• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

شوکت ترین کی گرفتاری کی اجازت دیدی، عمران خان کی گرفتاری بھی قریب ہے، وزیر داخلہ

شائع February 12, 2023 اپ ڈیٹ February 13, 2023
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ  آئی ایم ایف کا معاہدہ کرنے میں حکومت پاکستان کامیاب ہوتی نظر آرہی ہے — فوٹو : ڈان نیوز
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کا معاہدہ کرنے میں حکومت پاکستان کامیاب ہوتی نظر آرہی ہے — فوٹو : ڈان نیوز

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ شوکت ترین نے عمران خان کے بہکانے میں آکر ایک ایسی حرکت کی کہ جس سے پاکستان کو نقصان ہو سکتا تھا، ان کے خلاف انکوائری مکمل ہو گئی ہے اور ایف آئی اے کو انہیں گرفتار کرنے کی اجازت دے دی ہے، ادارے عمران خان کے خلاف بھی تحقیقات کر رہے ہیں اور عنقریب ان کی گرفتاری کا مرحلہ بھی آنے کو ہے۔

رانا ثنااللہ نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان پچھلے سات، آٹھ ماہ سے باقاعدہ مہم جوئی اور کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان عدم استحکام کا شکار ہو جائے تاکہ معاشی طور پر استحکام حاصل نہ کر سکے اور خدانخواستہ ڈیفالٹ کر جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے عمران خان نے شوکت ترین جیسے آدمی کو بھی بہکایا جو بظاہر شریف آدمی ہیں اور ان کے بہکانے میں آکر انہوں نے بھی ایک ایسی حرکت کی کہ جس سے پاکستان کو نقصان ہو سکتا تھا، ان کے خلاف انکوائری مکمل ہو گئی ہے اور ایف آئی اے نے انہیں گرفتار کرنے کی اجازت مانگی ہے جو حکومت نے دے دی ہے اور انہیں اس بات کی سزا ملنی چاہیے تاکہ کسی کو بھی دوبارہ اس قسم کی حرکت کرنے کی جرات نہ ہو۔

واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے وزارت داخلہ سے عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدے کو پٹڑی سے اتارنے میں مبینہ کردار سے متعلق کیس میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کو گرفتار کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان جب اس سب میں کامیاب نہ ہو سکے اور آئی ایم ایف کا معاہدہ کرنے میں حکومت پاکستان کامیاب ہوتی نظر آرہی ہے تو آج انہوں نے پھر بہت ہی گھٹیا سے بھی نیچے جاکر گفتگو کی ہے جو انتہائی قابل مذمت ہے اور میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان سیاسی طور پر بھی مستحکم ہو گا اور معاشی طور پر بھی استحکام حاصل کرے گا اور تمہارا گھٹیا ایجنڈا کسی صورت کامیاب نہیں ہو سکے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں سے بھی محفوظ رہے گا اور اس طرح کے سیاسی دہشت گردوں سے بھی محفوظ رہے گا کیونکہ اس نے سیاسی دہشت گرد کا روپ دھار لیا ہے، 25 مئی کو مسلح لوگوں کے ساتھ اسلام آباد پر قبضہ اور اس کا گھیراؤ کرنے کے لیے آیا تھا لیکن وہاں سے یہ ناکام ہو کر واپس آیا لیکن اس نے تیاری جاری رکھی اور 26 نومبر کو دوبارہ یہ عوامی سمندر لے کر وہاں آنا چاہتا تھا جس میں عوام نے اسے بری طرح سے مسترد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب یہ فراڈ کر کے اپنی ٹانگ پر پٹی لگا کر بیٹھا ہے حالانکہ اتنی دیر میں تو فریکچر ہو تو وہ ٹھیک ہو جاتا ہے لیکن اس کو چھرا لگا ہے وہ ٹھیک نہیں ہوا، میں پاکستانیوں کو اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان دہشت گردوں اور سیاسی دہشت گردوں سے محفوظ رہے گا جو بدزبان اور بدکردار بھی ہیں اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ شیخ رشید کی گرفتاری کے پیچھے اس کی بکواس ہے جو وہ بغیر سوچے سمجھے کرتا ہے، اس نے ایک بڑی پارٹی کے سربراہ پر ایک دہشت گرد تنظیم کو بیعانہ اور پیسے دے کر قتل کرانے کا الزام لگایا جس کا اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، ان کی یہ گفتگو قابل مواخذہ تھی اور اس پر ان کے خلاف مقدمہ درج ہوا، انہوں نے عدالت میں کہا کہ یہ مقدمہ بنتا نہیں ہے لیکن عدالت نے بھی ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ بنتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ کوئی سیاسی انتقام لیا جارہا ہے، ہم نے تو جو انہوں نے بکواس کی ہے اسی کا مقدمہ ان کے خلاف درج کیا ہے اور اس میں شامل تفتیش رہنے کے دو چار دن بعد ان کی ضمانت ہو جائے گی۔

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ماضی میں دہشت گردوں سے مذاکرات کا تجربہ ناکام رہا ہے اور بدقسمتی سے اس کے کوئی بہتر نتائج سامنے نہیں آئے تو اس لیے آئندہ اس قسم کے مذاکرات کا کوئی امکان نہیں، ایپکس کمیٹی میں یہ بات ہوئی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دہشت گردی کی نئی لہر آئی ہے اور اس کے لیے تمام سیکیورٹی ایجنسیز، قانون نافذ کرنے والے ادارے، حکومت اور صوبائی حکومتیں پوری طرح سے الرٹ ہیں اور ہم اس پر قابو پائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کا مطالبہ عمران خان نیازی کررہے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ الیکشن تمام مسائل کا حل ہے، الیکشن سے کسی کو بھی انحراف نہیں ہے لیکن الیکشن کا ایک وقت متعین ہے اور اسمبلیوں کی مدت پانچ سال آئین میں درج ہے، اگر کسی ناگزیر صورت کی وجہ سے اسمبلی پہلے تحلیل ہو جائے تو اس کے الیکشن کا طریقہ کار آئین میں موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ اس بات کو بھی دیکھیں کہ اس آدمی نے اپنے گھٹیا ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے 25 مئی کو اسلام آباد پر حملہ کرنے کا ڈرامہ رچایا، اس میں ناکامی کے بعد پوری مہم جوئی کی اور کہا کہ 26 نومبر کو میں عوام کا سمندر لے کر آ رہا ہوں اور میں چڑھائی کروں گا اور الیکشن کی تاریخ لے کر جاؤں گا، اس میں ناکامی کے بعد اس نے زبردستی دو صوبوں کی اسمبلیوں کو تڑوایا، وہ اسمبلیاں تحلیل نہیں ہوئیں بلکہ انہیں تحلیل کیا گیا اور اس ہٹ دھرمی، ضد اور غیر آئینی حرکت کو سب نے دیکھا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، وہ جب چاہے، جیسے چاہے الیکشن کرائے گا، الیکشن اکتوبر میں ہوں یا اپریل میں ہوں، ہم وہ لڑنے کے لیے تیار ہیں اور ہماری رائے ہے کہ اس وقت الیکشن ملک کو معاشی طور پر درپیش چیلنجز کا حل نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ الیکشن اگر آئین کے تحت نگراں حکومت کے بغیر ہوں گے تو ان کے نتائج کو تسلیم کرنا بہت مشکل ہو گا، ایک دوسرے پر الزامات لگیں گے اور ملک ایک نئی افراتفری اور انارکی کی طرف چلا جائے گا، اس لیے الیکشن نگراں حکومت کے مطابق ہونے چاہئیں کیونکہ اس کی بھی کوئی اہمیت ہے اور اسمبلیوں کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے توشہ خانہ میں چوری کی، ان کی اہلیہ محترمہ نے وہ ہیرے جواہرات کی انگوٹھیاں لیتی رہی ہیں جو ثابت ہے، فرح گوگی نے پنجاب لوٹ کھایا اور 12ارب روپے بینکنگ چینل کے ذریعے باہر منتقل کیے گئے، وہ سارے ثبوت موجود ہیں، ادارے تحقیقات کررہے ہیں اور عنقریب گرفتاری کا مرحلہ بھی آنے کو ہے اور عنقریب ثبوت عدالتوں میں جائیں گے جس کے بعد ان مقدمات میں فیصلے بھی آنے کو ہیں۔

ان کا کہناتھا کہ آج کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی ہے، آئی جی اور ایڈیشنل آئی نے کراچی کو محفوظ بنانے اور شہریوں کے تحفظ کا پروگرام ہمارے ساتھ شیئر کیا ہے اور ہمیں امید ہے وہ کراچی کے شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید بہتری لائیں گے اور اس سلسلے میں وہ وفاقی حکومت سے جو تعاون چاہتے ہیں اس میں حکومت بھرپور تعاون کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024