(ن) لیگ کا قیادت کےخلاف مقدمات کی سماعت سے 2 ججز کی دستبرداری کیلئے سپریم کورٹ جانے کا اعلان
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم پارٹی قیادت کے خلاف مقدمات کی سماعت سے دو ججز کو دستبردار کرانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے سپریم کورٹ کے ججز کا نام لے کر کہا کہ ان کا رویہ مسلم لیگ (ن) کے لیے متعصبانہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک جج نواز شریف کے خلاف مقدمے میں نگران جج رہے، ان سے انصاف کی توقع نہیں، دوسرے جج کی آڈیو لیک کا ناقابلِ تردید ثبوت سامنے آچکا ہے، ان کی غیر جانبداری پر سوال اٹھ چکا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ دونوں جج نواز شریف، شہباز شریف سے متعلق درجنوں مقدمات میں مخالفانہ فیصلے دے چکے ہیں، پاناما، پارٹی لیڈرشپ، پاک پتن الاٹمنٹ کیس، رمضان شوگر ملز کے مقدمات فہرست میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قانونی، عدالتی روایت ہے کہ متنازع جج متعلقہ مقدمے کی سماعت سے خود کو رضاکارانہ طور پر الگ (ریکیوز) کر لیتے ہیں، متاثرہ فریق کی درخواست پر بھی متنازع جج بینچ سے الگ کر دیے جانے کی روایت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم دونوں ججز کو نواز شریف اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے مقدمات کی سماعت کرنے والے بینچوں سے الگ ہونے کا کہے گی۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم کی جانب سے دونوں ججز سے کہا جائے گا کہ وہ پارٹی کے خلاف مقدمات نہ سنیں۔
یہ پیشرفت گزشتہ روز ہونے والے ایک اجلاس کے بعد سامنے آئی ہے جس کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے حکومت کے قانونی ماہرین سے تفصیلی مشاورت کی تھی۔
پارٹی کے اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ جرأت مندانہ اقدام کا فائدہ اس صورت میں ہوگا جب دونوں جج مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات سے خود کو الگ کرلیں، خاص طور پر اس صورت میں نواز شریف کی لندن سے واپسی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
اندرونی ذرائع نے کہا کہ نواز شریف وطن واپسی سے قبل العزیزیہ کرپشن کیس (جس میں وہ 7 سال قید کاٹ رہے تھے) میں ریلیف چاہتے ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی ایک نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو عمران خان کی پی ٹی آئی کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے نواز شریف کی وطن واپسی کی اشد ضرورت ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے پہلے ہی عوامی جلسوں اور پریس کانفرنسز میں سپریم کورٹ کے ججوں کے حوالے بات کرنی شروع کردی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے حال ہی میں عدلیہ میں احتساب کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ’پاکستان کو ایماندار ججز کی ضرورت ہے، ملک کو ان لوگوں کی ضرورت نہیں ہے جو مبینہ طور پر عمران خان کے حمایتی ہے۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ مبینہ آڈیو لیک میں جن ججز کا نام آیا ہے، ان کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کی اخلاقی جرأت ہونی چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہونے کے بعد دوبارہ اقتدار میں آنے کے لیے عدلیہ کی حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں‘۔