• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

شہری مراکز میں دہشتگردی میں اچانک اضافہ انٹیلی جنس کی ناکامی ہے، عمران خان

شائع February 18, 2023
عمران خان کا کہنا تھا کہ کراچی پولیس آفس پر کل کے دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں— فوٹو: ریڈیو پاکستان
عمران خان کا کہنا تھا کہ کراچی پولیس آفس پر کل کے دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں— فوٹو: ریڈیو پاکستان

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے گزشتہ روز کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہری مراکز میں دہشتگردی میں اچانک اضافہ انٹیلی جنس کی ناکامی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ کراچی پولیس آفس پر کل کے دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، ایک مرتبہ پھر ہماری بہادر پولیس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خصوصاً شہری مراکز میں دہشت گردی میں اچانک اضافہ انٹیلی جنس کی ناکامی اور ریاست کے ہاں دہشت گردی کے انسداد کی ایک واضح فعال حکمتِ عملی کے فقدان کو ظاہر کرتا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز (17 فروری) صوبہ سندھ کے دارالحکومت میں شاہراہ فیصل پر واقع کراچی پولیس چیف کے دفتر پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، تقریباً ساڑھے تین گھنٹے سے زائد مقابلے کے بعد عمارت کو دہشت گردوں سے کلیئر کرا لیا گیا تھا، حملے میں تین دہشت گرد مارے گئے تھے۔

پولیس ترجمان نے بیان میں کہا تھا کہ کراچی پولیس آفس پر حملہ کرنے والے تینوں حملہ آوروں کو پولیس کمانڈوز کی کارروائی میں ہلاک کردیا گیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پولیس کی کارروائی کے دوران ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ دیگر دو پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس آپریشن میں رینجرز اور فوج کے اہلکاروں نے بھی حصہ لیا جبکہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی آئی جی کے دفترپہنچے اور واقعے کے حوالے سے معلومات لیتے رہے۔

پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ ایک ہیڈ کانسٹیبل اور ایک شہری شہید ہوا اور 15 افراد زخمی ہوئے، جن میں پولیس اور رینجرز اہلکار بھی شامل تھے۔

دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی سربراہی کرنے والے پولیس افسران میں شامل ڈی آئی جی ایسٹ زون مقدس حیدر نے بتایا کہ مجموعی طور پر 3 حملہ آور تھے، جو انڈس کرولا کار میں تین بیگز میں کھانے پینے کی چیزوں کے ساتھ آئے تھے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) نے ترجمان محمد خراسانی کی جانب سے کیے گئے میسج میں کراچی میں پولیس چیف کے دفتر پر حملے کی ذمے داری قبول کر لی تھی۔

اس سے قبل 2011 میں پی این ایس مہران پر بھی کالعدم ٹی ٹی پی نے حملہ کیا تھا اور اس وقت 17 گھنٹے کے آپریشن کے بعد پی این ایس مہران کو دہشت گردوں سے کلیئر کرایا گیا تھا۔

اس حملے میں 10 سیکیورٹی اہلکار شہید ہو گئے تھے اور دہشت گردوں نے امریکا کے تیارہ کردہ دو طیارے تباہ کردیے تھے۔

مذکورہ واقعے کے تین سال بعد دہشت گردوں نے 8 جون 2014 کو کراچی ایئرپورٹ پر حملہ کیا تھا جس میں 24 افراد شہید ہو گئے تھے اور املاک کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا تھا اور اسی حملے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف 15 جون کو آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024