• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اسلام آباد پولیس کا ’لاپتا‘ صحافی کی گھر واپسی کا دعویٰ، بھائی کی تردید

شائع March 10, 2023
خالد نے بتایا کہ ان کے بھائی کو ان کے کام کی وجہ سے دھمکیاں ملتی رہتی تھیں—تصویر: ٹوئٹر
خالد نے بتایا کہ ان کے بھائی کو ان کے کام کی وجہ سے دھمکیاں ملتی رہتی تھیں—تصویر: ٹوئٹر

اسلام آباد پولیس نے بتایا ہے کہ صحافی عابد میر، جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ دارالحکومت میں ’لاپتا‘ ہو گئے ہیں، گھر واپس آ گئے ہیں جبکہ ان کے اہل خانہ نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔

ایک ٹوئٹ میں اسلام آباد پولیس نے کہا کہ عابد میر کے لاپتا ہونے کا ’غلط تاثر‘ اس وقت پیدا ہوا جب صحافی کا اپنے اہل خانہ سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

اسلام آباد پولیس نے ان تمام شہریوں اور صحافیوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس سلسلے میں فورس سے رابطہ کیا۔

بھائی نے پولیس کے دعووں کی تردید کی

تاہم عابد میر کے بھائی خالد نے پولیس کے دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ صحافی نہ تو گھر واپس آئے ہیں اور نہ ہی ان کا اپنے اہل خانہ سے رابطہ ہوا ہے۔

اس سے قبل دن میں خالد نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ عابد میر کل (8 مارچ) کو ’لاپتا‘ ہو گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وہ آخری بار عابد سے دوپہر کو ملے تھے جس کے بعد صحافی عورت مارچ میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے۔

خالد کے مطابق عابد نے انہیں اطلاع دی تھی کہ وہ بینک جانے والے ہیں تاہم جب وہ رات 8 بجے کے قریب گھر واپس آئے تو انہیں معلوم ہوا کہ عابد گھر پر نہیں ہے۔

خالد نے کہا کہ انہوں نے اس وقت زیادہ توجہ نہیں دی کیونکہ عابد اکثر رات گئے گھر سے اپنے دوستوں کے ساتھ پڑھنے کے لیے جاتے تھے۔

تاہم انہوں نے بتایا کہ اگلی صبح ان کے اہل خانہ کی جانب سے کال موصول ہوئی جس میں انہوں نے کہا کہ ان کا عابد سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

خالد نے بتایا کہ انہوں نے اپنے بھائی کی گمشدگی کے حوالے سے رمنا تھانے میں شکایت درج کرائی ہے، انہیں اپنے کام کی وجہ سے اکثر دھمکیاں ملتی تھیں لیکن کافی عرصے سے نہیں ملی تھیں۔

دریں اثنا ایک ڈیجیٹل نیوز میڈیا پلیٹ فارم لوک سجاگ نے اپنے علاقائی ایڈیٹر عابد میر کی مبینہ گمشدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

پلیٹ فارم نے کہا کہ اس کی ٹیم 8 مارچ کی شام 5:30 بجے تک صحافی سے رابطے میں تھی لیکن اس کے بعد سے اس کی کوئی بات نہیں ہوئی۔

لوک سُجاگ نے کہا کہ ان کا فون بند ہے اور ان کے اہلِ خانہ کا رابطہ نہیں ہوسکا، ہم حکام سے اس کا نوٹس لینے اور ان کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانے کی اپیل کرتے ہیں۔

لوک سُجاگ کے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی ای او) طاہر مہدی نے کہا کہ ’ریاست کے اپنے شہریوں کے ساتھ جس قسم کے تعلقات ہیں، ہم اس وقت کے لیے بدترین ممکنہ صورتحال کے بارے میں سوچ رہے ہیں‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ عابد میر کو ’بلوچوں کی آواز بننے کی وجہ سے اٹھایا گیا‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024