• KHI: Fajr 5:12am Sunrise 6:28am
  • LHR: Fajr 4:42am Sunrise 6:02am
  • ISB: Fajr 4:46am Sunrise 6:09am
  • KHI: Fajr 5:12am Sunrise 6:28am
  • LHR: Fajr 4:42am Sunrise 6:02am
  • ISB: Fajr 4:46am Sunrise 6:09am

پاکستانی فلموں میں خواتین بولڈ کرداروں تک محدود ہیں، مہوش حیات

شائع February 8, 2023
—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

امریکی ویب سیریز مس مارول میں پاکستانی بہادر خاتون عائشہ کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ مہوش حیات کا کہنا ہے کہ مقامی فلموں میں خواتین کے کرداروں کو برائے نام شامل کرکے انہیں گلیمر اور بولڈ کرداروں تک محدود رکھا جاتا ہے۔

مہوش حیات نے پنجاب نہیں جاؤں گی، لوڈ ویڈنگ، پنجاب نہیں جاؤں گا اور نامعلوم افراد جیسی کامیاب ترین فلموں میں ہیروئن کے کردار ادا کیے ہیں اور ان کی اداکاری کی تعریفیں بھی کی جاتی رہی ہیں۔

فلموں میں شاندار اداکاری پر انہیں صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے جب کہ وہ لکس اسٹائل سمیت دیگر متعدد شوبز ایوارڈز بھی اپنے نام کر چکی ہیں۔

تاہم اب پہلی بار انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستانی فلموں میں خواتین کے کرداروں کو برائے نام شامل کیا جاتا ہے، جنہیں عام طور پر ضرورت کے تحت کمزور یا بے معنی کرداروں میں دکھایا جاتا ہے۔

مہوش حیات حال ہی میں دی مرزا ملک شو میں پیش ہوئیں، جہاں انہوں نے شوبز کیریئر سمیت مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔

اداکارہ نے ایک سوال کے جواب میں اعتراف کیا کہ وہ خود کو بہت ہی بڑی فیمنسٹ نہیں سمجھتیں، ان کی پرورش بھائیوں کے ساتھ ہوئی، جس وجہ سے وہ بچپن میں ٹام بوائے کی طرح زندگی گزارتی تھیں۔

مہوش حیات نے بطور فنکار سوشل میڈیا پر ذاتی چیزوں کو شیئر کرنے کی بھی مخالفت کی اور بتایا کہ وہ کوشش کرتی ہیں کہ ذاتی زندگی کی ہر بات کو سوشل میڈیا پر شیئر نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ کیوں کہ شوبز شخصیات کو بہت سارے لوگ فالو کر رہے ہوتے ہیں اور ان کی باتوں کا اثر بھی ہوتا ہے تو اس لیے فنکاروں کو سوشل میڈیا پر احتیاط کرنی چاہئیے۔

ایک اور سوال کے جواب میں مہوش حیات نے بتایا کہ مس مارول میں ان کی اور فواد خان کی جوڑی کو کافی سراہا گیا، یہ پہلا موقع تھا کہ دونوں اداکاروں نے ایک ساتھ اسکرین پر کام کیا، اس سے قبل انہوں نے کسی مقامی منصوبے میں بھی ایک ساتھ کام نہیں کیا تھا۔

مہوش حیات نے پاکستانی اور ہولی وڈ انڈسٹری میں کام کے تجربے کے فرق پر بات کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ ہولی وڈ میں تمام لوگ پروفیشنل ہوتے ہیں اوروہاں ہر کام وقت پر ہوجاتا ہے لیکن پاکستان میں عام طور پر شوٹنگ کم از کم دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہوتی ہے۔

اداکارہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی اداکار پروفیشنل اور ہارڈ ورکر ہیں مگر اس باوجود یہاں پر شوٹنگ دو گھنٹے کی تاخیر سے ہونا عام بات ہے لیکن ہولی وڈ میں ایسا نہیں ہوتا، انہیں وہاں کام کرکے بہت مزہ آیا اور ان کی خواہش تھی کہ وہ ہمیشہ ہولی وڈ کے سیٹ پر کام کرتی رہیں۔

ہولی وڈ اورپاکستانی فلموں میں خواتین کے کردار کے فرق پر بات کرتے ہوئے مہوش حیات نے بتایا کہ ہولی وڈ میں ہیروئنز کے کردار طاقتور اور بامعنی ہوتے ہیں جب کہ پاکستانی فلموں میں ایسے کردار برائے نام یا ضرورت ہوتے ہیں۔

ان کے مطابق پاکستانی فلموں میں ہیروئنز کو بے معنی اور کمزور کردار دیے جاتے ہیں، انہیں گلیمر اور بولڈ کرداروں میں دکھایا جاتا ہے۔

مہوش حیات کا کہنا تھا کہ پاکستانی ہیروئنز فلموں میں جمالیاتی حسن کے لیے شامل کی جاتی ہیں، ان کے کردار مضبوط اور اہمیت کے حامل نہیں ہوتے، تاہم انہوں نے کسی بھی پاکستانی فلم کی کوئی مثال نہیں دی۔

کارٹون

کارٹون : 9 اکتوبر 2024
کارٹون : 8 اکتوبر 2024