا جا سکتا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ حکومت کی افغانستان سے متعلق کوئی پالیسی نہیں ہے جبکہ عمران خان افغانستان کے معاملے کو سمجھتے تھے اور افغانستان کی موجودہ قیادت اگر پاکستان میں کسی پراعتماد کرتی ہے تو وہ عمران خان ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری امریکا کے متعدد دورے کر چکا ہے مگر آج تک وہ افغانستان نہیں گیا اور نہ ہی شہباز شریف نے افغانستان سے متعلق کوئی اجلاس نہیں بلایا۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جب تک افغانستان کی قیادت کی آپ کو پشت حاصل نہیں ہوتی آپ کالعدم ٹی ٹی پی کا معاملہ حل نہیں کر سکتے کیونکہ عام سی بات ہے کہ لوگ حملہ کرنے کے بعد افغانستان چلے جاتے ہیں اس لیے جب تک افغانستان قیادت کی مدد حاصل نہیں ہوگی خالی طاقت کے استعمال سے معاملات پیچیدہ ہوں گے کیونکہ طاقت کا استعمال حکمت عملی ضرور ہے مگر مکمل حکمت عملی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسیاں سمجھ سے باہر ہے جہاں خواجہ آصف اسمبلی میں کہتے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گرد عمران خان لائے ہیں، اگر عمران خان پاکستان میں دہشت گردی لے کر آئے تو وہ ہمارے دورِ حکومت میں کیوں نہیں تھی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی صورتحال پر بجائے اس کے کہ ادارے بیٹھیں اور حل نکالیں مگر اس کے برعکس گرفتاریاں شروع کردیں تو کیا پاکستان اس وقت ایسی تقسیم کا متحمل ہو سکتا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ آئین کے مطابق 90 دنوں کے اندر انتخابات ہونے ہیں، یہ معاملہ ججز کے پاس آئے گا اس لیے ان کی زمہ داری ہے کہ وہ آئین کی حفاظت کریں، جو جج بھی 90 دنوں سے آگے جانے کی بات کرے گا وہ آئین شکنی کا مرتکب ہوگا اور جو انتظامیا 90 دن سے زیادہ کام کرے گی وہ آرٹیکل 6 کی مرتکب ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اب زرداری اور شریف خاندان کا پاکستان میں کوئی سیاسی مستقبل نہیں ہے کیونکہ اب جو نئی حکومت آئے گی اس میں نئی اپوزیشن جنم لے گی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024