• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

ملک کی خاطر سب سے بات اور سمجھوتے کیلئے تیار ہوں، عمران خان

شائع March 4, 2023
عمران خان نے کہا کہ الیکشن نہیں ہوں گے تو ملک سیاسی طور پر مستحکم نہیں ہوگا—فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے کہا کہ الیکشن نہیں ہوں گے تو ملک سیاسی طور پر مستحکم نہیں ہوگا—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم جن حالات سے گزر رہے ہیں اس سے نکلنے کے لیے ہمیں متحد ہونا پڑے گا، میں سب سے بات کرنے اور سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہوں اور میرے اوپر قاتلانہ حملہ کرنے والوں کو بھی ملک کی خاطر معاف کرنے کے لیے تیار ہوں۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپریل کے پہلے ہفتے میں، میں نے اپنی حکومت تحلیل کر دی تھی اور کہا الیکشن کراؤ لیکن سپریم کورٹ میں ہمیں شکست ہو گئی جو ہم نے قبول کر لی، ہم ان کی طرح روتے نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد میں بار بار کہتا رہا کہ جب تک آپ اس ملک میں الیکشن نہیں کرائیں گے، ملک سیاسی طور پر مستحکم نہیں ہو گا اور اگر سیاسی طور پر مستحکم نہیں ہو گا تو معاشی استحکام بھی نہیں آئے گا، جیسے جیسے ہماری معیشت گرتی رہی، میں طوطے کی طرح کہتا رہا کہ الیکشن کراؤ لیکن پی ڈی ایم کی جماعتیں اور ان کے ہینڈلرز الیکشن کرانے سے ڈر گئے۔

انہوں نے کہا کہ وہ الیکشن اس لیے نہیں کرا رہے تھے کہ عوام تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہوتی گئی، پاکستان کی تاریخ میں کوئی حکومت گرائی گئی تو کبھی عوام اس کے لیے نہیں نکلی، حتیٰ کہ مارشل لا بھی لگتا تھا تو لوگ آ کر مٹھائیاں بانٹتے تھے، 90کی دہائی میں جو بھی حکومت گرتی تھی تو لوگ مٹھائیاں بانٹتے تھے لیکن یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ لوگ لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر آگئے اور کہا کہ ہم سازش کر کے تبدیل کی گئی حکومت کو نہیں مانتے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میری بات سننے کے بجائے ہمارے کارکنوں پر وہ سختیاں کی گئیں کہ میں جنرل مشرف کے مارشل لا سمیت ملک کی تاریخ میں کبھی وہ سختی نہیں دیکھی جو انہوں نے ہم پر کی، کارکنوں کو جیلوں میں ڈالا، کارکنوں پر ایف آئی آر پر ایف آئی آر کاٹتے رہے، کچہریوں میں چکر لگائے، ہراساں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میرے اوپر اب تک 73 ایف آئی آرز کی گئیں، صرف اس لیے کہ شاید ان کی نظر میں ہم ڈر جائیں گے، گھبرا جائیں گے، دلبرداشتہ ہو جائیں گے، محب وطن صحافیوں پر ظلم کیا اور جو ارشد شریف کے ساتھ کیا وہ بھی قوم نہیں بھولے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی اور شہباز گل پر دوران حراست تشدد کیا گیا، اعظم سواتی کی ویڈیو ہمارے رکن صوبائی اسمبلی کو دکھائی گئی جس سے کہہ رہے تھے کہ مسلم لیگ(ن) میں چلے جاؤ، عمران خان پر کانٹا مار دیا ہے، اسے اعظم سواتی پر تشدد کی ویڈیو دکھائی گئی، گندی ویڈیو، آڈیو لیکس، اعظم سواتی کی بیوی اور بیٹی کو گندی ویڈیو بھیجی گئی، اس ملک میں کبھی ایسا نہیں ہوا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ جیل بھرو تحریک میں انہوں نے ہمارے لوگوں پر خاص ظلم کیا، انہیں مجرموں کی طرح رکھا گیا، کوئی سیاسی قیدیوں کے ساتھ یہ حرکت نہیں کرتا، مجھے معلوم ہے کہ مجھ پر قاتلانہ حملہ کس نے کیا، وہ لوگ جو طاقت میں بیٹھے ہیں جیسے وزیراعظم، وزیر داخلہ اور ہماری ایجنسیوں کے سب سے ظالم آدمی نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی لیکن پاکستان کی تاریخ میں اللہ نے کسی جماعت کو وہ عزت نہیں دی جو تحریک انصاف کو دی ہے۔

انہوں نے کہاکہ 37 ضمنی انتخابات ہوئے، ساری جماعتیں ایک طرف تھیں، الیکشن کمیشن ان کی مدد کو آیا، انتظامیہ نے ان کی مدد کی، جو اپنے آپ کو نیوٹرل کہتے تھے وہ ان کے ساتھ کھڑے ہوئے، اس کے باوجود 37 میں سے 30ضمنی انتخابات تحریک انصاف نے جیتے، جام پور کے ضمنی انتخابات میں لوگوں کو ڈرایا گیا، انتظامیہ اور ایجنسیوں نے زور لگایا، ڈرایا دھمکایا لیکن پوچھیں وہاں کیا ہوا، ساری جماعتوں سے زیادہ ووٹ تحریک انصاف کے امیدوار محسن لٖغاری کے تھے، جنرل الیکشن سے بھی زیادہ ووٹ پڑ گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اس صورت حال سے مزید ڈر گئے اور آئین میں 90 دن کے الیکشن کا لکھا ہوا ہے لیکن گورنرز نے تاریخ نہیں دی، الیکشن کمیشن نے تاریخ نہیں دی تو بالآخر سپریم کورٹ نے اس پر ایکشن لیا اور آج ساری قوم سپریم کورٹ کی شکر گزار ہے کہ آپ نے اس ملک کے آئین کی حفاظت کی اور آپ نے ملک کو الیکشن کی راہ پر گامزن کیا۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پاکستان کو اس دلدل سے نکالنے کا ایک ہی طریقہ الیکشن ہے، اس کے علاوہ آپ جو بھی کریں گے ملک مزید دلدل میں دھنستا جائے گا، آج انہوں نے اس ملک کا وہ حال کردیا ہے کہ جو دشمن بھی اس ملک کے ساتھ نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے، عام گھر میں استعال ہونے والی چیزیں اتنی مہنگی ہوئی ہیں جو آج تک کبھی نہیں ہوئی تھی، انڈوں کی قیمت 135 سے 246 تک پہنچ گئی ہے، 20 کلو آٹا 1162 روپے سے 1705 روپے پر پہنچ گیا ہے، پیٹرول 150 روپے لیٹر سے 268روپے لیٹر ہو گیا ہے، اس کی وجہ ساری چیزیں مہنگی ہوگئی ہیں، گیس کی قیمت دوگنی ہو گئی ہے، بجلی کی قیمت دوگنی ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر ہمارے ساڑھے تین سال کے دور میں 55 روپے کم ہوئی تھی، ان ساڑھے تین سال میں کورونا کی وجہ سے عالمی مہنگائی تھی، ساری دنیا میں مہنگائی تھی، ہمارے دور میں جو معیشت 6 فیصد سے ترقی کر رہی تھی وہ صفر پر چلی گئی ہے اور مزید بے روزگاری بڑھے گی۔

انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم جس طرح جا رہے ہیں اس میں مزید مہنگائی آنے والی ہے، روپیہ گرنے کے مزید اثرات مرتب ہوں گے اور ہم دلدل میں مزید دھنستے جائیں گے، جب تک اس ملک میں عوامی مینڈیٹ کی حامل حکومت نہیں آتی، جس پر عوام اعتماد کرے اس وقت تک حالات ٹھیک نہیں ہوں گے اور ایسی حکومت صرف الیکشن سے آسکتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں توقع کر رہا تھا کہ 60 فیصد پاکستان میں الیکشن کے اعلان کے بجائے یہ جنرل الیکشن کرا دیں کیونکہ جنرل الیکشن ہو گا تو ملک میں استحکام آئے گا، جب تک پاکستان میں قومی الیکشن کے بعد حکومت نہیں آتی، اس وقت تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا، ملک میں سب سے پہلے سیاسی استحکام لانے کی ضرورت ہے جس کے لیے الیکشن کرائے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑا شور مچایا تھا کہ ڈالر کو 200 سے نیچے لے کر جاؤں گا لیکن جو حالات نظر آ رہے ہیں اس میں تو ڈالر 300 پر پہنچنے لگا ہے اور جب ڈالر 300 پر پہنچ جائے گا تو تیل مہنگا ہو گا، پھر بجلی مہنگی ہوگی اور جو چیزیں آپ باہر سے لاتے ہیں وہ سب مہنگی ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم جن حالات سے گزر رہے ہیں اس سے نکلنے کے لیے ہمیں متحد ہونا پڑے گا، یہ جنگ ایسے نہیں لڑئی جائے گی کہ کوئی حکومت آئے اور وہ سمجھے کہ وہ اکیلے لڑ سکتی ہے، عوام کو ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا، اداروں کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا اور سب کو متحد ہو کر اس کا مقابلہ کرنا پڑے گا، جب ایک غیرت مند قوم فیصلہ کر لیتی ہے کہ ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے اور کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلانا تو وہ قربانیاں دیتی ہے اور مشکل وقت سے نکلنے کے لیے ہمیشہ قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں بحیثیت ملک اپنے خرچے کم کرنے ہیں، ہر وہ ادارہ جو ملک پر بوجھ بنا ہوا ہے، ہر وہ کارپوریشن جو بوجھ بنی ہوئی ہے ہمیں اس کے بارے میں سوچنا ہو گا کہ اسے کیسے ٹھیک کرنا ہے اور اس کے لیے ہمیں وہ قدم اٹھانے ہوں گے جو پاکستان نے اپنی تاریخ میں نہیں اٹھائے کیونکہ ہم شارٹ کٹ لے لیتے ہیں، امداد اور قرضے لے لیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کا علاج اب قرضوں سے نہیں ہو سکتا، پہلے ہمیں اپنے خرچے کم کرنے ہوں گے، کئی حکومتی کاپوریشنز نقصان کر رہی ہیں انہیں کی ازسرنو ڈھانچہ سازی کرنا ہوگی، ہماری پنشن اتنی زیادہ ہو گئی ہیں کہ ہمارے ایک صوبے کا زیادہ تر خرچہ پنشنز پر چلا جاتا ہے حالانکہ دنیا میں پنشنز کے ذریعے پیسہ بنایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک میں انقلابی تبدیلیاں کرنا ہوں گی اور اس کے سارے اداروں کو فیصلہ کرنا پڑے گا کہ یہ راستہ ہے اور ہمیں اس پر چلنا ہے، آمدن بڑھانے کے لیے ایکسپورٹ بڑھانی ہوگی، چین سمیت جتنے ملک آگے بڑھے انہوں نے اپنی ایکسپورٹ بڑھائیں، ہمیں ہر وقت یہی سوچنا چاہیے کہ ہم زیادہ ڈالر کما سکتے ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میں سب سے بات کرنے اور سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہوں کیونکہ پاکستان کے جو حالات ہیں اس کا پوری قوم کو مل کر مقابلہ کرنا ہو گا، میرے اوپر قاتلانہ حملہ ہوا اور مجھے پتا ہے کہ کس نے کیا لیکن میں ملک کی خاطر انہیں معاف کرنے کے لیے تیار ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان جہاں کھڑا ہے اس کے لیے سب کو اکٹھا کرنا ہے، اگر میں اپنی ذات کے لیے سیاست کر رہا ہوتا تو کہتا کہ میں اس سے بدلہ لوں گا اور اسے نہیں چھوڑوں گا لیکن یہ میری ذات کی بات نہیں ہے، یہ ملک کی بات ہے اور پاکستان کی تاریخ میں پاکستانیوں پر اتنا برا وقت نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہمیں مہنگائی کے ستائے لوگوں کو سامنے رکھنا ہے، اپنی ذات کو نہیں بلکہ ان لوگوں کو ترجیح دینا ہے اور اس ملک کو اپنے پیر پر کھڑا کرنا ہے تو سارے ادارے بہتری کے لیے مل کر فیصلے کریں۔

عمران خان نے اپنا سابقہ مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانی اس ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں، ایک دفعہ اگر ہم بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے سازگار ماحول بنا دیں تو اس ملک میں اتنا پیسہ آئے گا کہ ہمیں کبھی آئی ایم ایف کے پاس بھی نہیں جانا پڑے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024