جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کا مقدمہ: فرخ حبیب کی 8 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور
لاہور ہائی کورٹ نے اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی پیشی کے موقع پر اشتعال انگیزی کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت عالیہ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سید شہباز علی رضوی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پولیس کو 8 مارچ تک فرخ حبیب کی گرفتاری سے روک دیا۔
بینچ نے پی ٹی آئی رہنما کو عبوری ضمانت کی مدت ختم ہونے سے پہلے ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اسلام آباد کی متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کی بھی ہدایت کی۔
درخواست ضمانت کی سنوائی کے سلسلے میں فرخ حبیب اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے درخواست گزار اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف وفاقی حکومت کے کہنے پر مقدمہ درج کیا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے ایف آئی آر میں سیکشن اے ٹی اے 7 کے تحت دہشت گردی کے الزامات بھی شامل کیے ہیں۔
وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست گزار کی حفاظتی ضمانت منظور کی جائے کیونکہ وہ اسلام آباد میں متعلقہ عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں۔
زلفی بخاری کی رہائی کی درخواست
دوسری جانب پی ٹی آئی نے عمران خان کے سابق معاون خصوصی زلفی بخاری نے رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں ایک حبسِ بےجا کی درخواست دائر کردی۔
زلفی بخاری نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اعلان کردہ ’جیل بھرو تحریک‘ کے دوران رضاکارانہ طور پر اپنی گرفتاری دی تھی۔
پی ٹی آئی کے نائب صدر فواد چوہدری نے درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ زلفی بخاری کو عدالت نے گرفتار کیا تھا لیکن پولیس نے انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اور جیل حکام نے پارٹی اور ان کے اہلِ خانہ کو زلفی بخاری کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔
فواد چوہدری نے عدالت سے استدعا کی کہ پی ٹی آئی رہنما کو پولیس کی مبینہ غیر قانونی حراست سے بازیاب کرایا جائے اور انہیں رہا کیا جائے۔