بابر اعظم کو ’سابق کپتان‘ کہنے پر شاداب خان نے صحافی کو ٹوک دیا
پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان نے کہا کہ ہمارے کپتان اب بھی بابراعظم ہیں، وہ آرام کررہے ہیں، بابر بادشاہ اور میں وزیر ہوں۔
گزشتہ روز لاہور میں پی ایس ایل کے پہلے ایلیمنیٹر میچ میں پشاور زلمی سے شکست کے بعد اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان نے پریس کانفرنس کی۔
افغانستان کے خلاف سیریز سے متعلق بات کرتے ہوئے شاداب خان نے کہا کہ افغانستان کے خلاف اچھی سیریز ہوگی، ان کے کھلاڑی ہر جگہ لیگز کھیلتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے ٹیلنٹ کی وجہ سے بہت پرجوش ہوں، جو مجھے آتا ہے کوشش کروں گا وہی کروں، نڈر کرکٹ کے ساتھ اسمارٹ کھیلنا ہوتا ہے یہی ماڈرن ڈے کرکٹ ہے۔’
اس دوران صحافی نے بابر اعظم کو سابق کپتان کہتے ہوئے سوال کیا جس پر شاداب خان نے فوراً جواب دیتے ہوئے کہا کہ بابر اعظم سابق کپتان نہیں وہ اب بھی ہمارے کپتان ہیں، وہ آرام کررہے ہیں، بابر بادشاہ اور میں وزیر ہوں اور وزیر اس کی طرف سے جارہا ہے کھیلنے’۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی بابر اعظم کی کپتانی پر شاہین آفریدی اور حارث رؤف نے دفاع کرتے ہوئے بابر کی تعریف کی تھی۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو آرام دے کر شاداب خان کو افغانستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے کپتان بنانے کا اعلان کیا تھا۔
24 مارچ کو شروع ہونے والی یہ سیریز شارجہ میں کھیلی جائے گی اور 2024 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاریوں سے قبل اس کے لیے پاکستان نے اپنے اہم کھلاڑی شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف اور محمد رضوان کو بھی آرام دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی سی بی کے اس اعلان سے قبل اور اب بھی سوشل میڈیا پر تبصرے کیے جا رہے ہیں کہ بابر اعظم سمیت سینیئر کھلاڑیوں کو آرام دیا جا رہا ہے یا پھر انھیں ڈراپ کر کے مستقبل کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ٹوئٹر پر شاداب خان کو کپتان بننے پر مبارکباد دی اور کہا کہ ’پی سی بی نے سینئیر کھلاڑیوں کو آرام دے کر اچھا فیصلہ کیا ہے، شاداب جیسے نوجوان کھلاڑیوں کے پاس اب یہ بہترین موقع ہے، مجھے خوشی ہے کہ وہ فیلڈ پر خود کو منوا سکیں گے۔‘
اسی دوران شاہین شاہ آفریدی نے ٹوئٹر پر پاکستانی پرچم کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ خود ہیں اور ان کے ساتھ بابر اور رضوان کھڑے ہیں۔
اس سے قبل سابق پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار سوشل میڈیا پر کیا جس میں ان کی رائے تھی کہ اہم کھلاڑیوں کو کپتانی کی دوڑ میں ایک دوسرے سے لڑانے سے ماحول خراب ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ’بابر، شاداب اور شاہین کو کپتانی کے معاملے پر ایک دوسرے سے لڑایا گیا تو نہ صرف ماحول متاثر ہو گا بلکہ بابر کی قیادت میں وائٹ بال کی کارکردگی خراب ہو گی۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’مہربانی کر کے تاریخ سے سیکھیں کیونکہ 90 کی دہائی میں اسی طرح پاکستانی کرکٹ تباہ ہوئی تھی۔‘
13 مارچ کو سما نیوز کے ایک پروگرام میں جب شاہد آفریدی سے پوچھا گیا کہ کیا اس میں کوئی حقیقت ہے کہ وہ ’شاہین کی کپتانی کے لیے لابینگ کر رہے ہیں‘ تو انہوں نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ ’میرا کرکٹ بورڈ سے کوئی تعلق نہیں، میں تو شاہین کو پی ایس ایل میں بھی کپتانی کرنے سے منع کر رہا تھا۔‘
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ شاہین آفریدی نے لاہو ر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہا تھا کہ بابر ایک ورلڈ کلاس کھلاڑی ہے جسے تمام کرکٹ شائقین پسند کرتے ہیں ، بابراعظم اور رضوان کو باﺅلنگ کروانا ایک چیلنج ہوتا ہے۔
شاہین شاہ آفریدی کے بعد حارث رؤف نے بھی کپتان بابر اعظم کے حق میں ٹوئٹ کی تھی۔
سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر حارث رؤف نے بابر اعظم کے ہمراہ ماضی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ آپ ہمارے لیڈر ہو اور رہو گے ہمیشہ انشاءاللّٰہ۔
حارث رؤف نے اپنی ٹوئٹ کے ساتھ ’سوچنا بھی منع ہے‘ اور ’عزت‘ کے ہیش ٹیگ بھی استعمال کیے۔
اس کے پاکستان شوبز کی خوبرو اداکارہ ماورا حسین نے میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے انہیں بابراعظم کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرنے پر بابر کے عہدے کا احترام کرنے کی تاکید کر دی۔
ماورا نے ٹوئٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’زیادہ تر میڈیا کی طرح ایک صحافی پھر سے بابراعظم کے خلاف نامناسب رویہ اختیار کر رہا ہے ٹیم کو اکیلا چھوڑ دیں وہ آپ کے خیال سے بھی زیادہ متحد ہیں اور کرکٹر کا احترام کرنا سیکھیں جس کے سامنے دنیا جھک رہی ہے! ماشاءاللہ۔‘
ٹوئٹر صارفین کا ردعمل